صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
137. بَابُ مَنْ رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ فَجَعَلَ الْبَيْتَ عَنْ يَسَارِهِ:
137. باب: اس شخص کے متعلق جس نے جمرہ عقبہ کی رمی کی تو بیت اللہ کو اپنی بائیں طرف کیا۔
(137) Chapter. Keeping the House (Kabah) on the left on doing Ramy of the Jamrat-ul-Aqaba.
حدیث نمبر: 1749
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا الحكم، عن إبراهيم، عن عبد الرحمن بن يزيد،" انه حج مع ابن مسعود رضي الله عنه، فرآه يرمي الجمرة الكبرى بسبع حصيات، فجعل البيت عن يساره ومنى عن يمينه، ثم قال: هذا مقام الذي انزلت عليه سورة البقرة".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ،" أَنَّهُ حَجَّ مَعَ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَرَآهُ يَرْمِي الْجَمْرَةَ الْكُبْرَى بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، فَجَعَلَ البيت عَنْ يَسَارِهِ وَمِنًى عَنْ يَمِينِهِ، ثُمَّ قَالَ: هَذَا مَقَامُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکم بن عتبہ نے بیان کیا، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے عبدالرحمٰن بن یزید نے کہ انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کیا انہوں نے دیکھا جمرہ عقبہ کی سات کنکریوں کے ساتھ رمی کے وقت آپ نے بیت اللہ کو تو اپنی بائیں طرف اور منی کو دائیں طرف کر لیا پھر فرمایا کہ یہی ان کا بھی مقام تھا جن پر سورۃ البقرہ نازل ہوئی تھی یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdur-Rahman bin Yazid: I performed Hajj with Ibn Mas`ud , and saw him doing Rami of the big Jamra (Jamrat-ul-Aqaba) with seven small pebbles, keeping the Ka`ba on his left side and Mina on his right. He then said, "This is the place where the one on whom Surat-al-Baqara was revealed (i.e. Allah's Apostle ) stood."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 805


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
138. بَابُ يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ:
138. باب: اس بیان میں کہ (حاجی کو) کنکری مارتے وقت اللہ اکبر کہنا چاہئے۔
(138) Chapter. To say Alla hu Akbar (Allah is the Most Great) on throwing every pebble.
حدیث نمبر: Q1750
Save to word اعراب English
قاله ابن عمر رضي الله عنهما , عن النبي صلى الله عليه وسلم.قَالَهُ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ اس کو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔
حدیث نمبر: 1750
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، عن عبد الواحد، حدثنا الاعمش، قال: سمعت الحجاج , يقول على المنبر السورة التي يذكر فيها البقرة، والسورة التي يذكر فيها آل عمران، والسورة التي يذكر فيها النساء، قال: فذكرت ذلك لإبراهيم، فقال: حدثني عبد الرحمن بن يزيد، انه كان مع ابن مسعود رضي الله عنه" حين رمى جمرة العقبة فاستبطن الوادي، حتى إذا حاذى بالشجرة اعترضها فرمى بسبع حصيات يكبر مع كل حصاة، ثم قال: من ها هنا، والذي لا إله غيره قام الذي انزلت عليه سورة البقرة صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ , يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ السُّورَةُ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا الْبَقَرَةُ، وَالسُّورَةُ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا آلُ عِمْرَانَ، وَالسُّورَةُ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا النِّسَاءُ، قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِإِبْرَاهِيمَ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" حِينَ رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ فَاسْتَبْطَنَ الْوَادِيَ، حَتَّى إِذَا حَاذَى بِالشَّجَرَةِ اعْتَرَضَهَا فَرَمَى بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ قَالَ: مِنْ هَا هُنَا، وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ قَامَ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد مصری نے بیان کیا، ان سے سلیمان اعمش نے بیان کیا، کہا کہ میں نے حجاج سے سنا، وہ منبر پر سورتوں کا یوں نام لے رہا تھا وہ سورۃ جس میں بقرہ (گائے) کا ذکر آیا ہے، وہ سورۃ جس میں آل عمران کا ذکر آیا ہے، وہ سورۃ جس میں نساء (عورتوں) کا ذکر آیا ہے، اعمش نے کہا میں نے اس کا ذکر ابراہیم نخعی رحمہ اللہ سے کیا تو انہوں نے فرمایا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن یزید نے بیان کیا کہ جب عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی تو وہ ان کے ساتھ تھے، اس وقت وہ وادی کے نشیب میں اتر گئے اور جب درخت کے (جو اس وقت وہاں پر تھا) برابر نیچے اس کے سامنے ہو کر سات کنکریوں سے رمی کی ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے جاتے تھے۔ پھر فرمایا قسم ہے اس کی کہ جس ذات کے سوا کوئی معبود نہیں یہیں وہ ذات بھی کھڑی ہوئی تھی جس پر سورۃ البقرہ نازل ہوئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-A`mash: I heard Al-Hajjaj saying on the pulpit, "The Sura in which Al-Baqara (the cow) is mentioned and the Sura in which the family of `Imran is mentioned and the Sura in which the women (An-Nisa) is mentioned." I mentioned this to Ibrahim, and he said, `Abdur-Rahman bin Yazid told me, 'I was with Ibn Mas`ud, when he did the Rami of the Jamrat-ul-Aqaba. He went down the middle of the valley, and when he came near the tree (which was near the Jamra) he stood opposite to it and threw seven small pebbles and said: 'Allahu-Akbar' on throwing every pebble.' Then he said, 'By Him, except Whom none has the right to be worshipped, here (at this place) stood the one on whom Surat-al-Baqra was revealed (i.e. Allah's Apostle).' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 806


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
139. بَابُ مَنْ رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ وَلَمْ يَقِفْ:
139. باب: اس کے متعلق جس نے جمرہ عقبہ کی رمی کی اور وہاں ٹھہرا نہیں۔
(139) Chapter. Not standing (for invocation) after doing Ramy of the Jamrat-ul-Aqaba.
حدیث نمبر: Q1751
Save to word اعراب English
قاله ابن عمر رضي الله عنهما , عن النبي صلى الله عليه وسلم.قَالَهُ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ اس حدیث کو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔ (یہ حدیث اگلے باب میں آ رہی ہے)۔
140. بَابُ إِذَا رَمَى الْجَمْرَتَيْنِ يَقُومُ وَيُسْهِلُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ:
140. باب: جب حاجی دونوں جمروں کی رمی کر چکے تو ہموار زمین پر قبلہ رخ کھڑا ہو جائے۔
(140) Chapter. After doing Ramy of the (other) two Jamrat (Dunya and Wusta) one should go and stand on level ground, (and invoke Allah), facing the Qiblah (Kabah at Makkah).
حدیث نمبر: 1751
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا طلحة بن يحيى، حدثنا يونس، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر رضي الله عنهما،" انه كان يرمي الجمرة الدنيا بسبع حصيات يكبر على إثر كل حصاة، ثم يتقدم حتى يسهل، فيقوم مستقبل القبلة، فيقوم طويلا ويدعو ويرفع يديه، ثم يرمي الوسطى، ثم ياخذ ذات الشمال فيستهل، ويقوم مستقبل القبلة، فيقوم طويلا ويدعو ويرفع يديه، ويقوم طويلا ثم يرمي جمرة ذات العقبة من بطن الوادي ولا يقف عندها، ثم ينصرف، فيقول: هكذا رايت النبي صلى الله عليه وسلم يفعله".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّهُ كَانَ يَرْمِي الْجَمْرَةَ الدُّنْيَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ عَلَى إِثْرِ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ يَتَقَدَّمُ حَتَّى يُسْهِلَ، فَيَقُومَ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ، فَيَقُومُ طَوِيلًا وَيَدْعُو وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ، ثُمَّ يَرْمِي الْوُسْطَى، ثُمَّ يَأْخُذُ ذَاتَ الشِّمَالِ فَيَسْتَهِلُ، وَيَقُومُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ، فَيَقُومُ طَوِيلًا وَيَدْعُو وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ، وَيَقُومُ طَوِيلًا ثُمَّ يَرْمِي جَمْرَةَ ذَاتِ الْعَقَبَةِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي وَلَا يَقِفُ عِنْدَهَا، ثُمَّ يَنْصَرِفُ، فَيَقُولُ: هَكَذَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ".
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے طلحہ بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے یونس نے زہری سے بیان کیا، ان سے سالم نے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما پہلے جمرہ کی رمی سات کنکریوں کے ساتھ کرتے اور ہر کنکری پر «الله اكبر» کہتے تھے، پھر آگے بڑھتے اور ایک نرم ہموار زمین پر پہنچ کر قبلہ رخ کھڑے ہو جاتے اسی طرح دیر تک کھڑے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے، پھر جمرہ وسطیٰ کی رمی کرتے، پھر بائیں طرف بڑھتے اور ایک ہموار زمین پر قبلہ رخ ہو کر کھڑے ہو جاتے، یہاں بھی دیر تک کھڑے کھڑے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعائیں کرتے رہتے، اس کے بعد والے نشیب سے جمرہ عقبہ کی رمی کرتے اس کے بعد آپ کھڑے نہ ہوتے بلکہ واپس چلے آتے اور فرماتے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Salim: Ibn `Umar used to do Rami of the Jamrat-ud-Dunya (the Jamra near to the Khaif mosque) with seven small stones and used to recite Takbir on throwing every pebble. He then would go ahead till he reached the level ground where he would stand facing the Qibla for a long time to invoke (Allah) while raising his hands (while invoking). Then he would do Rami of the Jamrat-ul-Wusta (middle Jamra) and then he would go to the left towards the middle ground, where he would stand facing the Qibla. He would remain standing there for a long period to invoke (Allah) while raising his hands, and would stand there for a long period. Then he would do Rami of the Jamrat-ul-Aqaba from the middle of the valley, but he would not stay by it, and then he would leave and say, "I saw the Prophet doing like this."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 807


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
141. بَابُ رَفْعِ الْيَدَيْنِ عِنْدَ جَمْرَةِ الدُّنْيَا وَالْوُسْطَى:
141. باب: پہلے اور دوسرے جمرہ کے پاس جا کر دعا کے لیے ہاتھ اٹھانا۔
(141) Chapter. To raise the hands (for invocation) near Al-Jamrat-ud-Dunya and Al-Jamrat-ul-Wusta.
حدیث نمبر: 1752
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن عبد الله، قال: حدثني اخي، عن سليمان، عن يونس بن يزيد، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، ان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما" كان يرمي الجمرة الدنيا بسبع حصيات، ثم يكبر على إثر كل حصاة، ثم يتقدم فيسهل، فيقوم مستقبل القبلة قياما طويلا فيدعو ويرفع يديه، ثم يرمي الجمرة الوسطى، كذلك فياخذ ذات الشمال فيسهل، ويقوم مستقبل القبلة قياما طويلا فيدعو ويرفع يديه، ثم يرمي الجمرة ذات العقبة من بطن الوادي ولا يقف عندها، ويقول: هكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعل".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا" كَانَ يَرْمِي الْجَمْرَةَ الدُّنْيَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، ثُمَّ يُكَبِّرُ عَلَى إِثْرِ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ يَتَقَدَّمُ فَيُسْهِلُ، فَيَقُومُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ قِيَامًا طَوِيلًا فَيَدْعُو وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ، ثُمَّ يَرْمِي الْجَمْرَةَ الْوُسْطَى، كَذَلِكَ فَيَأْخُذُ ذَاتَ الشِّمَالِ فَيُسْهِلُ، وَيَقُومُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ قِيَامًا طَوِيلًا فَيَدْعُو وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ، ثُمَّ يَرْمِي الْجَمْرَةَ ذَاتَ الْعَقَبَةِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي وَلَا يَقِفُ عِنْدَهَا، وَيَقُولُ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ".
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے بھائی (عبدالحمید) نے بیان کیا، ان سے سلیمان نے بیان کیا، ان سے یونس بن یزید نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما پہلے جمرہ کی رمی سات کنکریوں کے ساتھ کرتے اور ہر کنکری پر «الله اكبر» کہتے تھے، اس کے بعد آگے بڑھتے اور ایک نرم ہموار زمین پر قبلہ رخ کھڑے ہو جاتے، دعائیں کرتے رہتے اور دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے پھر جمرہ وسطی کی رمی میں بھی اسی طرح کرتے اور بائیں طرف آگے بڑھ کر ایک نرم زمین پر قبلہ رخ کھڑے ہو جاتے، بہت دیر تک اسی طرح کھڑے ہو کر دعائیں کرتے رہتے، پھر جمرہ عقبہ کی رمی بطن وادی سے کرتے لیکن وہاں ٹھہرتے نہیں تھے، آپ فرماتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Salim bin `Abdullah: `Abdullah bin `Umar used to do Rami of the Jamrat-ud-Dunya with seven small pebbles and used to recite Takbir on throwing each stone. He, then, would proceed further till he reached the level ground, where he would stay for a long time, facing the Qibla to invoke (Allah) while raising his hands. Then he would do Rami of the Jamrat-ul-Wusta similarly and would go to the left towards the level ground, where he would stand for a long time facing the Qibla to invoke (Allah) while raising his hands. Then he would do Rami of the Jamrat-ul-Aqaba from the middle of the valley, but he would not stay by it. Ibn `Umar used to say, "I saw Allah's Apostle doing like that."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 808


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
142. بَابُ الدُّعَاءِ عِنْدَ الْجَمْرَتَيْنِ:
142. باب: دونوں جمروں کے پاس دعا کرنے کے بیان میں۔
(142) Chapter. Invoking (Allah) near the two Jamrat.
حدیث نمبر: 1753
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال محمد، حدثنا عثمان بن عمر، اخبرنا يونس، عن الزهري، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا رمى الجمرة التي تلي مسجد منى يرميها بسبع حصيات يكبر كلما رمى بحصاة، ثم تقدم امامها فوقف مستقبل القبلة رافعا يديه يدعو، وكان يطيل الوقوف ثم ياتي الجمرة الثانية فيرميها بسبع حصيات يكبر كلما رمى بحصاة، ثم ينحدر ذات اليسار مما يلي الوادي فيقف مستقبل القبلة رافعا يديه يدعو، ثم ياتي الجمرة التي عند العقبة فيرميها بسبع حصيات يكبر عند كل حصاة، ثم ينصرف ولا يقف عندها" , قال الزهري: سمعت سالم بن عبد الله يحدث مثل هذا، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وكان ابن عمر يفعله.(مرفوع) وَقَالَ مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَمَى الْجَمْرَةَ الَّتِي تَلِي مَسْجِدَ مِنًى يَرْمِيهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ كُلَّمَا رَمَى بِحَصَاةٍ، ثُمَّ تَقَدَّمَ أَمَامَهَا فَوَقَفَ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ رَافِعًا يَدَيْهِ يَدْعُو، وَكَانَ يُطِيلُ الْوُقُوفَ ثُمَّ يَأْتِي الْجَمْرَةَ الثَّانِيَةَ فَيَرْمِيهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ كُلَّمَا رَمَى بِحَصَاةٍ، ثُمَّ يَنْحَدِرُ ذَاتَ الْيَسَارِ مِمَّا يَلِي الْوَادِيَ فَيَقِفُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ رَافِعًا يَدَيْهِ يَدْعُو، ثُمَّ يَأْتِي الْجَمْرَةَ الَّتِي عِنْدَ الْعَقَبَةِ فَيَرْمِيهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ عِنْدَ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ يَنْصَرِفُ وَلَا يَقِفُ عِنْدَهَا" , قَالَ الزُّهْرِيُّ: سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ مِثْلَ هَذَا، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ.
اور محمد بن بشار نے کہا کہ ہم سے عثمان بن عمر نے بیان کیا، انہیں یونس نے خبر دی اور انہیں زہری نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اس جمرہ کی رمی کرتے جو منی کی مسجد کے نزدیک ہے تو سات کنکریوں سے رمی کرتے اور ہر کنکری کے ساتھ تکبیر «الله اكبر» کہتے، پھر آگے بڑھتے اور قبلہ رخ کھڑے ہو کر دونوں ہاتھ اٹھا کر دعائیں کرتے تھے، یہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت دیر تک کھڑے رہتے تھے پھر جمرہ ثانیہ (وسطی) کے پاس آتے یہاں بھی سات کنکریوں سے رمی کرتے اور ہر کنکری کے ساتھ «الله اكبر» کہتے، پھر بائیں طرف نالے کے قریب اتر جاتے اور وہاں بھی قبلہ رخ کھڑے ہوتے اور ہاتھوں کو اٹھا کر دعا کرتے رہتے، پھر جمرہ عقبہ کے پاس آتے اور یہاں بھی سات کنکریوں سے رمی کرتے اور ہر کنکری کے ساتھ «الله اكبر» کہتے، اس کے بعد واپس ہو جاتے یہاں آپ دعا کے لیے ٹھہرتے نہیں تھے۔ زہری نے کہا کہ میں نے سالم سے سنا وہ بھی اسی طرح اپنے والد (ابن عمر رضی اللہ عنہما) سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرتے تھے اور یہ کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما خود بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Az-Zuhri: Whenever Allah's Messenger (saws) stoned the Jamra near Mina Mosque, he would do Ramy of it with seven small pebbles and say Takbir on throwing each pebble. Then he would go ahead and stand facing the Qiblah with his hands raised, and invoke (Allah) and he sued to stand for a long period. Then he would come to the second Jamra (Al-Wusta) and stone it will seven small stones, reciting Takbir on throwing each stone. Then he would stand facing the Qiblah with raised hands to invoke (Allah). Then he would come to the Jamra near the 'Aqaba (Jamrat-ul-'Aqaba) and do Ramy of it with seven small pebbles, reciting Takbir on throwing each stone. he then would leave and not stay by it. Narrated Az-Zuhri: I heard Salim bin 'Abdullah saying the same that his father said on the authority of the Prophet (saw). And Ibn 'Umar used to do the same.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 809


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
143. بَابُ الطِّيبِ بَعْدَ رَمْيِ الْجِمَارِ وَالْحَلْقِ قَبْلَ الإِفَاضَةِ:
143. باب: رمی جمار کے بعد خوشبو لگانا اور طواف الزیارۃ سے پہلے سر منڈانا۔
(143) Chapter. To perfume oneself after doing Ramy of the Jimar and to have one’s head shaved before Tawaf-al-Ifada.
حدیث نمبر: 1754
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا عبد الرحمن بن القاسم، انه سمع اباه، وكان افضل اهل زمانه , يقول: سمعت عائشةرضي الله عنها، تقول:" طيبت رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدي هاتين حين احرم، ولحله حين احل قبل ان يطوف، وبسطت يديها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ، وَكَانَ أَفْضَلَ أَهْلِ زَمَانِهِ , يَقُولُ: سَمِعْتُ عَائِشَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، تَقُولُ:" طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيَّ هَاتَيْنِ حِينَ أَحْرَمَ، وَلِحِلِّهِ حِينَ أَحَلَّ قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ، وَبَسَطَتْ يَدَيْهَا".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا، وہ فرماتی تھیں کہ میں نے خود اپنے ہاتھوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے، جب آپ نے احرام باندھنا چاہا، خوشبو لگائی تھی اس طرح کھولتے وقت بھی جب آپ نے طواف الزیارۃ سے پہلے احرام کھولنا چاہا تھا (آپ نے ہاتھ پھیلا کر خوشبو لگانے کی کیفیت بتائی)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdur-Rahman bin Al-Qasim: I heard my father who was the best man of his age, saying, "I heard `Aisha saying, 'I perfumed Allah's Apostle with my own hands before finishing his Ihram while yet he has not performed Tawaf-al- Ifada.' She spread her hands (while saying so.)"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 809


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
144. بَابُ طَوَافِ الْوَدَاعِ:
144. باب: طواف وداع کا بیان۔
(144) Chapter. Tawaf-al-Wada.
حدیث نمبر: 1755
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، عن ابن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" امر الناس ان يكون آخر عهدهم بالبيت، إلا انه خفف عن الحائض".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" أُمِرَ النَّاسُ أَنْ يَكُونَ آخِرُ عَهْدِهِمْ بالبيت، إِلَّا أَنَّهُ خُفِّفَ عَنِ الْحَائِضِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے ابن طاؤس نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ لوگوں کو اس کا حکم تھا کہ ان کا آخری وقت بیت اللہ کے ساتھ ہو (یعنی طواف وداع کریں) البتہ حائضہ سے یہ معاف ہو گیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: The people were ordered to perform the Tawaf of the Ka`ba (Tawaf-al-Wada`) as the lastly thing, before leaving (Mecca), except the menstruating women who were excused.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 810


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1756
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا اصبغ بن الفرج، اخبرنا ابن وهب، عن عمرو بن الحارث، عن قتادة، ان انس بن مالك رضي الله عنه حدثه،" ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى الظهر والعصر والمغرب والعشاء، ثم رقد رقدة بالمحصب، ثم ركب إلى البيت فطاف به" , تابعه الليث، حدثني خالد، عن سعيد، عن قتادة، ان انس بن مالك رضي الله عنه حدثه، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَصْبَغُ بْنُ الْفَرَجِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ، ثُمَّ رَقَدَ رَقْدَةً بِالْمُحَصَّبِ، ثُمَّ رَكِبَ إِلَى البيت فَطَافَ بِهِ" , تَابَعَهُ اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي خَالِدٌ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو ابن وہب نے خبر دی، انہیں عمرو بن حارث نے، انہیں قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر، عصر، مغرب اور عشاء پڑھی، پھر تھوڑی دیر محصب میں سو رہے، اس کے بعد سوار ہو کر بیت اللہ تشریف لے گئے اور وہاں طواف زیارۃ عمرو بن حارث کے ساتھ کیا، اس روایت کی متابعت لیث نے کی ہے، ان سے خالد نے بیان کیا، ان سے سعید نے، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: The Prophet offered the Zuhr, `Asr, Maghrib and the `Isha' prayers and slept for a while at a place called Al-Muhassab and then rode to the Ka`ba and performed Tawaf round it .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 811


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    24    25    26    27    28    29    30    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.