صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
144. بَابُ طَوَافِ الْوَدَاعِ:
144. باب: طواف وداع کا بیان۔
(144) Chapter. Tawaf-al-Wada.
حدیث نمبر: 1755
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، عن ابن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" امر الناس ان يكون آخر عهدهم بالبيت، إلا انه خفف عن الحائض".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" أُمِرَ النَّاسُ أَنْ يَكُونَ آخِرُ عَهْدِهِمْ بالبيت، إِلَّا أَنَّهُ خُفِّفَ عَنِ الْحَائِضِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے ابن طاؤس نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ لوگوں کو اس کا حکم تھا کہ ان کا آخری وقت بیت اللہ کے ساتھ ہو (یعنی طواف وداع کریں) البتہ حائضہ سے یہ معاف ہو گیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: The people were ordered to perform the Tawaf of the Ka`ba (Tawaf-al-Wada`) as the lastly thing, before leaving (Mecca), except the menstruating women who were excused.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 810


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري1755عبد الله بن عباسأمر الناس أن يكون آخر عهدهم بالبيت إلا أنه خفف عن الحائض
   صحيح مسلم3220عبد الله بن عباسأمر الناس أن يكون آخر عهدهم بالبيت إلا أنه خفف عن المرأة الحائض
   صحيح مسلم3221عبد الله بن عباستفتي أن تصدر الحائض قبل أن يكون آخر عهدها بالبيت
   صحيح مسلم3219عبد الله بن عباسلا ينفرن أحد حتى يكون آخر عهده بالبيت
   سنن أبي داود2002عبد الله بن عباسلا ينفرن أحد حتى يكون آخر عهده الطواف بالبيت
   سنن ابن ماجه3070عبد الله بن عباسلا ينفرن أحد حتى يكون آخر عهده بالبيت
   بلوغ المرام643عبد الله بن عباسامر الناس ان يكون آخرعهدهم بالبيت إلا انه خفف عن الحائض
   المعجم الصغير للطبراني455عبد الله بن عباس
   مسندالحميدي511عبد الله بن عباسلا ينفرن أحد حتى يكون آخر عهده بالبيت
   مسندالحميدي512عبد الله بن عباسأمر الناس أن يكون آخر عهدهم بالبيت إلا أنه خفف عن المرأة الحائض

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1755 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1755  
حدیث حاشیہ:
کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کا فتوی حائضہ اور نفساءعورتوں کے متعلق پہلے یہ تھا کہ وہ حیض اور نفاس کا خون بند ہونے کا انتظار کریں اور پاک ہونے پر طواف وداع کرکے رخصت ہوں، مگر جب ان کو نبی کریم ﷺ کی یہ حدیث معلوم ہوئی تو انہوں نے اپنے اس مسلک سے رجوع کر لیا۔
اس سے ثابت ہوا کہ صحابہ کرام ؓ کا عام دستور العمل یہی تو تھا کہ وہ حدیث صحیح کے سامنے اپنے خیالات کو چھوڑ دیا کرتے تھے اور اپنے مسلک سے رجوع کر لیا کرتے تھے، نہ جیسا کہ بعد کے مقلدین جامدین کا دستور بن گیا ہے کہ حدیث صحیح جو ان کے مزعومہ مسلک کے خلاف ہو اسے بڑے بے باکی کے ساتھ رد کردیتے ہیں اوراپنے مزعومہ امام کے قول کو ہرحال میں ترجیح دیتے ہیں۔
آیت کریمہ ﴿اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ﴾ (التوبة: 31)
کے مصداق درحقیقت یہی لوگ ہیں جن کے بارے میں حضرت شاہ ولی اللہ محدث مرحوم نے فرمایا کہ احادیث صحیحہ کو رد کرکے اپنے امام کے قول کو ترجیح دینے والے اس دن کیا جواب دیں گے جس دن دربار الٰہی میں پیشی ہوگی۔
(حجة اللہ البالغة)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1755   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1755  
حدیث حاشیہ:
(1)
انسان جب مناسک حج سے فارغ ہو تو اسے چاہیے کہ طواف وداع کرے، اس کے بعد وہ اپنے گھر روانہ ہو۔
حضرت ابن عباس ؓ ہی سے روایت ہے کہ لوگ حج سے فراغت کے بعد جہاں سے چاہتے اپنے گھروں کو واپس آ جاتے۔
رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا کہ جب تک بیت اللہ کا طواف نہ کر لو اپنے گھروں کو نہ جاؤ۔
(صحیح مسلم، الحج، حدیث: 3219(1327) (2)
اس حدیث کے پیش نظر طواف وداع واجب ہے، البتہ حائضہ عورت سے تخفیف کر دی گئی ہے کہ وہ اس کے بغیر اپنے گھر جا سکتی ہے جیسا کہ آئندہ اس کی وضاحت ہوگی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1755   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 643  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو حکم دیا کہ سب سے آخر میں تمہارا عمل بیت اللہ کا طواف ہو مگر ایام ماہواری والی عورتوں کے لئے تخفیف کر دی گئی ہے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 643]
643فائدہ:
یہ طواف وداع ہے جو سب مناسک حج کے اتمام و اختتام پر کیا جاتا ہے۔ یہ طواف امام مالک رحمہ الله کے سوا سب کے نزدیک واجب ہے، اگر کسی وجہ سے رہ جائے تو دم دینا (جانور ذبح کرنا) پڑتا ہے مگر حائضہ عورتوں کو رخصت ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 643   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2002  
´مکہ سے نکلنے سے پہلے خانہ کعبہ کا الوداعی طواف۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ لوگ ہر جانب سے (مکہ سے) لوٹتے تھے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بھی مکہ سے کوچ نہ کرے یہاں تک کہ اس کا آخری کام بیت اللہ کا طواف (طواف وداع) ہو ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 2002]
´مکہ سے نکلنے سے پہلے خانہ کعبہ کا الوداعی طواف۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ لوگ ہر جانب سے (مکہ سے) لوٹتے تھے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بھی مکہ سے کوچ نہ کرے یہاں تک کہ اس کا آخری کام بیت اللہ کا طواف (طواف وداع) ہو ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 2002]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2002   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:511  
511- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: پہلے لوگ کسی بھی جگہ سے واپس چلے جایا کرتے تھے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی بھی شخص اس وقت تک ہرگز واپس نہ جائے جب تک وہ سب سے آخر میں بیت اللہ کا طواف نہیں کرتا۔ سفیان کہتے ہیں: اس بارے میں اس روایت سے زیادہ اچھی حدیث میں نے نہیں سنی جو سلیمان نے ہمیں سنائی ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:511]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ حاجی حضرات کو طواف وداع کر کے واپس گھر جانا چاہیے، حائضہ اور نفاس والی عورت اس سے مستثنیٰ ہے، نیز دیکھیں [مسند حميدي: 512]
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 511   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3220  
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، لوگوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ آخری وقت میں بیت اللہ کا طواف کریں، لیکن حیض والی عورت کو سہولت دی گئی ہے، (وہ پہلے جاسکتی ہے)۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:3220]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
الوداعی طواف جسے حاجی مکہ معظمہ سے واپسی کے وقت کرتا ہے واجب ہے،
یعنی اگر کوئی شخص طواف نہیں کرے گا تو اس کے ذمہ ایک جانور کی قربانی ضروری ہے،
لیکن حائضہ عورت کو اجازت ہے اگر اس نے طواف افاضہ کر لیا ہے تو وہ طواف وداع کیے بغیر روانہ ہو سکتی ہے،
جمہور صحابہ و آئمہ،
امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ،
شافعی رحمۃ اللہ علیہ احمد رحمۃ اللہ علیہ،
اور محدثین کا یہی موقف ہے لیکن امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور داؤد رحمۃ اللہ علیہ ظاہری کے نزدیک طواف وداع سنت ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3220   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.