Note: Copy Text and to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
144. بَابُ طَوَافِ الْوَدَاعِ:
باب: طواف وداع کا بیان۔
حدیث نمبر: 1756
حَدَّثَنَا أَصْبَغُ بْنُ الْفَرَجِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ، ثُمَّ رَقَدَ رَقْدَةً بِالْمُحَصَّبِ، ثُمَّ رَكِبَ إِلَى البيت فَطَافَ بِهِ" , تَابَعَهُ اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي خَالِدٌ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو ابن وہب نے خبر دی، انہیں عمرو بن حارث نے، انہیں قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر، عصر، مغرب اور عشاء پڑھی، پھر تھوڑی دیر محصب میں سو رہے، اس کے بعد سوار ہو کر بیت اللہ تشریف لے گئے اور وہاں طواف زیارۃ عمرو بن حارث کے ساتھ کیا، اس روایت کی متابعت لیث نے کی ہے، ان سے خالد نے بیان کیا، ان سے سعید نے، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1756 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1756  
حدیث حاشیہ:
(1)
اس روایت سے پتہ چلتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ مناسک حج سے فارغ ہو کر بیت اللہ کا الوداعی طواف کر کے پھر مدینہ طیبہ روانہ ہوتے تھے۔
جمہور علماء کے نزدیک طواف وداع واجب ہے اور اس کے ترک پر دم واجب ہے، البتہ امام مالک نے اسے سنت قرار دیا ہے۔
ان کے نزدیک اس کے ترک کرنے پر دم دینا ضروری نہیں۔
ابن منذر نے اسے واجب قرار دیا ہے لیکن وہ کہتے ہیں کہ اس کے ترک پر دم واجب نہیں ہوتا۔
بہرحال روانگی سے پہلے آخری کام طواف وداع ہونا چاہیے، تاہم اگر کسی ضرورت کی بنا پر بازار جانا پڑے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
(2)
حدیث کے آخر میں امام بخاری ؒ کی بیان کردہ متابعت کو بزار اور طبرانی نے متصل سند سے بیان کیا ہے، البتہ اس میں تفرد پایا جاتا ہے۔
(فتح الباري: 739/3) (3)
طواف وداع کا دوسرا نام طواف صدر بھی ہے۔
وادئ محصب مکہ اور منیٰ کے درمیان ایک وسیع میدانی علاقہ ہے۔
اسے ابطح، اور خیف بنو کنانہ بھی کہتے ہیں۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1756