(مرفوع) اخبرنا يحيى بن حبيب بن عربي، قال: حدثنا حماد وهو ابن زيد، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: استحيضت فاطمة بنت ابي حبيش، فسالت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إني استحاض فلا اطهر، افادع الصلاة؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما ذلك عرق وليست بالحيضة، فإذا اقبلت الحيضة فدعي الصلاة، وإذا ادبرت فاغسلي عنك اثر الدم وتوضئي، فإنما ذلك عرق وليست بالحيضة"، قيل له: فالغسل؟ قال:" ذلك لا يشك فيه احد". قال ابو عبد الرحمن: لا اعلم احدا ذكر في هذا الحديث وتوضئي غير حماد بن زيد، وقد روى غير واحد، عن هشام، ولم يذكر فيه وتوضئي. (مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قالت: اسْتُحِيضَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ، فَسَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُسْتَحَاضُ فَلَا أَطْهُرُ، أَفَأَدَعُ الصَّلَاةَ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ وَلَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ، فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَيْضَةُ فَدَعِي الصَّلَاةَ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِي عَنْكِ أَثَرَ الدَّمِ وَتَوَضَّئِي، فَإِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ وَلَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ"، قِيلَ لَهُ: فَالْغُسْلُ؟ قَالَ:" ذَلِكَ لَا يَشُكُّ فِيهِ أَحَدٌ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: لَا أَعْلَمُ أَحَدًا ذَكَرَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَتَوَضَّئِي غَيْرَ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ هِشَامٍ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ وَتَوَضَّئِي.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابوحبیش رضی اللہ عنہا کو استحاضہ کا خون آیا، تو انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے استحاضہ کا خون آتا ہے، پاک نہیں رہ پاتی ہوں، کیا نماز چھوڑ دوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو ایک رگ (کا خون) ہے، حیض نہیں ہے، جب حیض کا خون آئے تو نماز چھوڑ دو، اور جب ختم ہو جائے تو خون کا دھبہ دھو لو، اور وضو کر لو، کیونکہ یہ ایک رگ (کا خون) ہے حیض کا خون نہیں ہے“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: غسل؟ (یعنی کیا غسل نہ کرے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں کسی کو شک نہیں ہے“(یعنی حیض سے پاک ہونے کے بعد تو غسل کرنا ضروری ہے ہی)۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، عن مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: قالت فاطمة بنت ابي حبيش يا رسول الله، لا اطهر، افادع الصلاة؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما ذلك عرق وليست بالحيضة، فإذا اقبلت الحيضة فدعي الصلاة، فإذا ذهب قدرها فاغسلي عنك الدم وصلي". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قالت: قالت فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَا أَطْهُرُ، أَفَأَدَعُ الصَّلَاةَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ وَلَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ، فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَيْضَةُ فَدَعِي الصَّلَاةَ، فَإِذَا ذَهَبَ قَدْرُهَا فَاغْسِلِي عَنْكِ الدَّمَ وَصَلِّي".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابوحبیش رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں پاک نہیں رہ پاتی ہوں، کیا میں نماز چھوڑ دوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو ایک رگ (کا خون) ہے، حیض کا خون نہیں ہے، جب حیض کا خون آئے تو نماز چھوڑ دو، پھر جب اس کے بقدر ایام گزر جائیں تو خون دھو لو، اور (غسل کر کے) نماز پڑھو“۔
(مرفوع) اخبرنا ابو الاشعث، قال: حدثنا خالد بن الحارث، قال: سمعت هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، ان بنت ابي حبيش، قالت: يا رسول الله، إني لا اطهر، افاترك الصلاة؟ قال:" لا، إنما هو عرق"، قال خالد فيما قرات عليه:" وليست بالحيضة، فإذا اقبلت الحيضة فدعي الصلاة، وإذا ادبرت فاغسلي عنك الدم وصلي". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَشْعَثِ، قال: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قال: سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ بِنْتَ أَبِي حُبَيْشٍ، قالت: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَا أَطْهُرُ، أَفَأَتْرُكُ الصَّلَاةَ؟ قَالَ:" لَا، إِنَّمَا هُوَ عِرْقٌ"، قَالَ خَالِدٌ فِيمَا قَرَأْتُ عَلَيْهِ:" وَلَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ، فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَيْضَةُ فَدَعِي الصَّلَاةَ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِي عَنْكِ الدَّمَ وَصَلِّي".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ بنت ابوحبیش (فاطمہ بنت ابوحبیش) رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں پاک نہیں رہ پاتی ہوں، کیا نماز چھوڑ دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، یہ تو ایک رگ (کا خون) ہے“۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرے، پھر یہ کہ اسی سے غسل بھی کرے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 13392)، مسند احمد 2/394، 464 ویأتی عند المؤلف برقم: 399 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ ٹھہرا ہوا پانی اگر تھوڑا ہے تو پیشاب کرنے سے نجس (ناپاک) ہو جائے گا، اور اگر زیادہ ہے تو نجس (ناپاک) تو نہیں ہو گا لیکن پانی خراب ہو جائے گا، اور اس کے پینے سے لوگوں کو نقصان پہنچے گا، اس لیے اگر پانی تھوڑا ہو تو نہی تحریمی ہے اور زیادہ ہو تو تنزیہی۔ یعنی تھوڑے پانی میں پیشاب کے ممانعت کا مطلب اس فعل کا حرام ہونا ہے، اور زیادہ پانی ہو تو اس ممانعت کا مطلب نزاہیت و صفائی و ستھرائی مطلوب ہے، حرمت نہیں۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن هشام، قال: حدثنا مخلد، عن سفيان، عن ابي العلاء، عن عبادة بن نسي، عن غضيف بن الحارث، انه سال عائشة رضي الله عنها: اي الليل كان يغتسل رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالت:" ربما اغتسل اول الليل وربما اغتسل آخره"، قلت: الحمد لله الذي جعل في الامر سعة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ هِشَامٍ، قال: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ، عَنْ غُضَيْفِ بْنِ الْحَارِثِ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَيُّ اللَّيْلِ كَانَ يَغْتَسِلُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ:" رُبَّمَا اغْتَسَلَ أَوَّلَ اللَّيْلِ وَرُبَّمَا اغْتَسَلَ آخِرَهُ"، قُلْتُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الْأَمْرِ سَعَةً.
غضیف بن حارث سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے کس حصہ میں غسل کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے ابتدائی حصہ میں غسل کیا، اور کبھی آخری حصہ میں کیا، میں نے کہا: شکر ہے اس اللہ تعالیٰ کا جس نے معاملہ میں وسعت اور گنجائش رکھی ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطھارة 90 (226) مطولاً، سنن ابن ماجہ/الصلاة 179 (1354)، (تحفة الأشراف: 17429)، مسند احمد 6/138، ویأتي عند المؤلف برقم: 405 (صحیح)»
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن حبيب بن عربي، قال: حدثنا حماد، عن برد، عن عبادة بن نسي، عن غضيف بن الحارث، قال: دخلت على عائشة رضي الله عنها فسالتها، قلت: اكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يغتسل من اول الليل او من آخره؟ قالت: كل ذلك" ربما اغتسل من اوله وربما اغتسل من آخره"، قلت: الحمد لله الذي جعل في الامر سعة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ بُرْدٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ، عَنْ غُضَيْفِ بْنِ الْحَارِثِ، قال: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَسَأَلْتُهَا، قُلْتُ: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْتَسِلُ مِنْ أَوَّلِ اللَّيْلِ أَوْ مِنْ آخِرِهِ؟ قَالَتْ: كُلَّ ذَلِكَ" رُبَّمَا اغْتَسَلَ مِنْ أَوَّلِهِ وَرُبَّمَا اغْتَسَلَ مِنْ آخِرِهِ"، قُلْتُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الْأَمْرِ سَعَةً.
غضیف بن حارث کہتے ہیں کہ میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا، اور ان سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے ابتدائی حصہ میں غسل کرتے تھے یا آخری حصہ میں؟ تو انہوں نے کہا: دونوں وقتوں میں کرتے تھے، کبھی رات کے شروع میں غسل کرتے اور کبھی رات کے آخر میں، میں نے کہا: شکر ہے اس اللہ رب العزت کا جس نے اس معاملے میں گنجائش رکھی ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 17429) (صحیح)»
ابو سمح (ایاد) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا، تو جب آپ غسل کا ارادہ کرتے تو فرماتے: ”میری طرف اپنی گدی کر لو“ تو میں اپنی گدی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کر کے آپ کو آڑ کر لیتا تھا۔
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، عن عبد الرحمن، عن مالك، عن سالم، عن ابي مرة مولى عقيل بن ابي طالب، عن ام هانئ رضي الله عنها، انها ذهبت إلى النبي صلى الله عليه وسلم يوم الفتح فوجدته" يغتسل وفاطمة تستره بثوب، فسلمت، فقال: من هذا؟ قلت: ام هانئ، فلما فرغ من غسله، قام فصلى ثماني ركعات في ثوب ملتحفا به". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا ذَهَبَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ فَوَجَدَتْهُ" يَغْتَسِلُ وَفَاطِمَةُ تَسْتُرُهُ بِثَوْبٍ، فَسَلَّمَتْ، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟ قُلْتُ: أُمُّ هَانِئٍ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ غُسْلِهِ، قَامَ فَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ فِي ثَوْبٍ مُلْتَحِفًا بِهِ".
ام ہانی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ فتح مکہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں غسل کرتے ہوئے ملے، فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپڑے سے آڑ کیے ہوئے تھیں، (ام ہانی کہتی ہیں) میں نے سلام کیا ۱؎، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ کون ہے؟“ میں نے عرض کیا: ام ہانی ہوں، تو جب آپ غسل سے فارغ ہوئے، تو کھڑے ہوئے اور ایک ہی کپڑے میں جسے آپ لپیٹے ہوئے تھے آٹھ رکعتیں پڑھیں۔
موسیٰ جہنی کہتے ہیں کہ مجاہد کے پاس ایک برتن لایا گیا، میں نے اس میں آٹھ رطل پانی کی سمائی کا اندازہ کیا، تو مجاہد نے کہا: مجھ سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی قدر پانی سے غسل فرماتے تھے۔