سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
حدیث نمبر: 4170
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا العباس بن عبد العظيم العنبري , حدثنا صفوان بن عيسى , عن عبد الله بن سعيد بن ابي هند , عن ابيه , قال: سمعت ابن عباس , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نعمتان مغبون فيهما كثير من الناس: الصحة والفراغ".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ , حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نِعْمَتَانِ مَغْبُونٌ فِيهِمَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ: الصِّحَّةُ وَالْفَرَاغُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو نعمتیں ایسی ہیں جن میں اکثر لوگ اپنا نقصان کرتے ہیں: صحت و تندرستی اور فرصت و فراغت (کے ایام) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 1 (6412)، سنن الترمذی/الزہد 1 تعلیقا (2304)، (تحفة الأشراف: 5666)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/258، 244)، سنن الدارمی/الرقاق 2 (2749) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی ان کی قدر نہیں کرتے اور یوں ہی ضائع کرتے ہیں۔ اور جب دونوں نعمتیں اللہ تعالیٰ دے تو جلدی خوب عبادت کر لے، علم حاصل کرے، ایسا نہ ہو کہ یہ وقت گزر جائے اور فکر اور بیماری میں گرفتار ہو پھر کچھ نہ ہو سکے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 4171
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن زياد , حدثنا الفضيل بن سليمان , حدثنا عبد الله بن عثمان بن خثيم , حدثني عثمان بن جبير مولى ابي ايوب , عن ابي ايوب , قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم , فقال: يا رسول الله , علمني واوجز , قال:" إذا قمت في صلاتك , فصل صلاة مودع , ولا تكلم بكلام تعتذر منه , واجمع الياس عما في ايدي الناس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ , حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ , حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ جُبَيْرٍ مَوْلَى أَبِي أَيُّوبَ , عَنْ أَبِي أَيُّوبَ , قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , عَلِّمْنِي وَأَوْجِزْ , قَالَ:" إِذَا قُمْتَ فِي صَلَاتِكَ , فَصَلِّ صَلَاةَ مُوَدِّعٍ , وَلَا تَكَلَّمْ بِكَلَامٍ تَعْتَذِرُ مِنْهُ , وَأَجْمِعِ الْيَأْسَ عَمَّا فِي أَيْدِي النَّاسِ".
ابوایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آ کر کہا: اللہ کے رسول! مجھے کچھ بتائیے، اور مختصر نصیحت کیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو ایسی نماز پڑھو گویا کہ دنیا سے جا رہے ہو، اور کوئی ایسی بات منہ سے نہ نکالو جس کے لیے آئندہ عذر کرنا پڑے، اور جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس سے پوری طرح مایوس ہو جاؤ۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3476، ومصباح الزجاجة: 1479)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/412) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں عثمان بن جبیر مقبول عند المتابعہ ہیں، لیکن شواہد سے تقویت پاکر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 400)

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عثمان بن جبير مجھول الحال،و ثقه ابن حبان وحده
و للحديث شواھد ضعيفة عند الحاكم (326/4۔327) وغيره
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 527
حدیث نمبر: 4172
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا الحسن بن موسى , عن حماد بن سلمة , عن علي بن زيد , عن اوس بن خالد , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مثل الذي يجلس يسمع الحكمة , ثم لا يحدث عن صاحبه إلا بشر ما يسمع , كمثل رجل اتى راعيا , فقال: يا راعي , اجزرني شاة من غنمك , قال: اذهب فخذ باذن خيرها , فذهب فاخذ باذن كلب الغنم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى , عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ , عَنْ أَوْسِ بْنِ خَالِدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ الَّذِي يَجْلِسُ يَسْمَعُ الْحِكْمَةَ , ثُمَّ لَا يُحَدِّثُ عَنْ صَاحِبِهِ إِلَّا بِشَرِّ مَا يَسْمَعُ , كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى رَاعِيًا , فَقَالَ: يَا رَاعِي , أَجْزِرْنِي شَاةً مِنْ غَنَمِكَ , قَالَ: اذْهَبْ فَخُذْ بِأُذُنِ خَيْرِهَا , فَذَهَبَ فَأَخَذَ بِأُذُنِ كَلْبِ الْغَنَمِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مجلس میں بیٹھ کر حکمت کی باتیں سنے، پھر اپنے ساتھی سے صرف بری بات بیان کرے، تو اس کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص کسی چرواہے کے پاس جائے، اور کہے: اے چرواہے! مجھے اپنی بکریوں میں سے ایک بکری ذبح کرنے کے لیے دو، چرواہا کہے: جاؤ اور ان میں سب سے اچھی بکری کا کان پکڑ کر لے جاؤ، تو وہ جائے اور بکریوں کی نگرانی کرنے والے کتے کا کان پکڑ کر لے جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12204، ومصباح الزجاجة: 1480)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/353، 405، 508) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف اور اوس بن خالد مجہول راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
علي بن زيد: ضعيف مشهور
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 527
حدیث نمبر: 4172M
Save to word اعراب
(مرفوع) قال ابو الحسن بن سلمة , حدثناه إسماعيل بن إبراهيم , حدثنا موسى. , حدثنا حماد , فذكر نحوه , وقال فيه:" باذن خيرها شاة".
(مرفوع) قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ , حَدَّثَنَاهُ إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ , حَدَّثَنَا مُوسَى. , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , فَذَكَرَ نَحْوَهُ , وَقَالَ فِيهِ:" بِأُذُنِ خَيْرِهَا شَاةً".
اس سند سے بھی حماد نے اسی طرح روایت کی ہے، اس میں «بأذن خيرها» کے بجائے «بأذن خيرها شاة» کا لفظ ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
16. بَابُ: الْبَرَاءَةِ مِنَ الْكِبْرِ وَالتَّوَاضُعِ
16. باب: تکبر اور گھمنڈ سے بے زاری اور تواضع کا بیان۔
Chapter: Freedom from arrogance, and having humility
حدیث نمبر: 4173
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن سعيد , حدثنا علي بن مسهر . ح وحدثنا علي بن ميمون الرقي , حدثنا سعيد بن مسلمة جميعا , عن الاعمش , عن إبراهيم , عن علقمة , عن عبد الله , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يدخل الجنة من كان في قلبه مثقال حبة من خردل من كبر , ولا يدخل النار من كان في قلبه مثقال حبة من خردل من إيمان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ , حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْلَمَةَ جَمِيعًا , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ عَلْقَمَةَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ كِبْرٍ , وَلَا يَدْخُلُ النَّارَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص جنت میں نہیں داخل ہو گا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر و غرور ہو گا اور وہ شخص جہنم میں نہیں جائے گا، جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہو گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث (رقم: 59) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: تو معلوم ہوا کہ اگر رائی کے دانے کے برابر بھی آدمی میں ایمان ہو گا تو وہ تکبر و غرور نہ کرے گا اور جب وہ غرور کرتا ہے تو سمجھ لینا چاہئے کہ ذرہ برابر بھی اس میں ایمان نہیں ہے، اور اس کا جنت میں جانا مشکل ہے، اس لیے آدمی کو اس سے ممکن طور پر دور رہنا چاہئے، اور اللہ تعالیٰ سے اس سے چھٹکارا پانے کی دعا کرنی چاہئے، تاکہ آدمی صاف دل اور متواضع طبیعت کے ساتھ دنیا سے جائے، اور ایمان اور عمل صالح کی برکت سے اللہ کی رحمت کا مستحق ہو، اور جنت اس کا آخری ٹھکانہ ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4174
Save to word اعراب
(قدسي) حدثنا هناد بن السري , حدثنا ابو الاحوص , عن عطاء بن السائب , عن الاغر ابي مسلم , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يقول الله سبحانه: الكبرياء ردائي , والعظمة إزاري , من نازعني واحدا منهما القيته في جهنم".
(قدسي) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ , حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ , عَنْ الْأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَقُولُ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: الْكِبْرِيَاءُ رِدَائِي , وَالْعَظَمَةُ إِزَارِي , مَنْ نَازَعَنِي وَاحِدًا مِنْهُمَا أَلْقَيْتُهُ فِي جَهَنَّمَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: بڑائی (کبریائی) میری چادر ہے، اور عظمت میرا تہہ بند، جو ان دونوں میں سے کسی ایک کے لیے بھی مجھ سے جھگڑے، (یعنی ان میں سے کسی ایک کا بھی دعویٰ کرے) میں اس کو جہنم میں ڈال دوں گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 29 (4090)، (تحفة الأشراف: 12192)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/البروالصلة 38 (2620)، مسند احمد (2/248، 376، 414ھ 427، 442) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4175
Save to word اعراب
(قدسي) حدثنا عبد الله بن سعيد , وهارون بن إسحاق , قالا: حدثنا عبد الرحمن المحاربي , عن عطاء بن السائب , عن سعيد بن جبير , عن ابن عباس , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يقول الله سبحانه: الكبرياء ردائي , والعظمة إزاري , فمن نازعني واحدا منهما القيته في النار".
(قدسي) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ , وَهَارُونُ بْنُ إِسْحَاق , قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَقُولُ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: الْكِبْرِيَاءُ رِدَائِي , وَالْعَظَمَةُ إِزَارِي , فَمَنْ نَازَعَنِي وَاحِدًا مِنْهُمَا أَلْقَيْتُهُ فِي النَّارِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ بڑائی میری چادر ہے، اور عظمت میرا تہہ بند ہے، جو ان دونوں میں سے ایک کے لیے بھی مجھ سے جھگڑا کرے گا، میں اس کو آگ میں ڈال دوں گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5577، ومصباح الزجاجة: 1481) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عطاء بن السائب ہیں، آخری عمر میں اختلاط کا شکار ہو گئے تھے، لیکن شواہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، کما تقدم، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 541)

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4176
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا حرملة بن يحيى , حدثنا ابن وهب , اخبرني عمرو بن الحارث , ان دراجا حدثه , عن ابي الهيثم , عن ابي سعيد , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" من يتواضع لله سبحانه درجة , يرفعه الله به درجة , ومن يتكبر على الله درجة , يضعه الله به درجة , حتى يجعله في اسفل السافلين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى , حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ , أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ , أَنَّ دَرَّاجًا حَدَّثَهُ , عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَنْ يَتَوَاضَعُ لِلَّهِ سُبْحَانَهُ دَرَجَةً , يَرْفَعُهُ اللَّهُ بِهِ دَرَجَةً , وَمَنْ يَتَكَبَّرُ عَلَى اللَّهِ دَرَجَةً , يَضَعُهُ اللَّهُ بِهِ دَرَجَةً , حَتَّى يَجْعَلَهُ فِي أَسْفَلِ السَّافِلِينَ".
ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کے لیے ایک درجہ تواضع کیا، تو اللہ تعالیٰ اس کا ایک درجہ بلند کر دے گا، اور جو اللہ تعالیٰ پر ایک درجہ تکبر اختیار کرے گا، تو اللہ تعالیٰ اس کو ایک درجہ نیچے کر دے گا، یہاں تک کہ اس کو تمام لوگوں سے نیچے درجہ میں کر دے گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4067، ومصباح الزجاجة: 1482)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/76) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں دراج ہیں، جو ابو الہیثم سے روایت حدیث میں ضعیف ہیں، لیکن پہلا جملہ صحیح مسلم میں آیا ہے، لفظ «درجة» کے بغیر، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2328)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 4177
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي , حدثنا عبد الصمد , وسلم بن قتيبة , قالا: حدثنا شعبة , عن علي بن زيد , عن انس بن مالك , قال: إن كانت الامة من اهل المدينة لتاخذ بيد رسول الله صلى الله عليه وسلم ," فما ينزع يده من يدها حتى تذهب به حيث شاءت من المدينة في حاجتها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , وَسَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ: إِنْ كَانَتِ الْأَمَةُ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَتَأْخُذُ بِيَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ," فَمَا يَنْزِعُ يَدَهُ مِنْ يَدِهَا حَتَّى تَذْهَبَ بِهِ حَيْثُ شَاءَتْ مِنْ الْمَدِينَةِ فِي حَاجَتِهَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اگر اہل مدینہ میں سے کوئی ایک باندی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے اپنا ہاتھ نہ چھڑاتے، یہاں تک کہ وہ آپ کو اپنی ضرورت کے لیے جہاں چاہتی لے جاتی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1106، ومصباح الزجاجة: 1483)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/174، 215) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف ہیں، لیکن شواہد سے حدیث صحیح ہے)

وضاحت:
۱؎: یہ آپ کے تواضع کا حال تھا کہ ایک لونڈی کے ساتھ تشریف لے جاتے، اور اس کا کام کر دیتے حالانکہ تمام مخلوقات میں آپ افضل اور اعلیٰ تھے، اور بڑے بڑے دنیا کے بادشاہ درجہ میں آپ کے غلام کے غلام سے بھی کم تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4178
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عمرو بن رافع , حدثنا جرير , عن مسلم الاعور , عن انس بن مالك , قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يعود المريض , ويشيع الجنازة , ويجيب دعوة المملوك , ويركب الحمار , وكان يوم قريظة , والنضير على حمار , ويوم خيبر على حمار مخطوم برسن من ليف , وتحته إكاف من ليف".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ , حَدَّثَنَا جَرِيرٌ , عَنْ مُسْلِمٍ الْأَعْوَرِ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَعُودُ الْمَرِيضَ , وَيُشَيِّعُ الْجِنَازَةَ , وَيُجِيبُ دَعْوَةَ الْمَمْلُوكِ , وَيَرْكَبُ الْحِمَارَ , وَكَانَ يَوْمَ قُرَيْظَةَ , وَالنَّضِيرِ عَلَى حِمَارٍ , وَيَوْمَ خَيْبَرَ عَلَى حِمَارٍ مَخْطُومٍ بِرَسَنٍ مِنْ لِيفٍ , وَتَحْتَهُ إِكَافٌ مِنْ لِيفٍ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مریض کی عیادت کرتے، جنازے کے پیچھے جاتے، غلام کی دعوت قبول کر لیتے، گدھے کی سواری کرتے، جس دن بنو قریظہ اور بنو نضیر کا واقعہ ہوا، آپ گدھے پر سوار تھے، خیبر کے دن بھی ایک ایسے گدھے پر سوار تھے جس کی رسی کھجور کی چھال کی تھی، اور آپ کے نیچے کھجور کی چھال کا زین تھا۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجنائز 32 (1017)، (تحفة الأشراف: 1588) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں مسلم الاعور ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف / تقدم:2296

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.