ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب زانی زنا کرتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا، اور جب شرابی شراب پیتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا، اور جب چور چوری کرتا ہے تو وہ اس وقت مومن نہیں ہوتا، جب لوٹ مار کرنے والا لوگوں کی نظروں کے سامنے لوٹ مار کرتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا“۔
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا ابو الاحوص , عن سماك , عن ثعلبة بن الحكم , قال: اصبنا غنما للعدو , فانتهبناها , فنصبنا قدورنا , فمر النبي صلى الله عليه وسلم بالقدور , فامر بها فاكفئت , ثم قال:" إن النهبة لا تحل". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ , عَنْ سِمَاكٍ , عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ الْحَكَمِ , قَالَ: أَصَبْنَا غَنَمًا لِلْعَدُوِّ , فَانْتَهَبْنَاهَا , فَنَصَبْنَا قُدُورَنَا , فَمَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقُدُورِ , فَأَمَرَ بِهَا فَأُكْفِئَتْ , ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ النُّهْبَةَ لَا تَحِلُّ".
ثعلبہ بن حکم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں دشمن کی کچھ بکریاں ملیں تو ہم نے انہیں لوٹ لیا، اور انہیں ذبح کر کے ہانڈیوں میں چڑھا دیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ان ہانڈیوں کے پاس ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ وہ الٹ دی جائیں، چنانچہ وہ ہانڈیاں الٹ دی گئیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوٹ مار حلال نہیں ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یہ حکم عام ہے ہر ایک لوٹ کو شامل ہے معلوم ہوا دین اسلام میں کوئی لوٹ جائز نہیں، اور تہذیب کے بھی خلاف ہے، لوٹ میں کبھی کسی مسلمان کو ایذا و تکلیف پہنچتی ہے اس لئے بانٹ دینا بہتر ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کو گالی دینا فسق ہے، اور اس سے لڑنا کفر ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14505، ومصباح الزجاجة: 1380) (حسن صحیح)» (سند میں ابوہلال الراسبی اور محمد بن الحسن ہیں، اس لئے یہ حسن ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں فرمایا: ”لوگوں کو خاموش کرو“ پھر فرمایا: ”تم لوگ میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ تم میں سے بعض بعض کی گردن مارنے لگے“۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم پر افسوس ہے! یا (تمہارے لیے خرابی ہو!) تم لوگ میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ ان کی طرح تم میں سے بعض بعض کی گردن مارنے لگے“۔
صنابح احمسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو! میں حوض کوثر پر تمہارا پیش رو ہوں گا، اور تمہاری کثرت (تعداد) کی وجہ سے میں دوسری امتوں پر فخر کروں گا، تو تم میرے بعد آپس میں ایک دوسرے کو قتل مت کرنا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4957، ومصباح الزجاجة: 1382)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/349) (صحیح)»
ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نماز فجر پڑھی وہ اللہ تعالیٰ کے حفظ و امان یعنی پناہ میں ہے، اب تمہیں چاہیئے کہ تم اللہ کے ذمہ و عہد کو نہ توڑو، پھر جو ایسے شخص کو قتل کرے گا، اللہ تعالیٰ اسے بلا کر جہنم میں اوندھا منہ ڈالے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6591)، ومصباح الزجاجة: 1383)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/10) (صحیح)» (سند میں سعد بن ابراہیم اور حابس کے درمیان انقطاع ہے، لیکن طبرانی نے صحیح سند سے روایت کی ہے، اس لئے یہ صحیح ہے)