ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نماز فجر پڑھی وہ اللہ تعالیٰ کے حفظ و امان یعنی پناہ میں ہے، اب تمہیں چاہیئے کہ تم اللہ کے ذمہ و عہد کو نہ توڑو، پھر جو ایسے شخص کو قتل کرے گا، اللہ تعالیٰ اسے بلا کر جہنم میں اوندھا منہ ڈالے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6591)، ومصباح الزجاجة: 1383)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/10) (صحیح)» (سند میں سعد بن ابراہیم اور حابس کے درمیان انقطاع ہے، لیکن طبرانی نے صحیح سند سے روایت کی ہے، اس لئے یہ صحیح ہے)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3945
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) اگر سردار یا باسشاہ کسی کو پناہ دے تو اسے تکلیف دینا سردار یا بادشاہ کی توہین یا بغاوت سمجھا جاتا ہے۔ نمازی مسلمان اسی طرح اللہ کی پناہ میں ہے لہٰذا اسے تکلیف دینا یا اسے قتل کرنا اللہ تعالی کی شان میں گستاخی اور بغاوت کے مترادف ہے جو ناقابل معافی جرم ہے۔
(2) بے نماز کو اللہ کی یہ پناہ حاصل نہیں۔
(3) مسلمان کے قاتل کی سزا جہنم ہے لیکن اگر مقتول کے وارث خون بہا لے کر یا احسان کرتے ہوئے قاتل کو معاف کردیں تو ایسے مسلمان قاتل کی سزا معاف ہوجائے گی۔
(4) کبیرہ گناہوں کے مرتکب جہنم میں جائیں گے پھر اپنے گناہوں کے مطابق سزا بھگتنے کے بعد انھیں رہائی مل جائے گی۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3945