صنابح احمسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو! میں حوض کوثر پر تمہارا پیش رو ہوں گا، اور تمہاری کثرت (تعداد) کی وجہ سے میں دوسری امتوں پر فخر کروں گا، تو تم میرے بعد آپس میں ایک دوسرے کو قتل مت کرنا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4957، ومصباح الزجاجة: 1382)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/349) (صحیح)»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3944
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1)(فرط) کے معنی ”پیش رو“ یا ”میرسامان“ کے ہیں یعنی وہ شخص جو قافلے سے پہلے منزل پر پہنچ کر ان کے پڑاؤ ڈالنے کے لیے مناسب جگہ متعین کرتا ہے اوران کے لیے اور ان کے جانوروں کے لیے پانی وغیرہ کا بندوبست کرتا ہے۔
(2) قیامت کے دن میدان حشر میں نبی ﷺ حوض کوثر سے اپنی امت کو پانی ملائیں گے۔ اس حوض میں جنت کی نہر”کوثر“ سے پانی آئے گا۔
(3) امت کی تعداد کی کثرت نبیﷺ کے لیے خوشی اور فخر کا باعث ہے لہذا ”خاندانی منصوبہ بندی“ کے نام سے مسلمانوں کی آبادی محدود رکھنے کی کافرانہ سازش کو سمجھنا اور ان کے جال میں پھنسنے سے اپنے آپ کو اور دوسرے مسلمانوں کو بچانا فرض ہے۔
(4) اولاد کی تربیت اسلام کے دینی اور اخلاقی اصولوں کے مطابق کرنا ضروری ہے تاکہ وہ امت محمدیہ کے مفید افراد بنیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3944
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:798
798- سیدنا صنابحی احمسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”خبردار! میں حوض کوثر پر تمہارا پیش رو ہوں گا اور میں دوسری امتوں کے سامنے تمہاری کثرت پر فخر کروں گا، تو تم میرے بعد آپس میں لڑائی جھگڑا (یا مذہبی اختلافات) شروع نہ کر دینا۔“ امام حمیدی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: صنابحی نامی یہ راوی ان کی کنیت ابواعسر ہے یہ بات ہمیں سفیان نے نہیں بتائی ہے ہمیں یہ دوسرے حوالے سے پتہ چلی ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:798]
فائدہ: اس حدیث میں حوض کوثر کا ذکر ہے نیز دیکھیے شرح حدیث 797، اولا د زیادہ ہونی چاہیے ہر وہ طریقہ جس میں اولاد کی منصوبہ بندی کی جائے درست نہیں ہے الا یہ کہ شرعی عذر ہو۔ جو اللہ تعالیٰ ہمیں رزق دے رہا ہے وہ ہماری اولادوں کو بھی عطا فرمائے گا۔ آپس میں لڑائی جھگڑا کرنا ہی منع ہے قتل تو دور کی بات ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 798