سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
Chapters on Etiquette
28. بَابُ: تَعَلُّمِ النُّجُومِ
28. باب: علم نجوم سیکھنے کے حکم کا بیان۔
Chapter: Learning about the stars
حدیث نمبر: 3726
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر , حدثنا يحيى بن سعيد , عن عبيد الله بن الاخنس , عن الوليد بن عبد الله , عن يوسف بن ماهك , عن ابن عباس , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اقتبس علما من النجوم , اقتبس شعبة من السحر زاد ما زاد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَخْنَسِ , عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ اقْتَبَسَ عِلْمًا مِنَ النُّجُومِ , اقْتَبَسَ شُعْبَةً مِنَ السِّحْرِ زَادَ مَا زَادَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے علم نجوم میں سے کچھ حاصل کیا، اس نے سحر (جادو) کا ایک حصہ حاصل کر لیا، اب جتنا زیادہ حاصل کرے گا گویا اتنا ہی زیادہ جادو حاصل کیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطب 22 (3905)، (تحفة الأشراف: 6559)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/227، 311) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
29. بَابُ: النَّهْيِ عَنْ سَبِّ الرِّيحِ
29. باب: ہوا کو برا بھلا کہنے کی ممانعت۔
Chapter: Prohibition of cursing the wind
حدیث نمبر: 3727
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر , حدثنا يحيى بن سعيد , عن الاوزاعي , عن الزهري , حدثنا ثابت الزرقي , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تسبوا الريح , فإنها من روح الله , تاتي بالرحمة والعذاب , ولكن سلوا الله من خيرها , وتعوذوا بالله من شرها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الزُّرَقِيُّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُسُبُّوا الرِّيحَ , فَإِنَّهَا مِنْ رَوْحِ اللَّهِ , تَأْتِي بِالرَّحْمَةِ وَالْعَذَابِ , وَلَكِنْ سَلُوا اللَّهَ مِنْ خَيْرِهَا , وَتَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہوا کو برا نہ کہو، کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت میں سے ہے، وہ رحمت بھی لاتی ہے اور عذاب بھی لاتی ہے، البتہ اللہ تعالیٰ سے اس کی بھلائی کا سوال کرو اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 113 (5097)، (تحفة الأشراف: 12231)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/250، 267، 409، 436، 518) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱ ؎: اس معنی سے کہ انسان اور حیوان کی زندگی ہوا پر موقوف ہے، ان حیوانوں کی جو ہوائی ہیں اور بعض حیوان مائی ہیں، ان کی زندگی پانی پر موقوف ہے، اب بعض امتوں پر جو ہوا سے عذاب ہوا یہ اس کے خلاف نہیں ہے کیونکہ ہر ایک رحمت کی چیز جب اعتدال سے زیادہ ہو تو عذاب ہو جاتی ہے جیسے پانی وہ بھی رحمت ہے لیکن نوح علیہ السلام کی قوم کے لئے اور فرعون اور اس کی قوم کے لئے عذاب تھا۔ اور ابھی ماضی قریب میں سونامی کی لہروں سے جو تباہی دنیا نے دیکھی اس سے ہم سب کو عبرت ہونی چاہئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
30. بَابُ: مَا يُسْتَحَبُّ مِنَ الأَسْمَاءِ
30. باب: مستحب اور پسندیدہ ناموں کا بیان۔
Chapter: Names that are liked
حدیث نمبر: 3728
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر , حدثنا خالد بن مخلد , حدثنا العمري , عن نافع , عن ابن عمر , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" احب الاسماء إلى الله عز وجل , عبد الله , وعبد الرحمن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ , حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" أَحَبُّ الْأَسْمَاءِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ , عَبْدُ اللَّهِ , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پسندیدہ نام عبداللہ اور عبدالرحمٰن ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الآداب 1 (2132)، سنن الترمذی/الأدب 46 (2834)، (تحفة الأشراف: 7721)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/24)، سنن الدارمی/ الاستئذان 60 (2337) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
ان ناموں کے پسندیدہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ان میں اللہ کی عبودیت کا اظہار ہے۔ اللہ تعالیٰ کے دوسرے ناموں کے ساتھ بھی عبد یا عبید لگا کر نام رکھا جا سکتا ہے۔ انبیائے کرام علیہ السلام کے ناموں پر نام رکھنا بھی درست ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
31. بَابُ: مَا يُكْرَهُ مِنَ الأَسْمَاءِ
31. باب: ناپسندیدہ اور برے ناموں کا بیان۔
Chapter: Names that are disliked
حدیث نمبر: 3729
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي , حدثنا ابو احمد , حدثنا سفيان , عن ابي الزبير , عن جابر , عن عمر بن الخطاب , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لئن عشت إن شاء الله , لانهين ان يسمى رباح , ونجيح , وافلح , ونافع , ويسار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ , حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَئِنْ عِشْتُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ , لَأَنْهَيَنَّ أَنْ يُسَمَّى رَبَاحٌ , وَنَجِيحٌ , وَأَفْلَحُ , وَنَافِعٌ , وَيَسَارٌ".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں زندہ رہا تو ان شاءاللہ «رباح» (نفع)، «نجیح» (کامیاب)، «افلح» (کامیاب)، «نافع» (فائدہ دینے والا) اور «یسار» (آسانی)، نام رکھنے سے منع کر دوں گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأدب 65 (2835)، (تحفة الأشراف: 10423، ومصباح الزجاجة: 1305) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
ایک حدیث میں اس ممانعت کی یہ حکمت بیان کی گئی ہے کیونکہ تو کہے گا: کیا وہ یہاں موجود ہے؟ وہ نہیں ہو گا تو (جواب دینے والا) کہے گا نہیں۔ (صحیح مسلم) مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی پوچھے کہ گھر میں نافع ہے اور جواب میں کہا جائے کہ موجود نہیں۔ گویا آپ نے یہ کہا کہ گھر میں فائدہ دینے والا کوئی شخص موجود نہیں، سب نکمے ہیں۔ اگرچہ متکلم کا مقصد یہ نہیں ہو گا، تاہم ظاہری طور پر ایک نامناسب بات بنتی ہے، لہذا ایسے نام رکھنا مکروہ ہے لیکن حرام نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي(2835)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 510
حدیث نمبر: 3730
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر , حدثنا المعتمر بن سليمان , عن الركين , عن ابيه , عن سمرة , قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ان نسمي رقيقنا اربعة اسماء , افلح , ونافع , ورباح , ويسار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ الرُّكَيْنِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ سَمُرَةَ , قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْ نُسَمِّيَ رَقِيقَنَا أَرْبَعَةَ أَسْمَاءٍ , أَفْلَحُ , وَنَافِعٌ , وَرَبَاحٌ , وَيَسَارٌ".
سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے غلاموں کے چار نام رکھنے سے منع فرمایا ہے: «افلح»، «نافع»، «رباح» اور «یسار» ۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأداب 2 (2136)، سنن ابی داود/الأدب 70 (4958، 4959)، سنن الترمذی/الأدب 65 (2836)، (تحفة الأشراف: 4612)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/7، 10، 12، 21)، سنن الدارمی/الاستئذان 61 (2738) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3731
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر , حدثنا هاشم بن القاسم , حدثنا ابو عقيل , حدثنا مجالد بن سعيد , عن الشعبي , عن مسروق , قال: لقيت عمر بن الخطاب , فقال: من انت؟ فقلت: مسروق بن الاجدع , فقال عمر : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" الاجدع شيطان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ , حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ , حَدَّثَنَا مُجَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ الشَّعْبِيِّ , عَنْ مَسْرُوقٍ , قَالَ: لَقِيتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ , فَقَالَ: مَنْ أَنْتَ؟ فَقُلْتُ: مَسْرُوقُ بْنُ الْأَجْدَعِ , فَقَالَ عُمَرُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" الْأَجْدَعُ شَيْطَانٌ".
مسروق کہتے ہیں کہ میری ملاقات عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ہوئی، تو انہوں نے پوچھا: تم کون ہو؟ میں نے عرض کیا: میں مسروق بن اجدع ہوں، (یہ سن کر) عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اجدع ایک شیطان ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 70 (4957)، (تحفة الأشراف: 10641)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/31) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں مجالد بن سعید ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (4957)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 511
32. بَابُ: تَغْيِيرِ الأَسْمَاءِ
32. باب: نا مناسب ناموں کی تبدیلی کا بیان۔
Chapter: Changing Names
حدیث نمبر: 3732
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر , حدثنا غندر , عن شعبة , عن عطاء بن ابي ميمونة , قال: سمعت ابا رافع يحدث , عن ابي هريرة , ان زينب كان اسمها برة , فقيل لها تزكي نفسها ," فسماها رسول الله صلى الله عليه وسلم زينب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ , عَنْ شُعْبَةَ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا رَافِعٍ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ زَيْنَبَ كَانَ اسْمُهَا بَرَّةَ , فَقِيلَ لَهَا تُزَكِّي نَفْسَهَا ," فَسَمَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں زینب کا نام بّرہ تھا (یعنی نیک بخت اور صالحہ) لوگوں نے اعتراض کیا کہ یہ اپنی تعریف آپ کرتی ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام بدل کر زینب رکھ دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 108 (6192)، صحیح مسلم/الآداب 3 (2141)، (تحفة الأشراف: 14667)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/430، 459)، سنن الدارمی/الاستئذان 62 (2740) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ام المؤمنین جویریہ رضی اللہ عنہا کا نام بھی پہلے برّہ تھا تو آپ ﷺ نے ان کانام بدل کر جویریہ رکھا، یہ رسول اکر م ﷺ کی سنت ہے اور ہر شخص کو لازم ہے کہ اگر والدین یا خاندان والوں نے جہالت سے بچپن میں کوئی برا نام رکھ دیا ہو تو جب بڑا ہو اور عقل آئے تو وہ نام بدل ڈالے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3733
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر , حدثنا الحسن بن موسى , حدثنا حماد بن سلمة , عن عبيد الله , عن نافع , عن ابن عمر , ان ابنة لعمر كان يقال لها: عاصية،" فسماها رسول الله صلى الله عليه وسلم جميلة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ ابْنَةً لِعُمَرَ كَانَ يُقَالُ لَهَا: عَاصِيَةُ،" فَسَمَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمِيلَةَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کی ایک بیٹی کا نام عاصیہ تھا (یعنی گنہگار، نافرمان) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام بدل کر جمیلہ رکھ دیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الآداب 3 (2139)، (تحفة الأشراف: 7876)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأدب 70 (4952)، سنن الترمذی/الأدب 66 (2838)، سنن الدارمی/الاستئذان62 (2739) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3734
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر , حدثنا يحيى بن يعلى ابو المحياة , عن عبد الملك بن عمير , حدثني ابن اخي عبد الله بن سلام , عن عبد الله بن سلام , قال: قدمت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وليس اسمي عبد الله بن سلام ," فسماني رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الله بن سلام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى أَبُو الْمُحَيَّاةِ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ , حَدَّثَنِي ابْنُ أَخِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ , قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ اسْمِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ ," فَسَمَّانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ".
عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میرا نام اس وقت عبداللہ بن سلام نہ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی میرا نام عبداللہ بن سلام رکھا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5345، ومصباح الزجاجة: 1306)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/35، 5/83، 451) (منکر)» ‏‏‏‏ (سند میں ابن اخی عبد اللہ بن سلام مبہم راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: منكر ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (3256)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 511
33. بَابُ: الْجَمْعِ بَيْنَ اسْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكُنْيَتِهِ
33. باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام اور کنیت ایک ساتھ رکھنے کا بیان۔
Chapter: Combining the name and the kunyah of the Prophet(SAW)
حدیث نمبر: 3735
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا سفيان بن عيينة , عن ايوب , عن محمد , قال: سمعت ابا هريرة , يقول: قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم:" تسموا باسمي , ولا تكنوا بكنيتي".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ أَيُّوبَ , عَنْ مُحَمَّدٍ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَسَمَّوْا بِاسْمِي , وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ میرے نام پر نام رکھو، لیکن میری کنیت پر کنیت نہ رکھو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 39 (110)، والأدب 106 (6188)، صحیح مسلم/الآداب 1 (2134)، سنن ابی داود/الأدب 74 (4965)، (تحفة الأشراف: 14434)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/248، 260 270، 392، 519)، سنن الدارمی/الاستئذان 58 (2735) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.