مسروق کہتے ہیں کہ میری ملاقات عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ہوئی، تو انہوں نے پوچھا: تم کون ہو؟ میں نے عرض کیا: میں مسروق بن اجدع ہوں، (یہ سن کر) عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”اجدع ایک شیطان ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 70 (4957)، (تحفة الأشراف: 10641)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/31) (ضعیف)» (سند میں مجالد بن سعید ضعیف راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (4957) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 511
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3731
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (أجدع) کے لفظی معنی ”نکٹا“ ہیں۔ اور ناک کٹنا اردو کی طرح عربی میں بھی بے عزتی کے مفہوم میں بولا جاتا ہے جب کے دوسرے اعضائے سے محرومی (مثلاً: اعرج، لنگڑا) میں یہ قباحت نہیں، اس لیے ایسے نام سے اجتناب ہی بہتر ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3731