سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
29. بَابُ : النَّهْيِ عَنْ سَبِّ الرِّيحِ
باب: ہوا کو برا بھلا کہنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 3727
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الزُّرَقِيُّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُسُبُّوا الرِّيحَ , فَإِنَّهَا مِنْ رَوْحِ اللَّهِ , تَأْتِي بِالرَّحْمَةِ وَالْعَذَابِ , وَلَكِنْ سَلُوا اللَّهَ مِنْ خَيْرِهَا , وَتَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہوا کو برا نہ کہو، کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت میں سے ہے، وہ رحمت بھی لاتی ہے اور عذاب بھی لاتی ہے، البتہ اللہ تعالیٰ سے اس کی بھلائی کا سوال کرو اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگو“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 113 (5097)، (تحفة الأشراف: 12231)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/250، 267، 409، 436، 518) (صحیح)»
وضاحت: ۱ ؎: اس معنی سے کہ انسان اور حیوان کی زندگی ہوا پر موقوف ہے، ان حیوانوں کی جو ہوائی ہیں اور بعض حیوان مائی ہیں، ان کی زندگی پانی پر موقوف ہے، اب بعض امتوں پر جو ہوا سے عذاب ہوا یہ اس کے خلاف نہیں ہے کیونکہ ہر ایک رحمت کی چیز جب اعتدال سے زیادہ ہو تو عذاب ہو جاتی ہے جیسے پانی وہ بھی رحمت ہے لیکن نوح علیہ السلام کی قوم کے لئے اور فرعون اور اس کی قوم کے لئے عذاب تھا۔ اور ابھی ماضی قریب میں سونامی کی لہروں سے جو تباہی دنیا نے دیکھی اس سے ہم سب کو عبرت ہونی چاہئے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3727 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3727
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ہوا اللہ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے جس کے بغیر انسان کی زندگی ممکن نہیں لیکن یہی ہوا اللہ کے حکم سے آندھی اور طوفان بن کر تباہی کا باعث بھی بن جاتی ہے۔
(2)
رحمت اور عذاب اللہ کے اختیار میں ہے، اس لیے اسی سے امید اور خوف رکھنا چاہیے۔
(3)
تیز ہوا اور آندھی کے موقع پر رسول اللہ اس طرح دعا فرماتے تھے۔ (اللهم إني أسألك خيرها وخير ما فيها وخير ما أرسلت به وأعوذ بك من شرها وشر ما فيها وشر ما أرسلت به) (صحيح مسلم، صلاة الاستسقاء، باب العوذ عند رؤية الريح والغيم، والفرح بالمطر، حديث: 899)
”یا اللہ! میں تجھ سے اس کی بھلائی، جو کچھ اس میں ہے اس کی بھلائی اور جو کچھ اسے دے کر بھیجا گیا ہے اس کی بھلائی مانگتا ہوں۔
اور میں اس کی برائی سے، جو کچھ اس میں ہے اس کی برائی سے، اور جو کچھ دے کر اسے بھیجا گیا ہے اس کی برائی سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔“
جس طرح انسانوں کو گالی دینا گناہ ہے، اسی طرح جانوروں اور بے جان مخلوق کو گالی دینا برا کام ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3727
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5097
´جب آندھی آئے تو کیا پڑھے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: «ریح» (ہوا) اللہ کی رحمت میں سے ہے (سلمہ کی روایت میں «من روح الله» ہے)، کبھی وہ رحمت لے کر آتی ہے، اور کبھی عذاب لے کر آتی ہے، تو جب تم اسے دیکھو تو اسے برا مت کہو، اللہ سے اس کی بھلائی مانگو، اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ چاہو۔ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5097]
فوائد ومسائل:
صحیح مسلم میں اس دُعا کے الفاظ یوں ہیں۔
(اللهم إني أسألُكَ خيرَها وخيرَ ما فيها وخيرَ ما أُرسِلَت به و أعوذُ بِك من شرِّها وشرِّ ما فيها وشرِّ ما أُرسِلَتْ به) (صحیح مسلم، الصلاة، حدیث: 899)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5097