سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
32. بَابُ : تَغْيِيرِ الأَسْمَاءِ
باب: نا مناسب ناموں کی تبدیلی کا بیان۔
حدیث نمبر: 3732
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ , عَنْ شُعْبَةَ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا رَافِعٍ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ زَيْنَبَ كَانَ اسْمُهَا بَرَّةَ , فَقِيلَ لَهَا تُزَكِّي نَفْسَهَا ," فَسَمَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ”زینب کا نام بّرہ تھا“ (یعنی نیک بخت اور صالحہ) لوگوں نے اعتراض کیا کہ یہ اپنی تعریف آپ کرتی ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام بدل کر زینب رکھ دیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 108 (6192)، صحیح مسلم/الآداب 3 (2141)، (تحفة الأشراف: 14667)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/430، 459)، سنن الدارمی/الاستئذان 62 (2740) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ام المؤمنین جویریہ رضی اللہ عنہا کا نام بھی پہلے برّہ تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کانام بدل کر جویریہ رکھا، یہ رسول اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور ہر شخص کو لازم ہے کہ اگر والدین یا خاندان والوں نے جہالت سے بچپن میں کوئی برا نام رکھ دیا ہو تو جب بڑا ہو اور عقل آئے تو وہ نام بدل ڈالے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3732 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3732
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اچھے نام میں تعریف کا پہلو تو ہوتا ہی ہے لیکن بعض ناموں میں یہ زیادہ واضح ہوتا ہے۔
ایسے ناموں سے اجتناب بہتر ہے۔
(2)
”زینب“ ایک قسم کی خوشبودار نباتات کا نام ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3732
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6192
6192. حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کا نام برہ تھا۔ کہا گیا کہ وہ اپنی پاکی ظاہر کرتی ہے، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے اس کا نام زینب رکھ دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6192]
حدیث حاشیہ:
بعض لوگوں نے کہا کہ یہ زینب بنت جحش ام المؤمنین کا نام رکھا گیا تھا۔
حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے ادب المفرد میں نکالا کہ جویریہ کا بھی پہلے نام برہ رکھا گیا تھا تب آپ نے بدل کر جویریہ رکھ دیا۔
لفظ برہ بہت نیکو کار کے معنی میں ہے۔
یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند نہیں آیا کیونکہ اس میں خود پسندی کی جھلک آتی تھی۔
لفظ زینب کے معنی موٹے جسم والی عورت۔
حضرت زینب اسم با مسمیٰ تھیں رضی اللہ عنہا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6192
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6192
6192. حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کا نام برہ تھا۔ کہا گیا کہ وہ اپنی پاکی ظاہر کرتی ہے، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے اس کا نام زینب رکھ دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6192]
حدیث حاشیہ:
ممکن ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا کا نام تبدیل کیا ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا کا نام تبدیل کیا ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا ہوں جیسا کہ بعض روایات میں اس کی صراحت ہے۔
(صحیح مسلم، الأدب،حدیث: 5609(2142)
حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کا نام بھی برہ تھا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام بدل کر جویریہ رکھا اور آپ یہ ناپسند کرتے تھے کہ یوں کہا جائے:
وہ برہ کے پاس چلے گئے۔
(صحیح مسلم، الأدب، حدیث: 5606(2140)
حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کا نام بھی برہ تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام میمونہ رکھا۔
(الأدب المفرد، حدیث: 832)
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی ایک بیٹی کا نام عاصیہ تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام جمیلہ رکھا۔
(صحیح مسلم، الأدب، حدیث: 5605(2139)
بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی صحابہ اور صحابیات کے نام تبدیل کیے جن کی فہرست کتب حدیث میں دیکھی جا سکتی ہے۔
(سنن أبي داود، الأدب، حدیث: 4956)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6192