ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: عورت اپنے کپڑے کا دامن کتنا لٹکا سکتی ہے؟ فرمایا: ”ایک بالشت“ میں نے عرض کیا: اتنے میں تو پاؤں کھل جائے گا، تو فرمایا: ”ایک ہاتھ، اس سے زیادہ نہیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس40 (4118)، (تحفة الأشراف: 18159)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/اللباس 9 (1731)، سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ 51 (5352)، موطا امام مالک/اللباس 6 (13)، مسند احمد (6/293، 296، 309، 315)، سنن الدارمی/الاستئذان 16 (2686) (صحیح)»
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کو کپڑوں کے دامن ایک ہاتھ لٹکانے کی اجازت تھی، چنانچہ جب وہ ہمارے پاس آتیں تو ہم ان کے لیے لکڑی سے ایک ہاتھ کا ناپ بنا کر دیتے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 40 (4119)، (تحفة الأشراف: 6661)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/اللباس 9 (1731)، مسند احمد (2/18، 90) (منکر)» (سند میں زید العمی ضعیف ہیں، اور «فكن يأتينا فنذرع لهن» کا لفظ منکر ہے، پہلا ٹکڑا صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1864)
قال الشيخ الألباني: صحيح دون جملة القصب
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (4119) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 506
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ یا ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: ”اپنے کپڑے کا دامن ایک ہاتھ کا رکھو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14837، ومصباح الزجاجة: 1251)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/263، 416) (صحیح)» (سند میں ابو المہزم ضعیف راوی ہے، لیکن شواہد سے یہ صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا ضعفه البوصيري من أجل أبي المھزم: متروك والحديث السابق (الأصل:3580) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 506
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے دامن کے سلسلے میں فرمایا: ”ایک بالشت کا ہو“ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ اتنے میں تو پنڈلی کھل جائے گی؟ فرمایا: ”تو پھر ایک ہاتھ ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17808، ومصباح الزجاجة: 1252)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/75، 123) (صحیح)» (سند میں ابو المہزم متروک ہے، لیکن حدیث نمبر (3581) میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے شاہد سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا انظر الحديث السابق (3582) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 506
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن مکہ میں داخل ہوئے، آپ کے سر پر کالی پگڑی تھی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7253، ومصباح الزجاجة: 1253) (صحیح)» (اس سند میں موسی بن عبیدة ربذی ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی وجہ سے یہ صحیح ہے)
عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ گویا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں، اور آ پ کے سر پر کالی پگڑی ہے جس کے دونوں کناروں کو آپ اپنے دونوں شانوں کے درمیان لٹکائے ہوئے ہیں۔