سنن ابن ماجه
كتاب اللباس
کتاب: لباس کے متعلق احکام و مسائل
12. بَابُ : لُبْسِ السَّرَاوِيلِ
باب: پاجامہ پہننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3579
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ , قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ , عَنْ سُوَيْدِ بْنِ قَيْسٍ , قَالَ:" أَتَانَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَاوَمَنَا سَرَاوِيلَ".
سوید بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو آپ نے ہم سے پاجامے کا مول بھاؤ (سودا) کیا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 7 (3336، 3337)، سنن الترمذی/البیوع 66 (1305)، سنن النسائی/البیوع 52 (4596)، (تحفة الأشراف: 4810)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/352)، سنن الدارمی/البیوع 47 (2627) (صحیح) (یہ مکر رہے، ملاحظہ ہو: 2220)»
وضاحت: ۱؎: اس سے یہ معلوم ہوا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پاجامہ پسند کیا، مگر پاجامے کا پہننا آپ سے ثابت نہیں ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3579 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3579
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1) (سراويل)
کا ترجمہ شلوار یا پاجامہ دونوں طرح صحیح ہے کیونکہ یہ ایک ہی لباس ہے جس کی بناوٹ میں فرق ہے۔
(2)
رسول اللہ ﷺکا شلوار خریدنا یا اسے خرید نے کا ارادہ ظاہر کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ جائز لباس ہے البتہ کسی صحیح حدیث نبی ﷺکے پاجامہ پہننے کا ذکر نہیں۔
(3)
مرد کے لیے شلوار پہننا جائز ہے کیونکہ ارشاد نبوی ہے۔
:
”جسے (احرام باندھتے وقت)
تہبند میسر نہ ہو وہ سراویل (شلوار یا پاجامہ)
پہن لے۔ (سنن ابن ماجة، المناسك، باب سراويل والخفين للمحرم إذا لم يجد إزار أو نعلين، حديث: 2931)
اگر احرام کی حالت میں مجبوری کی صورت میں مرد شلوار پہن سکتا ہے تو عام دنوں میں شلوار یا پاجامہ پہننا بالا ولیٰ جائز ہوگا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3579