(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا ابو معاوية , عن الاعمش , عن عطية , عن ابي سعيد , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من جر إزاره من الخيلاء , لم ينظر الله إليه يوم القيامة" , قال: فلقيت بن عمر بالبلاط , فذكرت له حديث ابي سعيد , عن النبي صلى الله عليه وسلم , فقال: واشار إلى اذنيه , سمعته اذناي ووعاه قلبي. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ عَطِيَّةَ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ , لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" , قَالَ: فَلَقِيتُ بْنَ عُمَرَ بِالْبَلَاطِ , فَذَكَرْتُ لَهُ حَدِيثَ أَبِي سَعِيدٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: وَأَشَارَ إِلَى أُذُنَيْهِ , سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے غرور و تکبر سے اپنا تہبند گھسیٹا، اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی طرف قیامت کے روز نہیں دیکھے گا“۔ عطیہ کہتے ہیں کہ مقام بلاط میں میری ملاقات ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ہوئی تو میں نے ان سے ابوسعید رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث بیان کی جو انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے کانوں کی طرف اشارہ کر کے کہا: اسے میرے کانوں نے بھی سنا ہے، اور میرے دل نے اسے محفوظ رکھا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4210، 7339، ومصباح الزجاجة: 1248)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/اللباس 30 (4093)، موطا امام مالک/اللباس 5 (12)، مسند احمد (3/5، 31، 44، 52، 97) (صحیح)» (سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں، لیکن باب کی احادیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان کے پاس سے قریش کا ایک جوان اپنی چادر لٹکائے ہوئے گزرا، آپ نے اس سے کہا: میرے بھتیجے! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جس نے غرور و تکبر سے اپنے کپڑے گھسیٹے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نہیں دیکھے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15094)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/اللباس 5 (5788)، صحیح مسلم/اللباس 10 (2088)، موطا امام مالک/اللباس 5 (10)، مسند احمد (2/503) (حسن صحیح)»
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری پنڈلی کے نیچے کا پٹھا پکڑا اور فرمایا: ”تہبند کا مقام یہ ہے، اگر تم اتنا نہ کر سکو تو اس سے تھوڑا نیچے رکھو، اور اگر اتنا بھی نہ رکھ سکو تو اور نیچے رکھو، لیکن اگر اتنا بھی نہ کر سکو تو تمہیں ٹخنوں سے نیچے تہبند رکھنے کا کوئی حق نہیں ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/اللباس 41 (1783)، سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ 48 (5331)، (تحفة الأشراف: 3383)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/382، 396، 398، 400، 401) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد , حدثنا سفيان بن عيينة , عن العلاء بن عبد الرحمن , عن ابيه , قال: قلت لابي سعيد هل سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا في الإزار؟ قال: نعم , سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إزرة المؤمن إلى انصاف ساقيه , لا جناح عليه ما بينه وبين الكعبين , وما اسفل من الكعبين في النار" , يقول ثلاثا:" لا ينظر الله إلى من جر إزاره بطرا". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي سَعِيدٍ هَلْ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا فِي الْإِزَارِ؟ قَالَ: نَعَمْ , سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِزْرَةُ الْمُؤْمِنِ إِلَى أَنْصَافِ سَاقَيْهِ , لَا جُنَاحَ عَلَيْهِ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْكَعْبَيْنِ , وَمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ فِي النَّارِ" , يَقُولُ ثَلَاثًا:" لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَى مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ بَطَرًا".
عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تہبند کے بارے میں کچھ سنا ہے؟ فرمایا: ہاں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”مومن کا تہبند اس کی آدھی پنڈلی تک ہوتا ہے، اور اگر وہ اس کے اور ٹخنوں کے درمیان کسی بھی جگہ تک رکھے تو بھی کوئی حرج نہیں، لیکن جو ٹخنوں سے نیچے ہو وہ حصہ جہنم میں ہو گا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اس کی طرف نہیں دیکھے گا جو اپنا تہبند تکبر کی وجہ سے گھسیٹے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 30 (4093)، (تحفة الأشراف: 4136)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/اللباس 5 (12)، مسند احمد (3/5، 31، 44، 52، 97) (صحیح)»
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سفیان بن سہل! (ٹخنہ کے نیچے) تہبند نہ لٹکاؤ کہ اللہ تعالیٰ تہبند لٹکانے والوں کو پسند نہیں کرتا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11493، ومصباح الزجاجة: 1249)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/246، 250، 250، 253) (حسن) (تراجع الألبانی: رقم: 391)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف شريك القاضي و عبد الملك بن عمير عنعنا و الحديث السابق (الأصل: 3573) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 506
وضاحت: ۱؎: یعنی سلے ہوئے کپڑوں میں، اور کپڑے کی جنس تو دوسری روایت میں ہے کہ سب سے زیادہ پسند آپ ﷺ کو «حبرہ» تھا یعنی دھاری دار کپڑا جس میں سرخ دہاریاں ہوتی ہیں، اور اس زمانہ میں یہ کپڑا روئی کے سب کپڑوں میں عمدہ تھا۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «اسبال»: تہبند، کرتے (قمیص) اور عمامہ (پگڑی) میں ہوتا ہے جو اسے محض تکبر اور غرور کے سبب گھسیٹے تو اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی طرف قیامت کے روز نہیں دیکھے گا ۱؎۔ ابوبکر بن ابی شیبہ کہتے ہیں کہ یہ کتنی غریب روایت ہے۔
وضاحت: ۱؎: تہبند لٹکانا سخت گناہ ہے اور اس میں بڑی وعید آئی ہے، ایک روایت میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے تہبندلٹکانے والوں کو نماز اور وضو دونوں کے دہرانے کا حکم دیا، اکثر علماء کے نزدیک یہ حکم تشدد اور تہدید کے طور پر تھا کیونکہ وضو ٹوٹنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، بہرحال تہبند لٹکا کے نماز پڑھنا بڑی خرابی کی بات ہے کہ اس میں نماز صحیح نہ ہونے کا اندیشہ ہے، جو غرور اور کبر کی وجہ سے ایسا کرے تو وہ مزید دھمکی کا مستحق ہے کہ اس نے دو کبیرہ گناہوں کا ارتکاب کیا۔ اور جس کی تہبند خود بخود کبھی ٹخنوں کے نیچے ہو جاتی ہے جیسا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بارے میں وارد ہے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم ان لوگوں میں سے نہیں ہو“ اور ٹخنے سے نیچے لٹکانا کچھ تہبند سے خاص نہیں ہے بلکہ ہر ایک کپڑے میں مقدار سنت یا مقدار ضرورت سے اور ٹخنوں تک بڑھانے کی رخصت ہے، اس سے نیچے پہننا حرام ہے، اسی طرح عمامہ کا شملہ نصف پشت سے زیادہ لٹکانا بدعت و حرام ہے، اور اسراف ہے۔
قرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے بیعت کی، اس وقت آپ کے کرتے کی گھنڈیاں کھلی ہوئی تھیں، عروہ کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کے بیٹے کو خواہ سردی ہو یا گرمی ہمیشہ اپنی گھنڈیاں (بٹن) کھولے دیکھا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 26 (4082)، (تحفة الأشراف: 11079)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/434، 4/19، 5/35) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو چھوٹی چھوٹی سنتوں میں بھی رسول اکرم ﷺ کی پیروی کا کتنا خیال تھا کہ جس حال میں اور جس وضع میں آپ ﷺ کو دیکھا ساری عمر وہی وضع اور روش اختیار کی، آفریں ان کے جذبہ و محبت اور اتباع پر، اور کمال ایمان یہی ہے کہ عبادات اور عادات میں آپ ﷺ کی پیروی کی جائے، دوسری روایت میں ہے کہ آپ ﷺ کے کرتہ کا گربیان بیچ میں رہتا۔