سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Medicine
30. بَابُ: أَبْوَالِ الإِبِلِ
30. باب: اونٹ کے پیشاب کے حکم کا بیان۔
Chapter: Camel urine
حدیث نمبر: 3503
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي , حدثنا عبد الوهاب , حدثنا حميد , عن انس , ان ناسا من عرينة قدموا على رسول الله صلى الله عليه وسلم فاجتووا المدينة، فقال صلى الله عليه وسلم:" لو خرجتم إلى ذود لنا , فشربتم من البانها وابوالها" ففعلوا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ , حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ , عَنْ أَنَسٍ , أَنَّ نَاسًا مِنْ عُرَيْنَةَ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ، فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ خَرَجْتُمْ إِلَى ذَوْدٍ لَنَا , فَشَرِبْتُمْ مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا" فَفَعَلُوا.
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ آئے، انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہ آئی، اور بیمار ہو گئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم ہمارے اونٹوں کے پاس جا کر ان کے دودھ اور پیشاب پیتے (تو اچھا ہوتا)، تو انہوں نے ایسا ہی کیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 67 (237)، الزکاة 68 (1501)، الجہاد 152 (3018)، المغازي 37 (4192، 4193)، الطب 5 (5685)، 6 (5686)، 29 (5727)، الحدود 1 (6802)، 2 (6803)، 3 (6804)، 4 (6805)، الدیات 22 (6899)، صحیح مسلم/القسامة 2 (1671)، سنن الترمذی/الحدود 3 (4364)، الأطعمة 38 (1845)، الطب 6 (2042)، سنن النسائی/الطہارة 191 (306)، (تحفة الأشراف: 728)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/161، 163، 170، 233) (صحیح) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 2578)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اونٹ کے پیشاب سے علاج کو آپ ﷺ نے مباح قرار دیا، لہذا ونٹ کے پیشاب کو شراب پر قیاس نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ شراب کے حرام ہونے اور اونٹ کے پیشاب کے مباح ہونے کے سلسلہ میں احادیث الگ الگ وارد ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
31. بَابُ: الذُّبَابِ يَقَعُ فِي الإِنَاءِ
31. باب: برتن میں مکھی گر جائے تو کیا کرے؟
Chapter: If a fly falls into a vessel
حدیث نمبر: 3504
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا يزيد بن هارون , عن ابن ابي ذئب , عن سعيد بن خالد , عن ابي سلمة , حدثني ابو سعيد , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" في احد جناحي الذباب سم , وفي الآخر شفاء , فإذا وقع في الطعام فامقلوه فيه , فإنه يقدم السم , ويؤخر الشفاء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ خَالِدٍ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" فِي أَحَدِ جَنَاحَيِ الذُّبَابِ سُمٌّ , وَفِي الْآخَرِ شِفَاءٌ , فَإِذَا وَقَعَ فِي الطَّعَامِ فَامْقُلُوهُ فِيهِ , فَإِنَّهُ يُقَدِّمُ السُّمَّ , وَيُؤَخِّرُ الشِّفَاءَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مکھی کے ایک پر میں زہر اور دوسرے میں شفاء ہے، اگر وہ کھانے میں گر جائے تو اسے اس میں پوری طرح ڈبو دو، اس لیے کہ وہ زہر والا پر آگے رکھتی ہے (اور وہی کھانے میں ڈالتی ہے) اور شفاء والا پیچھے رکھتی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الفرع والعتیرة 10 (4267)، (تحفة الأشراف: 4426، ومصباح الزجاجة: 1222)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/24، 67) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 3505
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن سعيد , حدثنا مسلم بن خالد , عن عتبة بن مسلم , عن عبيد بن حنين , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" إذا وقع الذباب في شرابكم فليغمسه فيه , ثم ليطرحه , فإن في احد جناحيه داء , وفي الآخر شفاء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ , عَنْ عُتْبَةَ بْنِ مُسْلِمٍ , عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي شَرَابِكُمْ فَلْيَغْمِسْهُ فِيهِ , ثُمَّ لِيَطْرَحْهُ , فَإِنَّ فِي أَحَدِ جَنَاحَيْهِ دَاءً , وَفِي الْآخَرِ شِفَاءً".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہارے پینے کی چیز میں مکھی گر جائے تو اسے اس میں پوری طرح ڈبو دو، پھر نکال کر پھینک دو، اس لیے کہ اس کے ایک پر میں بیماری اور دوسرے میں شفاء ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 17 (3320)، الطب 58 (5782)، سنن ابی داود/الأطعمة 49 (3844)، (تحفة الأشراف: 14126)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/229، 246، 443)، سنن الدارمی/الأطعمة 12 (2081) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
32. بَابُ: الْعَيْنِ
32. باب: نظر بد کا بیان۔
Chapter: The evil eye
حدیث نمبر: 3506
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير , حدثنا معاوية بن هشام , حدثنا عمار بن رزيق , عن عبد الله بن عيسى , عن امية بن هند , عن عبد الله بن عامر بن ربيعة , عن ابيه , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" العين حق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ , حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى , عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ هِنْدٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" الْعَيْنُ حَقٌّ".
عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نظر کا لگنا حقیقت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5037، ومصباح الزجاجة: 1223)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/274، 294، 2/222، 289، 319، 3/447) (صحیح متواتر)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح متواتر

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3507
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا إسماعيل بن علية , عن الجريري , عن مضارب بن حزن , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" العين حق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عُلَيَّةَ , عَنْ الْجُرَيْرِيِّ , عَنْ مُضَارِبِ بْنِ حَزْنٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْعَيْنُ حَقٌّ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نظر کا لگنا حقیقت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14613)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الطب 36 (5740)، صحیح مسلم/السلام 16 (2187)، سنن ابی داود/الطب 15 (3879)، مسند احمد (2/319) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3508
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار , حدثنا ابو هشام المخزومي , حدثنا وهيب , عن ابي واقد , عن ابي سلمة بن عبد الرحمن , عن عائشة , قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" استعيذوا بالله , فإن العين حق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الْمَخْزُومِيُّ , حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ , عَنْ أَبِي وَاقِدٍ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ , فَإِنَّ الْعَيْنَ حَقٌّ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی پناہ طلب کرو، اس لیے کہ نظر بد حق ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17725، ومصباح الزجاجة: 1224) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ابو واقد ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہدکی بنا پر صحیح ہے، اور اصل حدیث متواتر ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو واقد صالح بن محمد بن زائدة: ضعيف
والحديث السابق (الأصل: 3507) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 503
حدیث نمبر: 3509
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار , حدثنا سفيان , عن الزهري , عن ابي امامة بن سهل بن حنيف , قال: مر عامر بن ربيعة , بسهل بن حنيف وهو يغتسل , فقال: لم ار كاليوم ولا جلد مخباة , فما لبث ان لبط به , فاتي به النبي صلى الله عليه وسلم، فقيل له: ادرك سهلا صريعا , قال:" من تتهمون به؟" , قالوا: عامر بن ربيعة , قال:" علام يقتل احدكم اخاه، إذا راى احدكم من اخيه ما يعجبه , فليدع له بالبركة" , ثم دعا بماء , فامر عامرا ان يتوضا , فيغسل وجهه ويديه إلى المرفقين , وركبتيه وداخلة إزاره , وامره ان يصب عليه , قال سفيان : قال معمر : عن الزهري : وامره ان يكفا الإناء من خلفه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ , قَالَ: مَرَّ عَامِرُ بْنُ رَبِيعَةَ , بِسَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ وَهُوَ يَغْتَسِلُ , فَقَالَ: لَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ وَلَا جِلْدَ مُخَبَّأَةٍ , فَمَا لَبِثَ أَنْ لُبِطَ بِهِ , فَأُتِيَ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقِيلَ لَهُ: أَدْرِكْ سَهْلًا صَرِيعًا , قَالَ:" مَنْ تَتَّهِمُونَ بِهِ؟" , قَالُوا: عَامِرَ بْنَ رَبِيعَةَ , قَالَ:" عَلَامَ يَقْتُلُ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ، إِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مِنْ أَخِيهِ مَا يُعْجِبُهُ , فَلْيَدْعُ لَهُ بِالْبَرَكَةِ" , ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ , فَأَمَرَ عَامِرًا أَنْ يَتَوَضَّأَ , فَيَغْسِلْ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ , وَرُكْبَتَيْهِ وَدَاخِلَةَ إِزَارِهِ , وَأَمَرَهُ أَنْ يَصُبَّ عَلَيْهِ , قَالَ سُفْيَانُ : قَالَ مَعْمَرٌ : عَنْ الزُّهْرِيِّ : وَأَمَرَهُ أَنْ يَكْفَأَ الْإِنَاءَ مِنْ خَلْفِهِ.
ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کا گزر سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ (ابوامامہ کے باپ) کے پاس ہوا، سہل رضی اللہ عنہ اس وقت نہا رہے تھے، عامر نے کہا: میں نے آج کے جیسا پہلے نہیں دیکھا، اور نہ پردہ میں رہنے والی کنواری لڑکی کا بدن ایسا دیکھا، سہل رضی اللہ عنہ یہ سن کر تھوڑی ہی دیر میں چکرا کر گر پڑے، تو انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا، اور عرض کیا گیا کہ سہل کی خبر لیجئیے جو چکرا کر گر پڑے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم لوگوں کا گمان کس پر ہے؟ لوگوں نے عرض کیا کہ عامر بن ربیعہ پر، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس بنیاد پر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو قتل کرتا ہے، جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی کسی ایسی چیز کو دیکھے جو اس کے دل کو بھا جائے تو اسے اس کے لیے برکت کی دعا کرنی چاہیئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا، اور عامر کو حکم دیا کہ وضو کریں، تو انہوں نے اپنا چہرہ اپنے دونوں ہاتھ کہنیوں تک، اور اپنے دونوں گھٹنے اور تہبند کے اندر کا حصہ دھویا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سہل رضی اللہ عنہ پر وہی پانی ڈالنے کا حکم دیا۔ سفیان کہتے ہیں کہ معمر کی روایت میں جو انہوں نے زہری سے روایت کی ہے اس طرح ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ برتن کو ان کے پیچھے سے ان پر انڈیل دیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 136، ومصباح الزجاجة: 1225)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/العین 1 (1) مسند احمد (3/486) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
33. بَابُ: مَنِ اسْتَرْقَى مِنَ الْعَيْنِ
33. باب: نظر بد لگنے پر دم کرنے کا بیان۔
Chapter: One who seeks Ruqyah to treat the evil eye
حدیث نمبر: 3510
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا سفيان بن عيينة , عن عمرو بن دينار , عن عروة بن عامر , عن عبيد بن رفاعة الزرقي , قال: قالت اسماء: يا رسول الله , إن بني جعفر تصيبهم العين , فاسترقي لهم , قال:" نعم فلو كان شيء سابق القدر , سبقته العين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ , عَنْ عُرْوَةَ بْنِ عَامِرٍ , عَنْ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ الزُّرَقِيِّ , قَالَ: قَالَتْ أَسْمَاءُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ بَنِي جَعْفَرٍ تُصِيبُهُمُ الْعَيْنُ , فَأَسْتَرْقِي لَهُمْ , قَالَ:" نَعَمْ فَلَوْ كَانَ شَيْءٌ سَابَقَ الْقَدَرَ , سَبَقَتْهُ الْعَيْنُ".
عبید بن رفاعہ زرقی کہتے ہیں کہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اللہ کے رسول! جعفر کے بیٹوں کو نظر بد لگ جاتی ہے، کیا میں ان کے لیے دم کر سکتی ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، اگر کوئی چیز لکھی ہوئی تقدیر پر سبقت لے جاتی تو نظر بد لے جاتی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطب 17 (2059)، (تحفة الأشراف: 15758)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/438) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مقصد یہ ہے کہ نظر بد کا اثر نقصان دہ اور تکلیف پہنچانے والا ہوتا ہے، حتی کہ تقدیر کے خلاف اگر کوئی چیز پیش آ سکتی ہے اور وہ نقصان پہنچا سکتی ہے تو وہ نظر بد ہے، جس سے بچنے کے لئے نبی اکرم ﷺ معوذتین «قُل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس» پڑھتے جو ہر بلا اور ہر بدنظری سے بچنے کے لئے مجرب ہیں، لبید بن عاصم یہودی نے جب رسول اکرم ﷺ پر جادو کر دیا تھا تو آپ ﷺ کے کہنے پر وہ گرہ دار بال بھی ایک اندھے کنویں سے منگوایا گیا، ایک ایک آیت ان سورتوں کی آپ ﷺ پڑھتے جاتے تھے، اور ایک ایک گرہ کھلتی جاتی تھی، یہاں تک کہ سب گرہیں کھل گئیں، اور لبید یہودی کا سحر باطل ہوا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3511
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا سعيد بن سليمان , عن عباد , عن الجريري , عن ابي نضرة , عن ابي سعيد , قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يتعوذ من: عين الجان واعين الإنس , فلما نزلت المعوذتان اخذهما وترك ما سوى ذلك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ عَبَّادٍ , عَنْ الْجُرَيْرِيِّ , عَنْ أَبِي نَضْرَةَ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ , قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَتَعَوَّذُ مِنْ: عَيْنِ الْجَانِّ وأَعْيُنِ الْإِنْسِ , فَلَمَّا نَزَلَتِ الْمُعَوِّذَتَانِ أَخَذَهُمَا وَتَرَكَ مَا سِوَى ذَلِكَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنوں کی نظر بد سے، پھر آدمیوں کی نظر بد سے پناہ مانگتے تھے، پھر جب معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) نازل ہوئیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو پڑھنا شروع کیا، اور باقی تمام چیزیں چھوڑ دیں۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطب 16 (2058)، سنن النسائی/الإستعاذة 36 (5496)، (تحفة الأشراف: 4327) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (2058) نسائي (5496)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 504
حدیث نمبر: 3512
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن ابي الخصيب , حدثنا وكيع , عن سفيان , ومسعر , عن معبد بن خالد , عن عبد الله بن شداد , عن عائشة , ان النبي صلى الله عليه وسلم" امرها ان تسترقي من العين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي الْخَصِيبِ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ سُفْيَانَ , وَمِسْعَرٍ , عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ , عَنْ عَائِشَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَمَرَهَا أَنْ تَسْتَرْقِيَ مِنَ الْعَيْنِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نظر بد لگ جانے پر دم کرنے کا حکم دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطب 35 (5738)، صحیح مسلم/السلام 21 (2195)، (تحفة الأشراف: 16199)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/63، 138) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: امام شوکانی الدرر البہیۃ میں کہتے ہیں کہ جھاڑ پھونک میں کوئی حرج نہیں، نواب صدیق حسن الرروضۃ الندیۃ میں فرماتے ہیں کہ دم کرنے (جھاڑ پھونک) میں کچھ حرج نہیں اور شرعی قواعد اس سے مانع نہیں ہیں، بشرطیکہ اس میں شرک نہ ہوں، اور بالخصوص جب وہ قرآن یا حدیث سے ہو یا ان دونوں کے مشابہ اللہ تعالیٰ سے عاجزی اور گڑگڑانے والی دعائیں تو یہ جائز ہے، اور جن احادیث میں دم (جھاڑ پھونک) تعویذ اور تِوَلہ (یعنی وہ منتر جو عورت کو اس کے شوہر کے نزدیک پسندیدہ بنا دے، اور جو جادو وغیرہ کے ذریعے سے کیا جاتا ہے) سے ممانعت ہے، وہ شرک کے مضامین پر محمول ہیں یا اسباب پر زیادہ بھروسہ کرنا، اس طرح سے کہ انسان اللہ تعالیٰ سے غافل ہو جائے، اور شاہ ولی اللہ دہلوی المسوی شرح الموطأ میں فرماتے ہیں کہ جھاڑ پھونک کے بارے میں احادیث کا اختلاف ہے، ان میں جمع و تطبیق کی صورت یہ ہو گی کہ ان کو مختلف احوال پر محمول کیا جائے گا، تو ممنوع جھاڑ پھونک وہ ہے جس میں شرک ہے، یا جس میں بدمعاش شیطانوں کا ذکر ہوتا ہے، یا جو غیرعربی زبان میں ہوتے ہیں اور جن کا معنی معلوم نہیں ہوتا، اور شاید کہ اس میں جادو یا کفر موجود ہو، اور جو دم قرآن یا اللہ کے ذکر پر مشتمل ہو، وہ مستحب ہے۔ (الروضۃ الندیۃ ۳/۱۵۸)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.