ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ نقیر، مزفت، دباء اور حنتمہ میں نبیذ تیار کی جائے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ”ہر نشہ آور چیز حرام ہے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15093، ومصباح الزجاجة: 1178)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الأشربة 6 (1992)، سنن ابی داود/الأشربة 7 (3693)، سنن النسائی/الأشربة 38 (5649)، موطا امام مالک/الأشربة 2 (6)، مسند احمد (2/414، 491) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: نقیر: لکڑی کا برتن، مزفت: روغنی برتن، دباء: کدو کے تونبے کا برتن، حنتمہ: سبز روغنی گھڑا، ان برتنوں میں شراب بنا کرتی ہے ان میں نبیذ بنانے کی ممانعت اس خیال سے ہوئی ایسا نہ ہو نبیذ تیز ہو جائے، اور کوئی اس کو پی لے، اور ان برتنوں کو دیکھ کر شراب پینے کی خواہش پیدا ہو۔
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تمہیں (مخصوص) برتنوں کے استعمال سے روکا تھا، اب ان میں نبیذ تیار کر سکتے ہو لیکن ہر نشہ لانے والی چیز سے بچو“۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تمہیں (مخصوص) برتنوں میں نبیذ بنانے سے منع کیا تھا، سنو! برتن کی وجہ سے کوئی چیز حرام نہیں ہوتی، البتہ ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے“۔
(مرفوع) حدثنا سويد بن سعيد , حدثنا المعتمر بن سليمان , عن ابيه , حدثتني رميثة , عن عائشة , انها قالت: اتعجز إحداكن ان تتخذ كل عام من جلد اضحيتها سقاء , ثم قالت: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ان ينبذ في الجر وفي كذا وفي كذا , إلا الخل". (مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ أَبِيهِ , حَدَّثَتْنِي رُمَيْثَةُ , عَنْ عَائِشَةَ , أَنَّهَا قَالَتْ: أَتَعْجِزُ إِحْدَاكُنَّ أَنْ تَتَّخِذَ كُلَّ عَامٍ مِنْ جِلْدِ أُضْحِيَّتِهَا سِقَاءً , ثُمَّ قَالَتْ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْ يُنْبَذَ فِي الْجَرِّ وَفِي كَذَا وَفِي كَذَا , إِلَّا الْخَلَّ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے سوال کیا: کیا تم میں سے کوئی عورت اس بات سے عاجز ہے کہ وہ ہر سال اپنی قربانی کے جانور کی کھال سے ایک مشک تیار کرے؟ پھر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹی کے روغنی گھڑے میں نبیذ تیار کرنے سے منع فرمایا ہے، اور فلاں فلاں برتن میں بھی، البتہ ان میں سرکہ بنایا جا سکتا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17840، ومصباح الزجاجة: 1180)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/80، 98) (ضعیف الإسناد)» (سند میں سوید بن سعید مختلف فیہ ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سويد بن سعيد:ضعيف و رميثة لا تعرف (تقريب: 8591) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 499
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ایسے گھڑے میں نبیذ لائی گئی جو جوش مار رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے دیوار پر مار دو، اس لیے کہ یہ ایسے لوگوں کا مشروب ہے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان نہیں رکھتے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبیذ کا استعمال صرف اس وقت تک جائز ہے جب تک کہ اس میں تیزی سے جھاگ نہ اٹھنے لگے اگر اس میں تیزی کے ساتھ جھاگ اٹھنے لگے تو اس کا استعمال جائز نہیں۔