Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الأشربة
کتاب: مشروبات کے متعلق احکام و مسائل
14. بَابُ : مَا رُخِّصَ فِيهِ مِنْ ذَلِكَ
باب: مذکورہ بالا برتنوں میں نبیذ بنانے کی اجازت۔
حدیث نمبر: 3406
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ , أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ , عَنْ أَيُّوبَ بْنِ هَانِئٍ , عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ الْأَجْدَعِ , عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ نَبِيذِ الْأَوْعِيَةِ , أَلَا وَإِنَّ وِعَاءً لَا يُحَرِّمُ شَيْئًا , كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہیں (مخصوص) برتنوں میں نبیذ بنانے سے منع کیا تھا، سنو! برتن کی وجہ سے کوئی چیز حرام نہیں ہوتی، البتہ ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9563، ومصباح الزجاجة: 1179) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3406 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3406  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
حکم کا دارومدارعلت پر ہے۔
اس مسئلے میں علت نشہ آور ہونا ہے۔
لہٰذا جو چیز بھی نشہ آور ہو وہ حرام ہے اور جس سے نشہ نہ آئے وہ حلال ہے (بشرط یہ کہ)
اس میں حرام ہونے کی کوئی اور وجہ موجود نہ ہو)
مشروب کا نام بدلنے سے یا اس کی تیاری کا طریقہ مختلف ہونے سے حکم تبدیل نہیں ہوتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3406