سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Food
24. بَابُ: الأَكْلِ فِي الْمَسْجِدِ
24. باب: مسجد میں کھانے کا بیان۔
Chapter: Eating in the mosque
حدیث نمبر: 3300
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب ، وحرملة بن يحيى , قالا: حدثنا عبد الله بن وهب ، اخبرني عمرو بن الحارث ، حدثني سليمان بن زياد الحضرمي ، انه سمع عبد الله بن الحارث بن جزء الزبيدي ، يقول:" كنا ناكل على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم , في المسجد , الخبز واللحم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى , قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ زِيَادٍ الْحَضْرَمِيُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ جَزْءٍ الزُّبَيْدِيَّ ، يَقُولُ:" كُنَّا نَأْكُلُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فِي الْمَسْجِدِ , الْخُبْزَ وَاللَّحْمَ".
عبداللہ بن حارث بن جزء زبیدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مسجد میں روٹی اور گوشت کھایا کرتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5238، ومصباح الزجاجة: 1133) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مسجد کے اندر کھانے میں کچھ حرج نہیں خصوصاً مسافروں کے لئے اور جن لوگوں کے گھر نہیں ہیں،لیکن یہ ضرور ہے کہ مسجد کو آلودہ، اور گندہ، اور غلیظ نہ کریں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
25. بَابُ: الأَكْلِ قَائِمًا
25. باب: کھڑے ہو کر کھانے کا بیان۔
Chapter: Eating while standing up
حدیث نمبر: 3301
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو السائب سلم بن جنادة ، حدثنا حفص بن غياث ، عن عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم , ناكل ونحن نمشي، ونشرب ونحن قيام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو السَّائِبِ سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كُنَّا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , نَأْكُلُ وَنَحْنُ نَمْشِي، وَنَشْرَبُ وَنَحْنُ قِيَامٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چلتے پھرتے کھاتے تھے، اور کھڑے کھڑے پیتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأشربة 11 (1880)، (تحفة الأشراف: 7821)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/108، 12، 24، 29)، سنن الدارمی/ الأشربة 23 (2171) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کھڑے رہ کر یا چلتے چلتے کھانا پینا درست ہے بعضوں نے اس کو مکروہ کہا ہے، اور زمزم کے پانی کو خاص کیا ہے کہ اس کا کھڑے ہو کر پینا مستحب ہے، باقی سب پانیوں کو بیٹھ کر پینا بہتر ہے، انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کھڑے ہو کر پینے سے منع کیا ہے، البانی صاحب سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ (۲۸۹ ؍۱) میں فرماتے ہیں کہ اس باب میں علماء کا اختلاف ہے، جمہور کے نزدیک یہ نہی تنزیہی ہے، (یعنی کھڑے ہو کر نہ پینا زیادہ بہترہے) اور کھڑے ہو کر پینے والے سے جو آپ نے قے کرنے کے لیے کہا تو یہ مستحب ہے، لیکن ابن حزم نے ان کی مخالفت کی اور کھڑے ہو کر پینے کو حرام کہا، شاید کہ یہی مذہب صحت سے زیادہ قریب ہے، کھڑے ہو کر پینے والی احادیث کے بارے میں اس بات کا امکان ہے کہ ان کو عذر پر محمول کیا جائے، جیسے جگہ کا تنگ ہونا یا مشک کا لٹکا ہوا ہونا بعض احادیث میں اس کی طرف اشارہ بھی ہے، واللہ اعلم۔ (ملاحظہ ہو: الأختیارات الفقہیۃ للأمام الألبانی ۴۷۷)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
26. بَابُ: الدُّبَّاءِ
26. باب: کدو کا بیان۔
Chapter: Gourd, pumpkin
حدیث نمبر: 3302
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع ، انبانا عبيدة بن حميد ، عن حميد ، عن انس ، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يحب القرع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، أَنْبَأَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ الْقَرْعَ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کدو پسند فرماتے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 730)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 30 (2092)، الأطعمة 4 (5379)، 25 (5420)، صحیح مسلم/الأشربة 21 (2041)، سنن الترمذی/الأطعمة 42 (1850)، موطا امام مالک/النکاح 21 (51)، سنن الدارمی/الأطعمة 19 (2095) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3303
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا ابن ابي عدي ، عن حميد ، عن انس ، قال:" بعثت معي ام سليم بمكتل فيه رطب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فلم اجده , وخرج قريبا إلى مولى له دعاه، فصنع له طعاما , فاتيته وهو ياكل، قال:" فدعاني لآكل معه، قال: وصنع ثريدة بلحم، وقرع، قال: فإذا هو يعجبه القرع، قال: فجعلت اجمعه فادنيه منه، فلما طعمنا منه، رجع إلى منزله، ووضعت المكتل بين يديه، فجعل ياكل ويقسم , حتى فرغ من آخره".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ:" بَعَثَتْ مَعِي أُمُّ سُلَيْمٍ بِمِكْتَلٍ فِيهِ رُطَبٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَلَمْ أَجِدْهُ , وَخَرَجَ قَرِيبًا إِلَى مَوْلًى لَهُ دَعَاهُ، فَصَنَعَ لَهُ طَعَامًا , فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ يَأْكُلُ، قَالَ:" فَدَعَانِي لِآكُلَ مَعَهُ، قَالَ: وَصَنَعَ ثَرِيدَةً بِلَحْمٍ، وَقَرْعٍ، قَالَ: فَإِذَا هُوَ يُعْجِبُهُ الْقَرْعُ، قَالَ: فَجَعَلْتُ أَجْمَعُهُ فَأُدْنِيهِ مِنْهُ، فَلَمَّا طَعِمْنَا مِنْهُ، رَجَعَ إِلَى مَنْزِلِهِ، وَوَضَعْتُ الْمِكْتَلَ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَجَعَلَ يَأْكُلُ وَيَقْسِمُ , حَتَّى فَرَغَ مِنْ آخِرِهِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے میرے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ٹوکرا بھیجا، جس میں تازہ کھجور تھے، میں نے آپ کو نہیں پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایک غلام کے پاس قریب میں تشریف لے گئے تھے، اس نے آپ کو دعوت دی تھی، اور آپ کے لیے کھانا تیار کیا تھا، آپ کھا رہے تھے کہ میں بھی جا پہنچا تو آپ نے مجھے بھی اپنے ساتھ کھانے کے لیے بلایا، (غلام نے) گوشت اور کدو کا ثرید تیار کیا تھا، میں دیکھ رہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو بہت اچھا لگ رہا ہے، تو میں اس کو اکٹھا کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھانے لگا، پھر جب ہم اس میں سے کھا چکے، تو آپ اپنے گھر واپس تشریف لائے، میں نے (تازہ کھجور کا) ٹوکرا آپ کے سامنے رکھ دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے لگے اور آپ تقسیم بھی کرتے جاتے تھے، یہاں تک کہ اسے بالکل ختم کر دیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 759، ومصباح الزجاجة: 1134) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3304
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا وكيع ، عن إسماعيل بن ابي خالد ، عن حكيم بن جابر ، عن ابيه ، قال: دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم في بيته , وعنده هذا الدباء، فقلت: اي شيء هذا؟ قال:" هذا القرع، هو الدباء نكثر به طعامنا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِهِ , وَعِنْدَهُ هَذَا الدُّبَّاءُ، فَقُلْتُ: أَيُّ شَيْءٍ هَذَا؟ قَالَ:" هَذَا الْقَرْعُ، هُوَ الدُّبَّاءُ نُكْثِرُ بِهِ طَعَامَنَا".
جابر (جابر بن طارق) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ کے گھر گیا، آپ کے پاس یہ کدو رکھا ہوا تھا تو میں نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ «قرع» یعنی کدو ہے، ہم اس سے اپنے کھانے زیادہ کرتے ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2211، ومصباح الزجاجة: 1135)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/153، 177، 206) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: سالن بڑھاتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
شمائل الترمذي(160)
إسماعيل بن أبي خالد عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 494
27. بَابُ: اللَّحْمِ
27. باب: گوشت کا بیان۔
Chapter: Meat
حدیث نمبر: 3305
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا العباس بن الوليد الخلال الدمشقي ، حدثنا يحيى بن صالح ، حدثني سليمان بن عطاء الجزري ، حدثني مسلمة بن عبد الله الجهني ، عن عمه ابي مشجعة ، عن ابي الدرداء ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" سيد طعام اهل الدنيا واهل الجنة، اللحم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الْخَلَّالُ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عَطَاءٍ الْجَزَرِيُّ ، حَدَّثَنِي مَسْلَمَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْجُهَنِيُّ ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي مَشْجَعَةَ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَيِّدُ طَعَامِ أَهْلِ الدُّنْيَا وَأَهْلِ الْجَنَّةِ، اللَّحْمُ".
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل دنیا اور اہل جنت کے کھانوں کا سردار گوشت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10975، ومصباح الزجاجة: 1136) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سلیمان جزری منکر الحدیث ہیں، اس حدیث کو ابن الجوزی نے الموضوعات میں ذکر کیا ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 3724)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
سليمان بن عطاء الجزري: منكر الحديث (تقريب: 2594)
وأورده ابن الجوزي في الموضوعات (302/2)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 494
حدیث نمبر: 3306
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا العباس بن الوليد الدمشقي ، حدثنا يحيى بن صالح ، حدثنا سليمان بن عطاء الجزري ، حدثنا مسلمة بن عبد الله الجهني ، عن عمه ابي مشجعة ، عن ابي الدرداء ، قال:" ما دعي رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى لحم قط , إلا اجاب، ولا اهدي له لحم قط , إلا قبله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَطَاءٍ الْجَزَرِيُّ ، حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْجُهَنِيُّ ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي مَشْجَعَةَ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، قَالَ:" مَا دُعِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى لَحْمٍ قَطُّ , إِلَّا أَجَابَ، وَلَا أُهْدِيَ لَهُ لَحْمٌ قَطُّ , إِلَّا قِبَلَهُ".
ابوالدرد۱ء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کبھی بھی ایسا نہیں ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گوشت کی دعوت دی گئی ہو اور اسے آپ نے قبول نہ کیا ہو، اور نہ ہی ایسا ہوا کہ آپ کو گوشت کا ہدیہ بھیجا گیا ہو اور آپ نے اسے قبول نہ فرمایا ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10976) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سلیمان بن عطاء منکر الحدیث راوی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
انظر الحديث السابق (3305)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 495
28. بَابُ: أَطَايِبِ اللَّحْمِ
28. باب: جانور کا کس جگہ کا گوشت سب سے عمدہ اور لذیذ ہوتا ہے؟
Chapter: The best meat
حدیث نمبر: 3307
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا محمد بن بشر العبدي . ح وحدثنا علي بن محمد ، حدثنا محمد بن فضيل ، قالا: حدثنا ابو حيان التيمي ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال:" اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم بلحم فرفع إليه الذراع وكانت تعجبه، فنهس منها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ بِلَحْمٍ فَرُفِعَ إِلَيْهِ الذِّرَاعُ وَكَانَتْ تُعْجِبُهُ، فَنَهَسَ مِنْهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک دن گوشت آیا، تو آپ کو دست کا گوشت پیش کیا گیا، اس لیے کہ وہ آپ کو بہت پسند تھا تو آپ نے اس میں سے دانت سے نوچ کر کھایا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر القرآن سورة 17 (4712)، صحیح مسلم/الإیمان 84 (194)، سنن الترمذی/الأطعمة 34 (1837)، القیامة 10 (2434)، (تحفة الأشراف: 14927)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/331، 435) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3308
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا بكر بن خلف ابو بشر ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن مسعر ، حدثني شيخ من فهم، قال: واظنه يسمى محمد بن عبد الله , انه سمع عبد الله بن جعفر ، يحدث ابن الزبير، وقد نحر لهم جزورا او بعيرا، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: والقوم يلقون لرسول الله صلى الله عليه وسلم اللحم , يقول:" اطيب اللحم، لحم الظهر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، حَدَّثَنِي شَيْخٌ مِنْ فَهْمٍ، قَالَ: وَأَظُنُّهُ يُسَمَّى مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ ، يُحَدِّثُ ابْنَ الزُّبَيْرِ، وَقَدْ نَحَرَ لَهُمْ جَزُورًا أَوْ بَعِيرًا، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: وَالْقَوْمُ يُلْقُونَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّحْمَ , يَقُولُ:" أَطْيَبُ اللَّحْمِ، لَحْمُ الظَّهْرِ".
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے جنہوں نے لوگوں کے لیے ایک اونٹ ذبح کر رکھا تھا بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت فرماتے سنا ہے جب لوگ آپ کے لیے گوشت ڈال رہے تھے: سب سے عمدہ اور لذیذ پٹھے کا گوشت ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5227، ومصباح الزجاجة: 1137)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/204، 205) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (محمد بن عبد اللہ کی وجہ سے یہ ضعیف ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 2813)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
29. بَابُ: الشِّوَاءِ
29. باب: بھنے ہوئے گوشت کا بیان۔
Chapter: Roasted meat
حدیث نمبر: 3309
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا همام ، عن قتادة ، عن انس بن مالك ، قال: ما اعلم رسول الله صلى الله عليه وسلم" راى شاة سميطا، حتى لحق بالله عز وجل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: مَا أَعْلَمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَأَى شَاةً سَمِيطًا، حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نہیں معلوم کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھنی ہوئی بکری دیکھی ہو یہاں تک کہ آپ اللہ سے جا ملے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 17 (6457)، الأطعمة 26 (5385)، (تحفة الأشراف: 1406)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/128، 134، 250) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «سمیط» وہ بکری جس کو بال نکال کر کھال سمیت بھونا گیا ہو، یہ امیروں کا کھانا ہے، اور دوسرے لوگ کھال نکال کر گوشت بھونتے ہیں، اور مطلب اس کا یہ ہے کہ مکمل بھنی ہوئی بکری آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں دیکھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.