سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
28. بَابُ : أَطَايِبِ اللَّحْمِ
باب: جانور کا کس جگہ کا گوشت سب سے عمدہ اور لذیذ ہوتا ہے؟
حدیث نمبر: 3307
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ بِلَحْمٍ فَرُفِعَ إِلَيْهِ الذِّرَاعُ وَكَانَتْ تُعْجِبُهُ، فَنَهَسَ مِنْهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک دن گوشت آیا، تو آپ کو دست کا گوشت پیش کیا گیا، اس لیے کہ وہ آپ کو بہت پسند تھا تو آپ نے اس میں سے دانت سے نوچ کر کھایا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر القرآن سورة 17 (4712)، صحیح مسلم/الإیمان 84 (194)، سنن الترمذی/الأطعمة 34 (1837)، القیامة 10 (2434)، (تحفة الأشراف: 14927)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/331، 435) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3307 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3307
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ذراع (دستی)
سےمراد بکرے کی اگلی ٹانگوں کا گھٹنے سے پائے تک کا حصہ ہے۔
علامہ وحیدالزمان نے اس کی خوب اچھی تعبیر کی ہے یعنی گوڈی کا گوشت۔
(2)
گوشت کو چھری سے کاٹ کر کھانے کے بجائے دانتوں سے نوچ کر کھانا زیادہ مفید ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3307