ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی کا غلام جب اس کے سامنے کھانا پیش کرے جس کو تیار کرنے میں اس نے اس کی طرف سے تکلیف اور گرمی برداشت کی ہے، تو اسے چاہیئے کہ اسے بھی بلائے تاکہ وہ بھی اس کے ساتھ کھائے، اور اگر وہ ایسا نہ کرے تو اس کو چاہیئے کہ ایک لقمہ لے کر اس کے ہاتھ پر رکھ دے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13642)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العتق 18 (2557)، صحیح مسلم/الأیمان 10 (1663)، سنن الترمذی/الأطعمة 44 (1853)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/245) (صحیح)»
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کا غلام کھانا لے کر آئے تو اسے چاہیئے کہ وہ غلام کو اپنے ساتھ بٹھائے، یا یہ کہ اس میں سے اسے بھی دے، اس لیے کہ وہی تو ہے جس نے اس کی گرمی اور اس کے دھوئیں کی تکلیف اٹھائی ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9494، ومصباح الزجاجة: 1128)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/388، 446) (حسن صحیح)» (سند میں ابراہیم بن مسلم الہجری ضعیف ہے، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 104- 1043)
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خوان (میز) پر کبھی نہیں کھایا، اور نہ «سکرجہ»(چھوٹی طشتری)۱؎ میں کھایا۔ قتادہ نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس چیز پر کھاتے تھے؟ انس رضی اللہ عنہ نے کہا: دستر خوان پر۔
وضاحت: ۱؎: «سکرجہ»(چھوٹی طشتری) میں چٹنی اور کھٹائی وغیرہ رکھی جاتی ہے جس سے کھانے کی خواہش بڑھتی ہے یہ عیش پسندوں کا طریقہ ہے آپ کو یہ چیز پسند نہیں تھی۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ لوگ کھانا اٹھائے جانے سے پہلے اٹھ جائیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17668، ومصباح الزجاجة: 1129) (ضعیف جدا)» (سند میں ولید بن مسلم مدلس اور مکحول ضعیف اور منیر بن زبیر کثیر الارسال راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 294)
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الوليد بن مسلم عنعن ومنير بن الزبير الشامي: ضعيف (تقريب: 6920) ومكحول عن عائشة: منقطع والسند ضعفه البوصيري انوار الصحيفه، صفحه نمبر 494
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دستر خوان لگا دیا جائے تو کوئی شخص اس کے اٹھائے جانے سے پہلے نہ اٹھے، اور نہ ہی اپنا ہاتھ کھینچے گرچہ وہ آسودہ ہو چکا ہو جب تک کہ دوسرے لوگ بھی کھانے سے فارغ نہ ہو جائیں، (اور اگر ایسا کرنا ضروری ہو) تو عذر پیش کر دے، اس لیے کہ آدمی اپنے ساتھی سے شرماتا ہے تو اپنا ہاتھ کھینچ لیتا ہے اور ہو سکتا ہے کہ ابھی اس کو کھانے کی حاجت ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7327، ومصباح الزجاجة: 1130) (ضعیف جدا)» (سند میں عبدالاعلی ہیں جنہوں نے ابن أبی کثیر سے منکر حدیثیں روایت کی ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 238)
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف انظر الحديث السابق (3273) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 494
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو! وہ شخص خود اپنے ہی کو ملامت کرے جو رات اس طرح گزارے کہ اس کے ہاتھ میں چکنائی کی بو ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18042، ومصباح الزجاجة: 1131) (حسن)» (سند میں جبارہ ضعیف ہے، لیکن ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی آنے والی حدیث سے تقویت پاکر یہ حسن ہے)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص جب اس حالت میں سوئے کہ اس کے ہاتھ میں چکنائی کی بو ہو، اور اس نے اپنا ہاتھ نہ دھویا ہو، پھر اسے کسی چیز نے نقصان پہنچایا تو وہ خود اپنے ہی کو ملامت کرے“۔
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھانا لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے کھانے کو کہا، ہم نے عرض کیا: ہمیں اس کی خواہش نہیں ہے، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ بھوک اور غلط بیانی کو اکٹھا نہ کرو“۱؎۔
تخریج الحدیث: «(سند میں شہر بن حوشب ضعیف راوی ہے، لیکن شاہد کی وجہ سے حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: آداب الزفاف: 92، المشکاة: 3256)»
وضاحت: ۱؎: بعض لوگوں کو عادت ہوتی ہے کہ کوئی کھانے کو کہے تو بھوک رکھ کر یوں کہتے ہیں: مجھے خواہش نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا، اگر بھوک ہے تو کھانا کھا لینا چاہیے ورنہ غلط بیانی میں بھوکا رہے، اور عذاب میں مبتلا ہو۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ (جو قبیلہ بنی عبدالاشہل کے ایک شخص ہیں) کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت آپ دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آؤ کھانا کھاؤ“،، میں نے عرض کیا: میں روزے سے ہوں، تو ہائے افسوس کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانے میں سے کیوں نہیں کھا لیا۔