سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
95. بَابُ: تَقْلِيدِ الْغَنَمِ
95. باب: بکریوں کو قلادہ پہنانے کا بیان۔
Chapter: Garlanding sheep
حدیث نمبر: 3096
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن الاسود ، عن عائشة ، قالت:" اهدى رسول الله صلى الله عليه وسلم مرة غنما إلى البيت، فقلدها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" أَهْدَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّةً غَنَمًا إِلَى الْبَيْتِ، فَقَلَّدَهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار بیت اللہ کی طرف ہدی کے لیے بکریاں بھیجیں، تو آپ نے ان کے گلے میں بھی قلادہ (پٹہ) ڈال کر بھیجا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 106 (1701)، صحیح مسلم/الحج 64 (1321)، سنن النسائی/الحج 69 (2789)، سنن ابی داود/المناسک 15 (1755)، (تحفة الأشراف: 15944)، وقدأخرجہ: مسند احمد (6/41، 42، 208)، (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 3094) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
96. بَابُ: إِشْعَارِ الْبُدْنِ
96. باب: اونٹوں کے اشعار کا بیان۔
Chapter: Marking sacrificial camels (by cutting a side of its hump until some blood flowed to be known as a sacrificial animal)
حدیث نمبر: 3097
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، عن هشام الدستوائي ، عن قتادة ، عن ابي حسان الاعرج ، عن ابن عباس " ان النبي صلى الله عليه وسلم اشعر الهدي في السنام الايمن، واماط عنه الدم"، وقال علي في حديثه: بذي الحليفة، وقلد نعلين.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ الْأَعْرَجِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْعَرَ الْهَدْيَ فِي السَّنَامِ الْأَيْمَنِ، وَأَمَاطَ عَنْهُ الدَّمَ"، وَقَالَ عَلِيٌّ فِي حَدِيثِهِ: بِذِي الْحُلَيْفَةِ، وَقَلَّدَ نَعْلَيْنِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدی کے اونٹ کے داہنے کوہان میں اشعار کیا، اور اس سے خون صاف کیا، علی بن محمد نے اپنی روایت میں کہا کہ اشعار ذو الحلیفہ میں کیا، اور دو جوتیاں اس کے گلے میں لٹکائیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 32 (1243)، سنن ابی داود/الحج 15 (1752)، سنن الترمذی/الحج 67 (906)، سنن النسائی/الحج 64 (2772)، 67 (2781)، 70 (2793)، (تحفة الأشراف: 6459)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 23 (1549)، مسند احمد (1/216، 254، 280، 339، 344، 347، 372)، سنن الدارمی/المناسک 68 (1953) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
ہدی کے اونٹ کے داہنے کوہان کو چیر کر اس سے خون نکالنے اور اسے آس پاس مل دینے کا نام اشعار ہے، یہ بھی ہدی کے جانور کی علامت اور پہچان ہے۔ اشعار مسنون ہے اس کا انکار صرف امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے کیا ہے وہ کہتے ہیں: یہ مثلہ ہے جو جائز نہیں لیکن صحیح یہ ہے کہ مثلہ ناک، کان وغیرہ کاٹنے کو کہتے ہیں، اشعار فصد یا حجامت کی طرح ہے جو صحیح حدیث سے ثابت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3098
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا حماد بن خالد ، عن افلح ، عن القاسم ، عن عائشة " ان النبي صلى الله عليه وسلم قلد، واشعر، وارسل بها، ولم يجتنب ما يجتنب المحرم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ أَفْلَحَ ، عَنْ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَلَّدَ، وَأَشْعَرَ، وَأَرْسَلَ بِهَا، وَلَمْ يَجْتَنِبْ مَا يَجْتَنِبُ الْمُحْرِمُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدی کو قلادہ پہنایا، اس کا اشعار کیا، اور اسے (مکہ) بھجوایا، اور ان باتوں سے پرہیز نہیں کیا جن سے محرم پرہیز کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ الحج 106 (1696)، 108 (1699)، صحیح مسلم/الحج 64 (1321)، سنن ابی داود/المناسک 17 (1757)، سنن النسائی/الحج 62 (2774)، (تحفة الأشراف: 17433)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 15 (51)، مسند احمد (6/25، 36، 78، 85، 191، 102، 127، 174، 180، 185، 191، 200) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
97. بَابُ: مَنْ جَلَّلَ الْبَدَنَةَ
97. باب: ہدی کے اونٹوں پر جھول ڈالنے کا بیان۔
Chapter: One who puts a cover on the sacrificial animal
حدیث نمبر: 3099
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا سفيان بن عيينة ، عن عبد الكريم ، عن مجاهد ، عن ابن ابي ليلى ، عن علي بن ابي طالب ، قال:" امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم ان اقوم على بدنه، وان اقسم جلالها، وجلودها، وان لا اعطي الجازر منها شيئا"، وقال:" نحن نعطيه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ:" أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقُومَ عَلَى بُدْنِهِ، وَأَنْ أَقْسِمَ جِلَالَهَا، وَجُلُودَهَا، وَأَنْ لَا أُعْطِيَ الْجَازِرَ مِنْهَا شَيْئًا"، وَقَالَ:" نَحْنُ نُعْطِيهِ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے ہدی کے اونٹوں کی نگرانی کا حکم دیا، اور کہا کہ میں ان کی جھولیں اور ان کی کھالیں (غریبوں اور محتاجوں میں) بانٹ دوں، اور ان میں سے قصاب کو کچھ نہ دوں، آپ نے فرمایا: ہم اسے اجرت اپنے پاس سے دیں گے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 113 (1707)، 120 (1716)، 121 (1717)، صحیح مسلم/الحج 61 (1317)، سنن ابی داود/الحج 20 (1769)، (تحفة الأشراف: 10219)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/29، 123، 132، 143، 154، 159)، سنن الدارمی/المناسک 89 (1983) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: قربانی کی کھال اور جھول اللہ کی راہ میں بانٹ دینا چاہئے، اور بعضوں نے کہا کہ اگر قربانی کرنے والا کھال کو اپنے گھر کے کام میں استعمال کرے جیسے بچھانے یا ڈول وغیرہ کے لیے تو بھی جائز ہے، لیکن قصاب کی اجرت میں کھال دینا کسی طرح جائز نہیں، مقصد یہ ہے کہ قربانی کے جانور کا ہر ایک جزء اللہ ہی کے واسطے رہے، اجرت میں دینا گویا اس کو بیچنا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
98. بَابُ: الْهَدْيِ مِنَ الإِنَاثِ وَالذُّكُورِ
98. باب: ہدی میں نر اور مادہ دونوں کے جواز کا بیان۔
Chapter: The sacrificial animal may be male or female
حدیث نمبر: 3100
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابن ابي ليلى ، عن الحكم ، عن مقسم ، عن ابن عباس " ان النبي صلى الله عليه وسلم اهدى في بدنه جملا لابي جهل برته من فضة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ الْحَكَمِ ، عَنْ مِقْسَمٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْدَى فِي بُدْنِهِ جَمَلًا لِأَبِي جَهْلٍ بُرَتُهُ مِنْ فِضَّةٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہدی کے جانوروں میں ابوجہل کا ایک اونٹ بھیجا جو (جنگ میں بطور غنیمت آپ کو ملا تھا) جس کی ناک میں چاندی کا ایک چھلا تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6481)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/234، 269) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حدیث میں «جمل» (اونٹ) کا لفظ ہے جو نر اونٹ کو کہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3101
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبيد الله بن موسى ، انبانا موسى بن عبيدة ، عن إياس بن سلمة ، عن ابيه " ان النبي صلى الله عليه وسلم كان في بدنه جمل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، أَنْبَأَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي بُدْنِهِ جَمَلٌ".
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہدی کے اونٹوں میں ایک نر اونٹ بھی تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4530، ومصباح الزجاجة: 1074) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں موسیٰ بن عبیدہ الربذی ضعیف ہیں، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قربانی میں اکثر اونٹیناں بھیجتے تھے اس لیے کہ اونٹنی کی قدر عربوں میں زیادہ ہے اور اس کی قیمت بھی زیادہ ہوتی ہے، تو اللہ تعالیٰ کے واسطے قربانی میں اسی کو زیادہ ثواب ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
99. بَابُ: الْهَدْيِ يُسَاقُ مِنْ دُونِ الْمِيقَاتِ
99. باب: ہدی کے جانوروں کو میقات کے پرے سے لے جانا۔
Chapter: The Hadi should be brought from within the Miqat
حدیث نمبر: 3102
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا يحيى بن يمان ، عن سفيان ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر " ان النبي صلى الله عليه وسلم اشترى هديه من قديد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْتَرَى هَدْيَهُ مِنْ قُدَيْدٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ہدی قدید سے خریدی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 68 (907)، (تحفة الأشراف: 7897) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند ضعیف ہے، اور ابن عمر رضی اللہ عنہما کے قول سے محفوظ و ثابت ہے، اور صحیح وثابت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ہدی کا جانور ذوالحلیفہ سے ساتھ لیا تھا)

وضاحت:
۱؎: قدید: مکہ اور مدینہ کے درمیان ذوالحلیفہ سے آگے ایک مقام کا نام ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد موقوف على ابن عمر والصحيح أن النبي صلى الله عليه وسلم ساق هديه من ذي الحليفة الحج الكبير

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (907)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 487
100. . بَابُ: رُكُوبِ الْبُدْنِ
100. باب: ہدی کے اونٹوں کی سواری کا بیان۔
Chapter: Riding the sacrificial animals
حدیث نمبر: 3103
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن سفيان الثوري ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة " ان النبي صلى الله عليه وسلم راى رجلا يسوق بدنة، فقال:" اركبها"، قال: إنها بدنة، قال:" اركبها ويحك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً، فَقَالَ:" ارْكَبْهَا"، قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ:" ارْكَبْهَا وَيْحَكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ ہدی کا اونٹ ہانک کر لے جا رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ، اس نے کہا: یہ ہدی کا اونٹ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سوار ہو جاؤ، تمہارا برا ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13669)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 103 (1689)، 112 (1706)، الوصایا 12 (2755)، الأدب 95 (6160)، صحیح مسلم/الحج 65 (1322)، سنن ابی داود/الحج 18 (1760)، سنن النسائی/الحج 74 (2801)، موطا امام مالک/الحج 45 (139)، مسند احمد (2/254، 278، 312، 464، 474، 478، 481) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ مخاطب کرنے کا ایک اسلوب ہے، بددعا مقصود نہیں اور سواری کا حکم اس لیے دیا کہ سوار ہونے میں اونٹ کو تکلیف نہیں ہوتی، امام احمد اور اصحاب حدیث کا یہی قول ہے کہ بلا عذر بھی ہدی کے اونٹ پر سوار ہونا جائز ہے، اور شافعی کے نزدیک ضرورت کے وقت جائز ہے، اس سے مقصد یہ تھا کہ مشرکوں کے اعتقاد کا رد کیا جائے جو ہدی کے جانوروں پر سواری کو برا جانتے تھے، اور بحیرہ اور سائبہ کی تعظیم کرتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3104
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن هشام ، صاحب الدستوائي، عن قتادة ، عن انس بن مالك " ان النبي صلى الله عليه وسلم مر عليه ببدنة، فقال:" اركبها"، قال: إنها بدنة، قال: اركبها"، قال: فرايته راكبها مع النبي صلى الله عليه وسلم في عنقها نعل.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، صَاحِبِ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرَّ عَلَيْهِ بِبَدَنَةٍ، فَقَالَ:" ارْكَبْهَا"، قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ: ارْكَبْهَا"، قَالَ: فَرَأَيْتُهُ رَاكِبَهَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عُنُقِهَا نَعْلٌ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے کوئی شخص ایک اونٹ لے کر گزرا تو آپ نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ، اس نے کہا: یہ ہدی کا اونٹ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اسے دیکھا وہ اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سوار تھا، اس کی گردن میں ایک جوتی لٹک رہی تھی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 103 (1690)، الوصایا 12 (2755)، الأدب 95 (6160)، (تحفة الأشراف: 1366)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحج 65 (1322)، سنن ابی داود/الحج 18 (1760)، سنن النسائی/الحج 74 (2801)، مسند احمد (3/99، 170، 173، 220)، سنن الدارمی/المناسک 69 (1954) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
101. . بَابٌ في الْهَدْيِ إِذَا عَطِبَ
101. باب: ہدی کا جانور راستہ میں ہلاک ہو جائے تو اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: If the sacrificial animal becomes unfit
حدیث نمبر: 3105
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن بشر العبدي ، حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن سنان بن سلمة ، عن ابن عباس ، ان ذؤيبا الخزاعي ، حدث: ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يبعث معه بالبدن، ثم يقول:" إذا عطب منها شيء فخشيت عليه موتا، فانحرها، ثم اغمس نعلها في دمها، ثم اضرب صفحتها، ولا تطعم منها انت ولا احد من اهل رفقتك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ سِنَانِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ ذُؤَيْبًا الْخُزَاعِيَّ ، حَدَّثَ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَبْعَثُ مَعَهُ بِالْبُدْنِ، ثُمَّ يَقُولُ:" إِذَا عَطِبَ مِنْهَا شَيْءٌ فَخَشِيتَ عَلَيْهِ مَوْتًا، فَانْحَرْهَا، ثُمَّ اغْمِسْ نَعْلَهَا فِي دَمِهَا، ثُمَّ اضْرِبْ صَفْحَتَهَا، وَلَا تَطْعَمْ مِنْهَا أَنْتَ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ رُفْقَتِكَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ذویب خزاعی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ ہدی کے اونٹ بھیجتے تو فرماتے: اگر ان میں سے کوئی تھک کر مرنے کے قریب پہنچ جائے، اور تمہیں اس کے مر جانے کا ڈر ہو، تو اس کو نحر (ذبح) کر ڈالو، پھر اس کے گلے کی جوتی اس کے خون میں ڈبو کر اس کے پٹھے پر مار لگا دو، اور اس میں سے نہ تم کچھ کھاؤ، اور نہ تمہارے ساتھ والے کچھ کھائیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 66 (1326)، (تحفة الأشراف: 3544)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/225) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بلکہ یہ نشان لگا کر اس جانور کو راستہ ہی میں چھوڑ دیا جائے تاکہ لوگ پہچان لیں کہ یہ ہدی کا جانور ہے، اور جو محتاج ہو وہ اس میں سے کھائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذویب اور اس کے ساتھیوں کو اس خیال سے کھانے سے منع فرمایا کہ لوگ تہمت نہ لگائیں کہ اپنے کھانے کی غرض سے اچھے تندرست جانور کو ذبح کر ڈالا، نیز اس سے معلوم ہوا کہ جو ہدی راستہ میں لاچار اور عاجز ہو جائے اس کو اسی طرح ذبح کر کے یہی نشان لگا کر چھوڑ دینا چاہیے، اور صاحب ہدی اور مالداروں کے لیے اس میں سے کھانا جائز نہیں، اور جو ہدی حرم تک پہنچ جائے وہاں نحر کی جائے اس میں سے صاحب ہدی اور مالدار بھی کھا سکتے ہیں، جیسے اوپر حدیث میں گزرا، اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور علی رضی اللہ عنہ نے ہدی کے جانوروں کا گوشت کھایا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

Previous    19    20    21    22    23    24    25    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.