سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: قضا کے احکام و مسائل
The Chapters on Rulings
حدیث نمبر: 2318
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما انا بشر ولعل بعضكم ان يكون الحن بحجته من بعض فمن قطعت له من حق اخيه قطعة فإنما اقطع له قطعة من النار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ فَمَنْ قَطَعْتُ لَهُ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ قِطْعَةً فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنَ النَّارِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو ایک انسان ہی ہوں، ہو سکتا ہے تم میں کوئی اپنی دلیل بیان کرنے میں دوسرے سے زیادہ چالاک ہو، تو جس کے لیے میں اس کے بھائی کے حق میں سے کوئی ٹکڑا کاٹوں تو گویا میں اس کے لیے جہنم کا ایک ٹکڑا کاٹ رہا ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15095، ومصباح الزجاجة: 814)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/332، 6/307) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
6. بَابُ: مَنِ ادَّعَى مَا لَيْسَ لَهُ وَخَاصَمَ فِيهِ
6. باب: جس نے دوسرے کے مال پر دعویٰ کر کے اس میں جھگڑا کیا اس پر وارد وعید کا بیان۔
Chapter: One Who Claims Something Does Not Belong To Him And Disputes About It
حدیث نمبر: 2319
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الوارث بن عبد الصمد بن عبد الوارث بن سعيد ابو عبيدة ، حدثني ابي ، عن ابيه ، حدثني الحسين بن ذكوان ، عن عبد الله بن بريدة ، قال: حدثني يحيى بن يعمر ، ان ابا الاسود الديلي حدثه، عن ابي ذر ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من ادعى ما ليس له فليس منا وليتبوا مقعده من النار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ بْنِ سَعِيدٍ أَبُو عُبَيْدَةَ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِيهِ ، حَدَّثَنِي الْحُسَيْنُ بْنُ ذَكْوَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يَعْمَرَ ، أَنَّ أَبَا الْأَسْوَدِ الدِّيلِيّ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنِ ادَّعَى مَا لَيْسَ لَهُ فَلَيْسَ مِنَّا وَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو کسی ایسی چیز پر دعویٰ کرے جو اس کی نہیں ہے، تو وہ ہم میں سے نہیں، اور اسے اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لینا چاہیئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11933)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المناقب 5 (3508)، صحیح مسلم/الإیمان 27 (61)، مسند احمد (5/166) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2320
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن ثعلبة بن سواء ، حدثني عمي محمد بن سواء ، عن حسين المعلم ، عن مطر الوراق ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اعان على خصومة بظلم او يعين على ظلم لم يزل في سخط الله حتى ينزع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَعْلَبَةَ بْنِ سَوَاءٍ ، حَدَّثَنِي عَمِّي مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاءٍ ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ ، عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَعَانَ عَلَى خُصُومَةٍ بِظُلْمٍ أَوْ يُعِينُ عَلَى ظُلْمٍ لَمْ يَزَلْ فِي سَخَطِ اللَّهِ حَتَّى يَنْزِعَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی جھگڑے میں کسی کی ناحق مدد کرے گا، تو اللہ تعالیٰ اس سے ناراض رہے گا یہاں تک کہ وہ (اس سے) باز آ جائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الأقضیة 14 (3598)، (تحفة الأشراف: 8445) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں مطر الوارق ضعیف راوی ہیں، لیکن حدیث متابعات کی وجہ سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 7/ 350 و سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 437، 1021)

وضاحت:
۱؎: یعنی اس کام سے توبہ کر لے اور اس کو چھوڑ دے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
7. بَابُ: الْبَيِّنَةُ عَلَى الْمُدَّعِي وَالْيَمِينُ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ
7. باب: مدعی اپنے دعوے کے حق میں گواہی پیش کرے اور مدعیٰ علیہ (یعنی جس کے خلاف دعویٰ ہے) اس پر قسم کھائے۔
Chapter: The Burden Of Proof Rests With The Plaintiff And An Oath Is Required From The One The Cla
حدیث نمبر: 2321
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا حرملة بن يحيى المصري ، حدثنا عبد الله بن وهب ، انبانا ابن جريج ، عن ابن ابي مليكة ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لو يعطى الناس بدعواهم ادعى ناس دماء رجال واموالهم ولكن اليمين على المدعى عليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَوْ يُعْطَى النَّاسُ بِدَعْوَاهُمُ ادَّعَى نَاسٌ دِمَاءَ رِجَالٍ وَأَمْوَالَهُمْ وَلَكِنْ الْيَمِينُ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگوں کو ان کے دعویٰ کے مطابق دے دیا جائے، تو لوگ دوسروں کی جان اور مال کا (ناحق) دعویٰ کر بیٹھیں گے، لیکن مدعیٰ علیہ کو قسم کھانا چاہیئے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الرہن 6 (2514)، الشہادات 20 (2668)، تفسیر سورة آل عمران 3 (4552)، صحیح مسلم/الاقضیة 1 (1711)، سنن ابی داود/الاقضیة 23 (3619)، سنن الترمذی/الاحکام 12 (1342)، سنن النسائی/آداب القضاة 35 (5427)، (تحفة الأشراف: 5792)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/253، 288، 343، 351، 356، 363) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جب مدعی کے پاس گواہ نہ ہو اور مدعی علیہ قسم کھا لے تو وہ دعویٰ سے بری ہو گیا، اگر مدعی علیہ قسم اٹھانے پر تیار نہ ہو تو وہ دعویٰ کے مطابق مدعی کا حق ادا کرے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2322
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، وابو معاوية ، قالا: حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، عن الاشعث بن قيس ، قال: كان بيني وبين رجل من اليهود ارض فجحدني فقدمته إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هل لك بينة؟ قلت: لا، قال لليهودي:" احلف"، قلت: إذا يحلف فيه فيذهب بمالي، فانزل الله سبحانه إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا سورة آل عمران آية 77 إلى آخر الآية".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ مِنَ الْيَهُودِ أَرْضٌ فَجَحَدَنِي فَقَدَّمْتُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ لَكَ بَيِّنَةٌ؟ قُلْتُ: لَا، قَالَ لِلْيَهُودِيِّ:" احْلِفْ"، قُلْتُ: إِذًا يَحْلِفَ فِيهِ فَيَذْهَبَ بِمَالِي، فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ".
اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے اور ایک یہودی کے درمیان ایک زمین مشترک تھی، اس نے میرے حصہ کا انکار کر دیا، تو میں اس کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس گواہ ہیں؟ میں نے عرض کیا: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودی سے کہا: تم قسم کھاؤ، میں نے عرض کیا: تب تو وہ قسم کھا لے گا اور میرا مال ہڑپ کر جائے گا، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا» (سورة آل عمران: 77) جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے بدلے تھوڑا مال لیتے ہیں ان کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں اور اللہ تعالیٰ ان سے بات تک نہیں کرے گا، نہ قیامت کے دن ان پر رحمت کی نگاہ ڈالے گا، نہ گناہوں سے ان کو پاک کرے گا، اور ان کو نہایت درد ناک عذاب ہوتا رہے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المسافات 4 (2356، 2357)، الرہن 6 (2515، 2516)، الخصومات 4 (2416، 2417)، الأحکام 30 (7183، 7184)، صحیح مسلم/الایمان 61 (138)، سنن ابی داود/الأقضیة 25 (3621)، سنن الترمذی/البیوع 42 (1269)، (تحفة الأشراف: 158، 9244)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/211) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
8. بَابُ: مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَاجِرَةٍ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالاً
8. باب: جھوٹی قسم کھا کر کسی کا مال ہڑپ کر لینے کی شناعت کا بیان۔
Chapter: Who Swears A False Oath In Order To Seize Wealth Unlawfully
حدیث نمبر: 2323
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا وكيع ، وابو معاوية ، قالا: حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، عن عبد الله بن مسعود ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حلف على يمين وهو فيها فاجر يقتطع بها مال امرئ مسلم لقي الله وهو عليه غضبان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ وَهُوَ فِيهَا فَاجِرٌ يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی چیز کے لیے قسم کھائے اور وہ اس قسم میں جھوٹا ہو، اور اس کے ذریعہ وہ کسی مسلمان کا مال ہڑپ کر لے، تو اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس سے ناراض ہو گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الشرب والمساقات 4 (2356)، صحیح مسلم/الإیمان 61 (138)، سنن ابی داود/الأقضیة 25 (3621)، سنن الترمذی/البیوع 42 (1269)، (تحفة الأشراف: 158)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/377) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2324
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، عن الوليد بن كثير ، عن محمد بن كعب ، انه سمع اخاه عبد الله بن كعب ، ان ابا امامة الحارثي حدثه، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا يقتطع رجل حق امرئ مسلم بيمينه إلا حرم الله عليه الجنة واوجب له النار"، فقال رجل من القوم: يا رسول الله وإن كان شيئا يسيرا؟ قال:" وإن كان سواكا من اراك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَخَاهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ ، أَنَّ أَبَا أُمَامَةَ الْحَارِثِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا يَقْتَطِعُ رَجُلٌ حَقَّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِيَمِينِهِ إِلَّا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَأَوْجَبَ لَهُ النَّارَ"، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنْ كَانَ شَيْئًا يَسِيرًا؟ قَالَ:" وَإِنْ كَانَ سِوَاكًا مِنْ أَرَاكٍ".
ابوامامہ حارثی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو شخص بھی قسم کے ذریعہ کسی مسلمان آدمی کا حق مارے گا، تو اللہ تعالیٰ اس پر جنت کو حرام کر دے گا، اور جہنم کو اس کے لیے واجب کر دے گا، لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! اگرچہ وہ معمولی چیز ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، خواہ وہ پیلو کی ایک مسواک ہی ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الإیمان 61 (137)، سنن النسائی/آداب القضاة 29 (5421)، (تحفة الأشراف: 1744)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/260) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
9. بَابُ: الْيَمِينِ عِنْدَ مَقَاطِعِ الْحُقُوقِ
9. باب: حقوق دلانے کی جگہوں پر قسم کھانے کا بیان۔
Chapter: Swearing An Oath At The Time Of Usurping People's Rights
حدیث نمبر: 2325
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عمرو بن رافع ، حدثنا مروان بن معاوية ، ح وحدثنا احمد بن ثابت الجحدري ، حدثنا صفوان بن عيسى ، قالا: حدثنا هاشم بن هاشم ، عن عبد الله بن نسطاس ، عن جابر بن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حلف بيمين آثمة عند منبري هذا فليتبوا مقعده من النار ولو على سواك اخضر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ ثَابِتٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ هَاشِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نِسْطَاسٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ بِيَمِينٍ آثِمَةٍ عِنْدَ مِنْبَرِي هَذَا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ وَلَوْ عَلَى سِوَاكٍ أَخْضَرَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص میرے اس منبر کے پاس جھوٹی قسم کھائے، وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے، خواہ وہ ایک ہری مسواک ہی کے لیے ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الأیمان 3 (2346)، (تحفة الأشراف: 2376)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الأقضیة 8 (10)، مسند احمد (3/344) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جھوٹی قسم متبرک مقام میں کھانا اور زیادہ سخت گناہ ہے، اگرچہ ہر جگہ جھوٹی قسم کھانا خود ایک سخت گناہ ہے،بعض علماء نے یہ کہا ہے کہ مدعی کو اختیار ہے جہاں پر چاہے اور جن الفاظ سے چاہے مدعی علیہ سے قسم لے سکتا ہے، اور بعضوں نے کہا: صرف عدالت میں قسم ہے وہ بھی اللہ تعالی کے نام کی قسم کھانا کافی ہے، اس سے زیادہ کے لئے مدعی جبر نہیں کر سکتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2326
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، وزيد بن اخزم ، قالا: حدثنا الضحاك بن مخلد ، حدثنا الحسن بن يزيد بن فروخ ، قال محمد بن يحيى وهو ابو يونس القوي، قال: سمعت ابا سلمة ، يقول: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يحلف عند هذا المنبر عبد ولا امة على يمين آثمة ولو على سواك رطب إلا وجبت له النار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، وَزَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ فَرُّوخَ ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَهُوَ أَبُو يُونُسَ الْقَوِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحْلِفُ عِنْدَ هَذَا الْمِنْبَرِ عَبْدٌ وَلَا أَمَةٌ عَلَى يَمِينٍ آثِمَةٍ وَلَوْ عَلَى سِوَاكٍ رَطْبٍ إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس منبر کے پاس کوئی غلام یا لونڈی جھوٹی قسم نہیں کھاتا، اگرچہ وہ قسم ایک تازہ مسواک ہی کے لیے ہو، مگر جہنم کی آگ اس پر واجب ہو جاتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14949، ومصباح الزجاجة: 815)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/518) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
10. بَابُ: بِمَا يُسْتَحْلَفُ أَهْلُ الْكِتَابِ
10. باب: اہل کتاب کو کن الفاظ میں قسم دلائی جائے گی اس کا بیان۔
Chapter: What The People Of The Book Should Be Asked To Swear By
حدیث نمبر: 2327
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن عبد الله بن مرة ، عن البراء بن عازب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دعا رجلا من علماء اليهود فقال:" انشدك بالله الذي انزل التوراة على موسى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا رَجُلًا مِنْ عُلَمَاءِ الْيَهُودِ فَقَالَ:" أَنْشُدُكَ بِاللهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی عالم کو بلایا، اور فرمایا: میں تم کو اس ذات کی قسم دلاتا ہوں جس نے موسیٰ علیہ السلام پر تورات اتاری ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحدود 6 (1700)، سنن ابی داود/الحدود 26 (4447، 4448)، (تحفة الأشراف: 1771)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/286، 290، 300) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ایسا کہنے سے یہودی کے دل پر زیادہ اثر ہوتا ہے، اور نصرانی سے یوں کہیں گے قسم کھا اس اللہ کی جس نے عیسی علیہ السلام پر انجیل اتاری۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.