سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Chapters on Divorce
27. بَابُ: اللِّعَانِ
27. باب: لعان کا بیان۔
Chapter: The Li`an
حدیث نمبر: 2066
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو مروان محمد بن عثمان العثماني ، حدثنا إبراهيم بن سعد ، عن ابن شهاب ، عن سهل بن سعد الساعدي ، قال: جاء عويمر إلى عاصم بن عدي، فقال: سل لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ارايت رجلا وجد مع امراته رجلا، فقتله، ايقتل به، ام كيف يصنع؟، فسال عاصم رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فعاب رسول الله صلى الله عليه وسلم المسائل ثم لقيه عويمر، فساله فقال: ما صنعت، فقال: صنعت انك لم تاتني بخير، سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فعاب المسائل، فقال عويمر: والله لآتين رسول الله صلى الله عليه وسلم ولاسالنه، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فوجده وقد انزل عليه فيهما فلاعن بينهما، قال عويمر: والله لئن انطلقت بها يا رسول الله، لقد كذبت عليها، قال: ففارقها قبل ان يامره رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصارت سنة في المتلاعنين، ثم قال النبي صلى الله عليه وسلم:" انظروها، فإن جاءت به اسحم ادعج العينين عظيم الاليتين، فلا اراه إلا قد صدق عليها، وإن جاءت به احيمر كانه وحرة فلا اراه إلا كاذبا، قال: فجاءت به على النعت المكروه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ: جَاءَ عُوَيْمِرٌ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ، فَقَالَ: سَلْ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا، فَقَتَلَهُ، أَيُقْتَلُ بِهِ، أَمْ كَيْفَ يَصْنَعُ؟، فَسَأَلَ عَاصِمٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَعَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ ثُمَّ لَقِيَهُ عُوَيْمِرٌ، فَسَأَلَهُ فَقَالَ: مَا صَنَعْتَ، فَقَالَ: صَنَعْتُ أَنَّكَ لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ، سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَابَ الْمَسَائِلَ، فَقَالَ عُوَيْمِرٌ: وَاللَّهِ لَآتِيَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَأَسْأَلَنَّهُ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَهُ وَقَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ فِيهِمَا فَلَاعَنَ بَيْنَهُمَا، قَالَ عُوَيْمِرٌ: وَاللَّهِ لَئِنْ انْطَلَقْتُ بِهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَقَدْ كَذَبْتُ عَلَيْهَا، قَالَ: فَفَارَقَهَا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَارَتْ سُنَّةً فِي الْمُتَلَاعِنَيْنِ، ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" انْظُرُوهَا، فَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَسْحَمَ أَدْعَجَ الْعَيْنَيْنِ عَظِيمَ الْأَلْيَتَيْنِ، فَلَا أُرَاهُ إِلَّا قَدْ صَدَقَ عَلَيْهَا، وَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أُحَيْمِرَ كَأَنَّهُ وَحَرَةٌ فَلَا أُرَاهُ إِلَّا كَاذِبًا، قَالَ: فَجَاءَتْ بِهِ عَلَى النَّعْتِ الْمَكْرُوهِ".
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عویمر عجلانی (رضی اللہ عنہ) عاصم بن عدی (رضی اللہ عنہ) کے پاس آئے، اور کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میرے لیے یہ مسئلہ پوچھو کہ اگر کوئی مرد اپنی عورت کے ساتھ کسی اجنبی مرد کو (زنا) کرتے ہوئے پائے پھر اس کو قتل کر دے تو کیا اس کے بدلے اسے بھی قتل کر دیا جائے گا یا وہ کیا کرے؟ عاصم (رضی اللہ عنہ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے سوالات برے لگے ۱؎، پھر عویمر (رضی اللہ عنہ) عاصم (رضی اللہ عنہ) سے ملے اور پوچھا: تم نے کیا کیا؟ عاصم رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے کیا جو کیا یعنی پوچھا لیکن تم سے مجھے کوئی بھلائی نہیں پہنچی، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے اس طرح کے سوالوں کو برا جانا، عویمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اللہ کی قسم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خود جاؤں گا اور آپ سے پوچھوں گا، چنانچہ وہ خود آپ کے پاس آئے تو دیکھا کہ ان دونوں کے بارے میں وحی اتر چکی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان لعان کرا دیا، عویمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! اب اگر اس عورت کو میں ساتھ لے جاؤں تو گویا میں نے اس پر تہمت لگائی چنانچہ انہوں نے اس کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے پہلے ہی چھوڑ دیا، پھر لعان کرنے والوں کے بارے میں یہ دستور ہو گیا۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیکھو اگر عویمر کی عورت کالے رنگ کا، کالی آنکھوں والا، بڑی سرین والا بچہ جنے تو میں سمجھتا ہوں کہ عویمر سچے ہیں، اور اگر سرخ رنگ کا بچہ جنے جیسے وحرہ (سرخ کیڑا ہوتا ہے) تو میں سمجھتا ہوں وہ جھوٹے ہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر اس عورت کا بچہ بری شکل پہ پیدا ہوا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 44 (423)، تفسیرسورة النور 1 (4745)، 2 (4746)، الطلاق 4 (5359)، 29 (5308)، 30 (5309)، الحدود 43 (6854)، الأحکام 18 (7165)، الاعتصام 5 (7304)، صحیح مسلم/اللعان 1 (1492)، سنن ابی داود/الطلاق 27 (2245)، سنن النسائی/الطلاق 35 (3496)، (تحفة الأشراف: 4805)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطلاق 13 (34)، مسند احمد (5/330، 334، 336، 337)، سنن الدارمی/النکاح 39 (2275) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس لئے کہ بلا ضرورت سوال کرنے سے اللہ تعالی نے منع کیا ہے، اور شاید اس وقت تک آپ کو یہ معلوم نہ ہوا ہو کہ ایسا واقعہ کہیں پیش آیا ہے۔

It was narrated that Sahl bin Sa'd As-Sa'idi said: "Uwaimir came to 'Asim bin 'Adi and said: 'Ask the Messenger of Ailah (ﷺ) for me: "Do you think that if a man finds another man with his wife and kills him, he should be killed in retaliation, or what should he do?" 'Asim asked the Messenger of Allah (ﷺ) about that, and the Messenger of Allah (ﷺ) disapproved of the question. Then 'Uwaimir met him ('Asim) and asked him about that, saying: 'What did you do?’ He said: I did that and you have not brought me any good. I asked the Messenger of Allah (ﷺ) and he disapproved of this question.’ Uwaimir said: 'By Allah, I will go to the Messenger of Allah (ﷺ) myself and ask him.' So he went to the Messenger of Allah (ﷺ) and found that Qur'an had been revealed concerning them, and the Prophet (ﷺ) told them to go through the procedure of Li'an. 'Uwaimir said: 'O Messenger of Allah, (ﷺ) by Allah if I take her back, I would have been telling lies about her.' So he left her before the Messenger of Allah (ﷺ) told him to do so, and that became the Sunnah for two who engage in the procedure of Li'an. Then the Prophet (ﷺ) said: 'Wait and see. If she gives birth to a child who is black in color with widely-spaced dark eyes and large buttocks, then I think that he was telling the truth about her, but if she gives birth to a child with a red complexion like a Wahrah,[1] then I think that he was lying.' Then she gave birth to a child with features resembling those of the man concerning whom she was accused."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2067
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا ابن ابي عدي ، قال: انبانا هشام بن حسان ، حدثنا عكرمة ، عن ابن عباس ، ان هلال بن امية قذف امراته عند النبي صلى الله عليه وسلم بشريك بن سحماء، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" البينة او حد في ظهرك"، فقال هلال بن امية: والذي بعثك بالحق إني لصادق ولينزلن الله في امري ما يبرئ ظهري، قال: فنزلت والذين يرمون ازواجهم ولم يكن لهم شهداء إلا انفسهم حتى بلغ والخامسة ان غضب الله عليها إن كان من الصادقين سورة النور آية 6 ـ 9 فانصرف النبي صلى الله عليه وسلم، فارسل إليهما، فجاءا فقام هلال بن امية، فشهد والنبي صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الله يعلم، ان احدكما كاذب، فهل من تائب ثم قامت فشهدت" فلما كان عند الخامسة ان غضب الله عليها إن كان من الصادقين سورة النور آية 9، قالوا لها: إنها الموجبة، قال ابن عباس: فتلكات ونكصت حتى ظننا انها سترجع، فقالت: والله لا افضح قومي سائر اليوم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" انظروها، فإن جاءت به اكحل العينين سابغ الاليتين خدلج الساقين، فهو لشريك بن سحماء" فجاءت به كذلك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لولا ما مضى من كتاب الله عز وجل لكان لي ولها شان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ هِلَالَ بْنَ أُمَيَّةَ قَذَفَ امْرَأَتَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرِيكِ بْنِ سَحْمَاءَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبَيِّنَةَ أَوْ حَدٌّ فِي ظَهْرِكَ"، فَقَالَ هِلَالُ بْنُ أُمَيَّةَ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ إِنِّي لَصَادِقٌ وَلَيُنْزِلَنَّ اللَّهُ فِي أَمْرِي مَا يُبَرِّئُ ظَهْرِي، قَالَ: فَنَزَلَتْ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلا أَنْفُسُهُمْ حَتَّى بَلَغَ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ سورة النور آية 6 ـ 9 فَانْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِمَا، فَجَاءَا فَقَامَ هِلَالُ بْنُ أُمَيَّةَ، فَشَهِدَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ، أَنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ، فَهَلْ مِنْ تَائِبٍ ثُمَّ قَامَتْ فَشَهِدَتْ" فَلَمَّا كَانَ عِنْدَ الْخَامِسَةِ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ سورة النور آية 9، قَالُوا لَهَا: إِنَّهَا الَمُوجِبَةٌ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَتَلَكَّأَتْ وَنَكَصَتْ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهَا سَتَرْجِعُ، فَقَالَتْ: وَاللَّهِ لَا أَفْضَحُ قَوْمِي سَائِرَ الْيَوْمِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" انْظُرُوهَا، فَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَكْحَلَ الْعَيْنَيْنِ سَابِغَ الْأَلْيَتَيْنِ خَدَلَّجَ السَّاقَيْنِ، فَهُوَ لِشَرِيكِ بْنِ سَحْمَاءَ" فَجَاءَتْ بِهِ كَذَلِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْلَا مَا مَضَى مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لَكَانَ لِي وَلَهَا شَأْنٌ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے شریک بن سحماء کے ساتھ (بدکاری کا) الزام لگایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم گواہ لاؤ ورنہ تمہاری پیٹھ پر کوڑے لگیں گے، ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں بالکل سچا ہوں، اور اللہ تعالیٰ میرے بارے میں کوئی ایسا حکم اتارے گا جس سے میری پیٹھ حد لگنے سے بچ جائے گی، راوی نے کہا: پھر یہ آیت اتری: «والذين يرمون أزواجهم ولم يكن لهم شهداء إلا أنفسهم» جو لوگ اپنی بیویوں کو تہمت لگاتے ہیں اور ان کے پاس اپنے سوا کوئی گواہ نہیں ہوتے... یہاں تک کہ اخیر آیت: «والخامسة أن غضب الله عليها إن كان من الصادقين» (سورة النور: ۶-۹) تک پہنچے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوٹے اور ہلال اور ان کی بیوی دونوں کو بلوایا، وہ دونوں آئے، ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور گواہیاں دیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ تم میں سے ایک جھوٹا ہے، تو کوئی ہے توبہ کرنے والا، اس کے بعد ان کی بیوی کھڑی ہوئی اور اس نے گواہی دی، جب پانچویں گواہی کا وقت آیا یعنی یہ کہنے کا کہ عورت پہ اللہ کا غضب نازل ہو اگر مرد سچا ہو تو لوگوں نے عورت سے کہا: یہ گواہی ضرور واجب کر دے گی۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ یہ سن کر وہ عورت جھجکی اور واپس مڑی یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ اب وہ اپنی گواہی سے پھر جائے گی، لیکن اس نے کہا: اللہ کی قسم! میں تو اپنے گھر والوں کو زندگی بھر کے لیے رسوا اور ذلیل نہیں کروں گی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیکھو اگر اس عورت کو کالی آنکھوں والا، بھری سرین والا، موٹی پنڈلیوں والا بچہ پیدا ہو، تو وہ شریک بن سحماء کا ہے، بالآخر اسی شکل کا لڑکا پیدا ہوا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اللہ کی کتاب کا فیصلہ جو ہو چکا نہ ہوا ہوتا تو میں اس عورت کے ساتھ ضرور کچھ سزا کا معاملہ کرتا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ تفسیر سورة النور 2 (4746)، الطلاق 29 (5308)، سنن ابی داود/الطلاق 27 (2254)، سنن الترمذی/تفسیر سورة النور 25 (3179) (تحفة الأشراف: 6225)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/ 273) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: لیکن اللہ تعالی کا حکم یہ اترا کہ لعان کرنے والوں پر حد قذف قائم نہ کی جائے، لہذا میں اس عورت پر حد نہیں جاری کرتا۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حاکم کو رائے اور قیاس اور گمان پر عمل نہیں کرنا چاہئے، بلکہ جو فیصلہ گواہی اور دلیل سے ثابت ہو وہی دینا چاہئے، اور یہ بھی معلوم ہوا کہ قیافہ شرعی حجت نہیں ہے، اور قیافہ کے سبب سے کسی کو حد نہیں پڑ سکتی۔

It was narrated from Ibn 'Abbas that: Hilal bin Umayyah accused his wife in the presence of the Prophet (ﷺ) of (committing adultery) with Sharik bin Sahma'. The Prophet said: "Bring proof or you will feel the Hadd (punishment) on your back." Hilal bin Umayyah said: "By the One Who sent you with the truth, I am telling the truth, and Allah will send down revelation concerning my situation which will spare my back." Then the following was revealed: "And for those who accuse their wives, but have no witnesses except themselves, let the testimony of one of them be four testimonies (i.e., testifies four times) by Allah that he is one of those who speak the truth. And the fifth (testimony should be) the invoking of the curse of Allah on him if he be of those who tell a lie (against her). But it shall avert the punishment (of stoning to death) from her, it she bears witness four times by Allah, that he (her husband) is telling a lie. And the fifth (testimony) should be that the wrath of Allah be upon her if he (her husband) speaks the truth." The Prophet (ﷺ), turned and sent for them, and they came. Hilal bin Umayyah stood up and bore witness, and the Prophet (ﷺ) said: "Allah knows that one of you is lying. Will either of you repent?" Then she stood up and affirmed her innocence. On the fifth time, meaning that the wrath of Allah be upon her if he (her husband) speaks the truth, they said to her: "It will invoke the wrath of Allah." Ibn 'Abbas said: "She hesitated and backed up, until we thought that she was going to recant. Then she said: 'By Allah, I cannot dishonor my people for ever.' Then the Prophet (ﷺ) said: 'Wait and see. If she gives birth to a child with black eyes, fleshy buttocks and big calves, then he is the son of Sharik bin Sahma'.' And she gave birth to such a child. Then the Prophet (ﷺ) said: 'Had it not the matter been settled by the Book of Allah, I would have punished her severely.' "
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2068
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن خلاد الباهلي ، وإسحاق بن إبراهيم بن حبيب ، قالا: حدثنا عبدة بن سليمان ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، قال: كنا في المسجد ليلة الجمعة، فقال رجل: لو ان رجلا وجد مع امراته رجلا فقتله قتلتموه، وإن تكلم جلدتموه، والله لاذكرن ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فذكره للنبي صلى الله عليه وسلم فانزل الله عز وجل آيات اللعان، ثم جاء الرجل بعد ذلك يقذف امراته، فلاعن النبي صلى الله عليه وسلم بينهما وقال:" عسى ان تجيء به اسود فجاءت به اسود جعدا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنَّا فِي الْمَسْجِدِ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، فَقَالَ رَجُلٌ: لَوْ أَنَّ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا فَقَتَلَهُ قَتَلْتُمُوهُ، وَإِنْ تَكَلَّمَ جَلَدْتُمُوهُ، وَاللَّهِ لَأَذْكُرَنَّ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ آيَاتِ اللِّعَانِ، ثُمَّ جَاءَ الرَّجُلُ بَعْدَ ذَلِكَ يَقْذِفُ امْرَأَتَهُ، فَلَاعَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا وَقَالَ:" عَسَى أَنْ تَجِيءَ بِهِ أَسْوَدَ فَجَاءَتْ بِهِ أَسْوَدَ جَعْدًا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم جمعہ کی رات کو مسجد میں تھے کہ ایک شخص آ کر کہنے لگا اگر کوئی اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پائے، پھر اس کو مار ڈالے، تو تم لوگ اس کو مار ڈالو گے، اور اگر زبان سے کچھ کہے تو تم اسے کوڑے لگاؤ گے، اللہ کی قسم میں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر ضرور کروں گا، آخر اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، تب اللہ تعالیٰ نے لعان کی آیتیں نازل فرمائیں، پھر وہ آیا اور اس نے اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان لعان کرایا اور فرمایا: میرا گمان ہے کہ شاید اس عورت کا بچہ کالا ہی پیدا ہو چنانچہ ایسا ہی ہوا، اس کے یہاں کالا گھونگھریالے بال والا بچہ پیدا ہوا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/اللعان 10 (1495)، سنن ابی داود/الطلاق 27 (2253)، (تحفة الأشراف: 9425)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/421، 448) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that 'Abdullah said: "We were in the mosque one Friday night when a man said: 'If a man finds a man with his wife and kills him, will you kill him, and if he speaks,will you flog him. By Allah I will mention that to the Prophet (ﷺ). So he mentioned that to the Prophet (ﷺ), and Allah revealed the Verses of Li'an. Then after that the man came and accused his wife, so the Prophet (ﷺ) told them to go through the procedure of Li'an and he said: 'Perhaps she will give birth to a black child.’ Then she gave birth to a black child with curly hair."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2069
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن سنان ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن مالك بن انس ، عن نافع ، عن ابن عمر ،" ان رجلا لاعن امراته وانتفى من ولدها ففرق رسول الله صلى الله عليه وسلم بينهما والحق الولد بالمراة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ،" أَنَّ رَجُلًا لَاعَنَ امْرَأَتَهُ وَانْتَفَى مِنْ وَلَدِهَا فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک مرد نے اپنی بیوی سے لعان کیا، اور اس کے بچے کا انکار کر دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں میں جدائی کرا دی اور بچہ کو ماں کو دیدیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الطلاق 32 (5311)، 35 (5315)، 52 (5350)، الفرائض 17 (6748)، صحیح مسلم/اللعان 1 (1494)، سنن ابی داود/الطلاق 27 (2259)، سنن الترمذی/الطلاق 22 (1203)، سنن النسائی/الطلاق 45 (3507)، (تحفة الأشراف: 8322)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطلاق 13 (35)، مسند احمد (2/ 12، 38، 64، 71)، سنن الدارمی/االنکاح 39 (2278) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی بچہ ماں کے حوالے کر دیا، اور اس کا نسب بھی ماں سے متعلق کر دیا، اب وہ اپنی ماں کا وارث ہو گا لیکن اس کے مرد کا وارث نہ ہو گا جس نے یہ کہہ دیا کہ یہ میرا بچہ نہیں ہے۔

It was narrated from Ibn 'Umar that: a man invoked curses on his wife, and refused to accept her child. The Messenger of Allah (ﷺ) separated them, and left the child with the woman.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2070
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن سلمة النيسابوري ، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: ذكر طلحة بن نافع ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: تزوج رجل من الانصار امراة من بلعجلان فدخل بها فبات عندها فلما اصبح قال: ما وجدتها عذراء، فرفع شانها إلى النبي صلى الله عليه وسلم فدعا الجارية، فسالها، فقالت: بلى، قد كنت عذراء،" فامر بهما فتلاعنا، واعطاها المهر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَلَمَةَ النَّيْسَابُورِيُّ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق ، قَالَ: ذَكَرَ طَلْحَةُ بْنُ نَافِعٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: تَزَوَّجَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ امْرَأَةً مِنْ بَلْعِجْلَانَ فَدَخَلَ بِهَا فَبَاتَ عِنْدَهَا فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ: مَا وَجَدْتُهَا عَذْرَاءَ، فَرُفِعَ شَأْنُهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَا الْجَارِيَةَ، فَسَأَلَهَا، فَقَالَتْ: بَلَى، قَدْ كُنْتُ عَذْرَاءَ،" فَأَمَرَ بِهِمَا فَتَلَاعَنَا، وَأَعْطَاهَا الْمَهْرَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ قبیلہ انصار کے ایک شخص نے قبیلہ بنی عجلان کی ایک عورت سے شادی کی، اور اس کے پاس رات گزاری، جب صبح ہوئی تو کہنے لگا: میں نے اسے کنواری نہیں پایا، آخر دونوں کا مقدمہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک لے جایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکی کو بلایا، اور اس سے پوچھا تو اس نے کہا: میں تو کنواری تھی، پھر آپ نے حکم دیا تو دونوں نے لعان کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو مہر دلوا دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5526، ومصباح الزجاجة: 729)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/261) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت «قال» کہہ کر کی ہے)

It was narrated that Ibn 'Abbas said: "A man from among the Ansar manried a wornan from Bal'ijlan. He entered upon her and spent the night with her, then in the morning he said: 'I did not find her to be a virgin.' Her case was taken to the Prophet (ﷺ), and he called the girl and asked her. She said: 'No, I was a virgin.' So he told thern to go through the procedure of Li'an, and gave her the bridal-money.” (D a'if)
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن إسحاق لم يصرح بالسماع
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 453
حدیث نمبر: 2071
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا حيوة بن شريح الحضرمي ، عن ضمرة بن ربيعة ، عن ابن عطاء ، عن ابيه ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" اربع من النساء لا ملاعنة بينهن النصرانية تحت المسلم، واليهودية تحت المسلم، والحرة تحت المملوك، والمملوكة تحت الحر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْحَضْرَمِيُّ ، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنِ ابْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَرْبَعٌ مِنَ النِّسَاءِ لَا مُلَاعَنَةَ بَيْنَهُنَّ النَّصْرَانِيَّةُ تَحْتَ الْمُسْلِمِ، وَالْيَهُودِيَّةُ تَحْتَ الْمُسْلِمِ، وَالْحُرَّةُ تَحْتَ الْمَمْلُوكِ، وَالْمَمْلُوكَةُ تَحْتَ الْحُرِّ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چار قسم کی عورتوں میں لعان نہیں ہے، ایک تو نصرانیہ جو کسی مسلمان کے نکاح میں ہو، دوسری یہودیہ جو کسی مسلمان کے نکاح میں ہو، تیسری آزاد عورت جو کسی غلام کے نکاح میں ہو، چوتھی لونڈی جو کسی آزاد مرد کے نکاح میں ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8763، ومصباح الزجاجة: 730) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عثمان بن عطاء ضعیف راوی ہیں)

وضاحت:
۱؎: لیکن تیسری صورت میں غلام کو حد قذف پڑے گی اور باقی صورتوں میں نہ لعان ہے نہ شوہر کو حد پڑے گی، غرض یہ ہے کہ لعان مومنہ اور آزاد عورت کی تہمت سے لازم آتا ہے، اگر عورت کافرہ ہو، یا لونڈی ہو، یا اس کو حد پڑ چکی ہو تو لعان نہ ہو گا۔ (شرح وقایہ)۔

It was nanated from 'Amr bin Shu'aib, from his father, from his grandfather, that: the Prophet (ﷺ) said: "There are four kinds of women for whom there is no Li'an: a Christian woman married to a Muslim, a Jewish woman married to a Muslim, a free woman married to a slave, and a slave woman married to a free man."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
عثمان بن عطاء الخراساني ضعيف الحديث جدًا
وله متابعة مردودة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 453
28. بَابُ: الْحَرَامِ
28. باب: عورت کو اپنے اوپر حرام کر لینے کے حکم کا بیان۔
Chapter: Declaring a woman as unlawful for oneself
حدیث نمبر: 2072
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن قزعة ، حدثنا مسلمة بن علقمة ، حدثنا داود بن ابي هند ، عن عامر ، عن مسروق ، عن عائشة ، قالت:" آلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من نسائه، وحرم فجعل الحرام حلالا، وجعل في اليمين كفارة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزْعَةَ ، حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" آلَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نِسَائِهِ، وَحَرَّمَ فَجَعَلَ الْحَرامَ حَلالا، وَجَعَلَ فِي الْيَمِينِ كَفَّارَةً".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں سے ایلاء کیا، اور اپنے اوپر حلال کو حرام ٹھہرا لیا ۱؎ اور قسم کا کفارہ ادا کیا ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطلاق 21 (1201)، (تحفة الأشراف: 17621) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی ماریہ قبطیہ کو یا شہد کو۔
۲؎: مطلب یہ ہے کہ کوئی اپنی بیوی کو اپنے اوپر حرام کر لے تو طلاق نہ پڑے گی، بلکہ قسم کا کفارہ دینا ہو گا، قسم کا کفارہ قرآن مجید میں مذکور ہے، دس مسکینوں کو کھانا کھلانا، یا ان کو کپڑا پہنانا، یا ایک مومن غلام آزاد کرنا، اور اگر ان تینوں میں سے کوئی چیز بھی میسر نہ ہو تو تین دن کا روزہ رکھنا۔

It was narrated that 'Aishah said: "The Messenger of Allah swore to keep away from his wives and declared them as unlawful for him, so he made something permissible forbidden, and he offered expiation for having sworn to do so."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (1201)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 453
حدیث نمبر: 2073
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا وهب بن جرير ، حدثنا هشام الدستوائي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن يعلى بن حكيم ، عن سعيد بن جبير ، قال: قال ابن عباس :" في الحرام يمين وكان ابن عباس يقول:" لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة".
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ :" فِي الْحَرَامِ يَمِينٌ وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ:" لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ".
سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: حلال کو حرام کرنے میں قسم کا کفارہ ہے، اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے تھے: «لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة» (سورة الاحزاب: 21) تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/تفسیر سورة الطلاق (4911)، صحیح مسلم/الطلاق 3 (1473)، (تحفة الأشراف: 5648)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الطلاق 16 (3449)، مسند احمد (1/225) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Sa'eed bin Jubair that Ibn 'Abbas said: "For the one who makes unlawful is the swearing." (Sahih)And Ibn 'Abbas used to say: "You had the best example in the Messenger of Allah." (33:21)
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
29. بَابُ: خِيَارِ الأَمَةِ إِذَا أُعْتِقَتْ
29. باب: آزاد ہو جانے کے بعد لونڈی کو اختیار ہے کہ وہ اپنے شوہر کے پاس رہے یا نہ رہے۔
Chapter: Giving a slave woman the choice when she is freed
حدیث نمبر: 2074
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا حفص بن غياث ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن الاسود بن يزيد ، عن عائشة ،" انها اعتقت بريرة، فخيرها رسول الله صلى الله عليه وسلم وكان لها زوج حر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَائِشَةَ ،" أَنَّهَا أَعْتَقَتْ بَرِيرَةَ، فَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ لَهَا زَوْجٌ حُرٌّ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کر دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اختیار دے دیا، (کہ وہ اپنے شوہر کے پاس رہیں یا اس سے جدا ہو جائیں) اور ان کے شوہر آزاد تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الرضاع 7 (1154)، (تحفة الأشراف: 15959)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العتق 10 (2536)، سنن ابی داود/الطلاق 20 (2235)، سنن النسائی/الزکاة 99 (2615)، الطلاق 30 (3480)، موطا امام مالک/الطلاق 10 (25)، مسند احمد (6/46، 115، 123، 172، 175، 178، 191، 207)، سنن الدارمی/الطلاق 15 (2337) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: آزادی کے بعد پہلا نکاح باقی رکھے یا نہ رکھے، لیکن یہ جب ہے کہ اس کا شوہر غلام ہو، اگر شوہر آزاد ہو تو اختیار نہ ہو گا، امام مالک، شافعی اور جمہور علماء کا یہی قول ہے اور ابوحنیفہ کہتے ہیں کہ ہر حال میں اختیار ہو گا، اور اس باب میں مختلف احادیث وارد ہیں۔

It was narrated from Aishah that: she freed Barirah and the Messenger of Allah (ﷺ) gave her the choice, and she (Barirah) had a free husband.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله حر والمحفوظ عبد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (2235) ترمذي (1155)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 453
حدیث نمبر: 2075
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى ، ومحمد بن خلاد الباهلي ، قالا: حدثنا عبد الوهاب الثقفي ، حدثنا خالد الحذاء ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال: كان زوج بريرة عبدا، يقال له: مغيث، كاني انظر إليه يطوف خلفها ويبكي ودموعه تسيل على خده، فقال النبي صلى الله عليه وسلم للعباس:" يا عباس الا تعجب من حب مغيث بريرة ومن بغض بريرة مغيثا، فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم:" لو راجعتيه، فإنه ابو ولدك"، قالت: يا رسول الله، تامرني، قال:" إنما اشفع"، قالت: لا حاجة لي فيه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: كَانَ زَوْجُ بَرِيرَةَ عَبْدًا، يُقَالُ لَهُ: مُغِيثٌ، كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ يَطُوفُ خَلْفَهَا وَيَبْكِي وَدُمُوعُهُ تَسِيلُ عَلَى خَدِّهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَبَّاسِ:" يَا عَبَّاسُ أَلَا تَعْجَبُ مِنْ حُبِّ مُغِيثٍ بَرِيرَةَ وَمِنْ بُغْضِ بَرِيرَةَ مُغِيثًا، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ رَاجَعْتِيهِ، فَإِنَّهُ أَبُو وَلَدِكِ"، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَأْمُرُنِي، قَالَ:" إِنَّمَا أَشْفَعُ"، قَالَتْ: لَا حَاجَةَ لِي فِيهِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ بریرہ رضی اللہ عنہا کا شوہر غلام تھا اس کو مغیث کہا جاتا تھا، گویا کہ میں اس وقت اس کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ بریرہ کے پیچھے پھر رہا ہے، اور رو رہا ہے اور اس کے آنسو اس کے گالوں پہ بہہ رہے ہیں، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عباس رضی اللہ عنہ سے فرما رہے ہیں: عباس! کیا تمہیں بریرہ سے مغیث کی محبت اور مغیث سے بریرہ کی نفرت پہ تعجب نہیں ہے؟ چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ رضی اللہ عنہا سے کہا: کاش تو مغیث کے پاس لوٹ جاتی، وہ تیرے بچے کا باپ ہے، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ مجھے حکم دے رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: نہیں، میں صرف سفارش کر رہا ہوں، تو وہ بولی: مجھے مغیث کی کوئی ضرورت نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الطلاق 15 (5282)، 16 (5283)، سنن ابی داود/الطلاق 19 (2231)، سنن الترمذی/الرضاع 7 (1154)، سنن النسائی/آداب القضاء 27 (5419)، (تحفة الأشراف: 6048)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/215)، سنن الدارمی/الطلاق 15 (2338) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Ibn 'Abbas said: "The husband of Barirah was a slave called Mughith. It is as if I can see him now, walking behind her and weeping, with tears running down his cheeks. The Prophet (ﷺ) said to 'Abbas: 'O Abbas, are you not amazed by the love of Mughith for Barirah, and the hatred of Barirah for Mughith?' And the Prophet said to her: Why don’t you take him back, for he is the father of your child?' She said: 'O Messenger of Allah, are you commanding me (to do so)?' He said: 'No, rather I am interceding.' She said: 'I have no need of him.' "
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

Previous    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.