سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Chapters on Divorce
27. بَابُ : اللِّعَانِ
27. باب: لعان کا بیان۔
Chapter: The Li`an
حدیث نمبر: 2068
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن خلاد الباهلي ، وإسحاق بن إبراهيم بن حبيب ، قالا: حدثنا عبدة بن سليمان ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، قال: كنا في المسجد ليلة الجمعة، فقال رجل: لو ان رجلا وجد مع امراته رجلا فقتله قتلتموه، وإن تكلم جلدتموه، والله لاذكرن ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فذكره للنبي صلى الله عليه وسلم فانزل الله عز وجل آيات اللعان، ثم جاء الرجل بعد ذلك يقذف امراته، فلاعن النبي صلى الله عليه وسلم بينهما وقال:" عسى ان تجيء به اسود فجاءت به اسود جعدا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنَّا فِي الْمَسْجِدِ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، فَقَالَ رَجُلٌ: لَوْ أَنَّ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا فَقَتَلَهُ قَتَلْتُمُوهُ، وَإِنْ تَكَلَّمَ جَلَدْتُمُوهُ، وَاللَّهِ لَأَذْكُرَنَّ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ آيَاتِ اللِّعَانِ، ثُمَّ جَاءَ الرَّجُلُ بَعْدَ ذَلِكَ يَقْذِفُ امْرَأَتَهُ، فَلَاعَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا وَقَالَ:" عَسَى أَنْ تَجِيءَ بِهِ أَسْوَدَ فَجَاءَتْ بِهِ أَسْوَدَ جَعْدًا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم جمعہ کی رات کو مسجد میں تھے کہ ایک شخص آ کر کہنے لگا اگر کوئی اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پائے، پھر اس کو مار ڈالے، تو تم لوگ اس کو مار ڈالو گے، اور اگر زبان سے کچھ کہے تو تم اسے کوڑے لگاؤ گے، اللہ کی قسم میں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر ضرور کروں گا، آخر اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، تب اللہ تعالیٰ نے لعان کی آیتیں نازل فرمائیں، پھر وہ آیا اور اس نے اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان لعان کرایا اور فرمایا: میرا گمان ہے کہ شاید اس عورت کا بچہ کالا ہی پیدا ہو چنانچہ ایسا ہی ہوا، اس کے یہاں کالا گھونگھریالے بال والا بچہ پیدا ہوا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/اللعان 10 (1495)، سنن ابی داود/الطلاق 27 (2253)، (تحفة الأشراف: 9425)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/421، 448) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that 'Abdullah said: "We were in the mosque one Friday night when a man said: 'If a man finds a man with his wife and kills him, will you kill him, and if he speaks,will you flog him. By Allah I will mention that to the Prophet (ﷺ). So he mentioned that to the Prophet (ﷺ), and Allah revealed the Verses of Li'an. Then after that the man came and accused his wife, so the Prophet (ﷺ) told them to go through the procedure of Li'an and he said: 'Perhaps she will give birth to a black child.’ Then she gave birth to a black child with curly hair."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   سنن ابن ماجه2068عبد الله بن مسعودرجلا وجد مع امرأته رجلا فقتله قتلتموه وإن تكلم جلدتموه والله لأذكرن ذلك للنبي فذكره للنبي فأنزل الله آيات اللعان ثم جاء الرجل بعد ذلك يقذف امرأته فلاعن النبي بينهما وقال عسى أن تجيء به

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2068 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2068  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  یہ واقعہ غالباً وہی ہے جو گزشتہ حدیث میں بیان ہوا ہے۔
معلوم ہوتا ہے کہ خاوند کو اپنی بیوی پر شک تھا لیکن اسے اپنی آنکھوں سے ملوث نہیں دیکھا تھا۔
جب اس نے آنکھوں سے دیکھ لیا تو اللہ تعالی نے آیات نازل فرما دیں۔

(2)
لعان کا حکم صرف مرد اور عورت سے تعلق رکھتا ہے۔
اگر کوئی شخص بیوی کے علاوہ کسی اور عورت پر الزام لگاتا ہے تو ضروری ہے کہ چار گواہ پیش کیے جائیں، اگر عدالت کی نظر میں ان کی گواہی قابل قبول ہوگی تو یہ مرد اور عورت بدکاری کی سزا کے مستحق ہوں گے، ورنہ یہ مدعی اوراس کے گواہ بھی (جو چارسے کم ہوں)
قذف کی حد کے سزا وار ہوں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2068   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.