سنن ابن ماجه
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
28. بَابُ : الْحَرَامِ
باب: عورت کو اپنے اوپر حرام کر لینے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2073
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ :" فِي الْحَرَامِ يَمِينٌ وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ:" لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ".
سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: حلال کو حرام کرنے میں قسم کا کفارہ ہے، اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے تھے: «لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة» (سورة الاحزاب: 21) ”تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر سورة الطلاق (4911)، صحیح مسلم/الطلاق 3 (1473)، (تحفة الأشراف: 5648)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الطلاق 16 (3449)، مسند احمد (1/225) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2073 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2073
اردو حاشہ:
فائدہ:
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کےفرمان کا مطلب یہ ہے کہ اس صورت میں کفارہ ادا کرنا چاہیے۔
صحیح بخاری میں یہی حدیث ان الفاظ میں مروی ہے:
سعید بن جبیر ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے حرام کرنے کے بارے میں فرمایا:
”کفارہ ادا کرے۔“
پھرابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ آیت پڑھی:
﴿لَقَد كانَ لَكُم فى رَسولِ اللَّهِ أُسوَةٌ حَسَنَةٌ﴾ (صحيح البخاري، التفسير، سورة التحريم، باب:
﴿ يـأَيُّهَا النَّبِىُّ لِمَ تُحَرِّمُ ما أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ﴾ ، حديث: 4911)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2073