ابوسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کا مہر کیا تھا؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کا مہر بارہ اوقیہ اور ایک نش تھا، تم جانتے ہو نش کیا ہے؟ یہ آدھا اوقیہ ہے، یہ کل پانچ سو درہم ہوئے ۱؎۔
It was narrated that:
Abu Salamah said: “I asked Aishah: 'How much was the dowry of the wives of the Prophet?' She said: 'The dowry he gave to his wives was twelve Uqiyyah and a Nash (of silver). Do you know what a Nash is? It is one half of an Uqiyyah. And that is equal to to five hundred Dirham.' ”
(موقوف) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، عن ابن عون . ح وحدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا ابن عون ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي العجفاء السلمي ، قال: قال عمر بن الخطاب :" لا تغالوا صداق النساء، فإنها لو كانت مكرمة في الدنيا، او تقوى عند الله، كان اولاكم واحقكم بها محمد صلى الله عليه وسلم، ما اصدق امراة من نسائه، ولا اصدقت امراة من بناته اكثر من اثنتي عشرة اوقية، وإن الرجل ليثقل صدقة امراته حتى يكون لها عداوة في نفسه، ويقول: قد كلفت إليك علق القربة، او عرق القربة، وكنت رجلا عربيا مولدا، ما ادري ما علق القربة، او عرق القربة". (موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ . ح وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي الْعَجْفَاءِ السُّلَمِيِّ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ :" لَا تُغَالُوا صَدَاقَ النِّسَاءِ، فَإِنَّهَا لَوْ كَانَتْ مَكْرُمَةً فِي الدُّنْيَا، أَوْ تَقْوًى عِنْدَ اللَّهِ، كَانَ أَوْلَاكُمْ وَأَحَقَّكُمْ بِهَا مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا أَصْدَقَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِ، وَلَا أُصْدِقَتِ امْرَأَةٌ مِنْ بَنَاتِهِ أَكْثَرَ مِنِ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيُثَقِّلُ صَدَقَةَ امْرَأَتِهِ حَتَّى يَكُونَ لَهَا عَدَاوَةٌ فِي نَفْسِهِ، وَيَقُولُ: قَدْ كَلِفْتُ إِلَيْكِ عَلَقَ الْقِرْبَةِ، أَوْ عَرَقَ الْقِرْبَةِ، وَكُنْتُ رَجُلًا عَرَبِيًّا مَوْلِدًا، مَا أَدْرِي مَا عَلَقُ الْقِرْبَةِ، أَوْ عَرَقُ الْقِرْبَةِ".
ابوعجفاء سلمی کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: عورتوں کے مہر مہنگے نہ کرو، اس لیے کہ اگر یہ دنیا میں عزت کی بات ہوتی یا اللہ تعالیٰ کے یہاں تقویٰ کی چیز ہوتی تو اس کے زیادہ حقدار محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں اور بیٹیوں میں سے کسی کا مہر بارہ اوقیہ سے زیادہ مقرر نہیں فرمایا، اور مرد اپنی بیوی کے بھاری مہر سے بوجھل رہتا ہے یہاں تک کہ وہ مہر اس کے دل میں بیوی سے دشمنی کا سبب بن جاتا ہے، وہ کہتا ہے کہ میں نے تیرے لیے تکلیف اٹھائی یہاں تک کہ مشک کی رسی بھی اٹھائی، یا مجھے مشک کے پانی کی طرح پسینہ آیا۔ ابوعجفاء کہتے ہیں: میں پیدائش کے اعتبار سے عربی تھا ۱؎، عمر رضی اللہ عنہ نے جو لفظ «علق القربۃ» یا «عرق القربۃ» کہا: میں اسے نہیں سمجھ سکا۔
It was narrated that:
Abu Ajfa As-Sulami said: “Umar bin Khattab said: 'Do not go to extremes with regard to the dowries of women, for if that were a sign of honor and dignity in this world or a sign of Taqwa before Allah, then Muhammad (ﷺ) would have done that before you. But he did not give any of his wives and none of his daughters were given more than twelve uqiyyah. A man may increase dowry until he feels resentment against her and says: “You cost me everything I own,” or, “You caused me a great deal of hardship.”'” (Hassan)
عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بنو فزارہ کے ایک شخص نے (مہر میں) دو جوتیوں کے بدلے شادی کی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نکاح جائز رکھا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/النکاح 21 (1113)، (تحفة الأشراف: 5036)، وقد أخرجہ: (3/445، 446) (ضعیف)» (سند میں عاصم بن عبید اللہ ضعیف ہیں)
It was narrated from Abdullah bin Amir bin Rabiah from his father, that:
A man among Banu Fazarah got married for a pair of sandals, and the Prophet permitted his marriage.
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (1113) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 447
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمرو ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن سفيان ، عن ابي حازم ، عن سهل بن سعد ، قال: جاءت امراة إلى النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من يتزوجها"، فقال رجل: انا، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" اعطها ولو خاتما من حديد"، فقال: ليس معي، قال:" قد زوجتكها على ما معك من القرآن". (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ يَتَزَوَّجُهَا"، فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَعْطِهَا وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ"، فَقَالَ: لَيْسَ مَعِي، قَالَ:" قَدْ زَوَّجْتُكَهَا عَلَى مَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ".
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تو آپ نے فرمایا: ”اس سے کون نکاح کرے گا“؟ ایک شخص نے کہا: میں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”اسے کچھ دو چاہے لوہے کی ایک انگوٹھی ہی کیوں نہ ہو“، وہ بولا: میرے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے اس کا نکاح تمہارے ساتھ اس قرآن کے بدلے کر دیا جو تمہیں یاد ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مہر میں مال کی کوئی تحدید نہیں، خواہ کم ہو یا زیادہ، اسی طرح محنت مزدوری یا تعلیم قرآن پر بھی نکاح درست ہے، جمہور علماء کی یہی رائے ہے، اور بعض نے دس درہم کی تحدید کی ہے، ان کے نزدیک اس سے کم میں مہر درست نہیں، لیکن ان کے دلائل اس قابل نہیں کہ ان صحیح احادیث کا معارضہ کر سکیں۔
It was narrated that:
Sahl bin Sa'd said: “A woman came to the Prophet and he said: 'Who will marry her ?' A man said: 'I will.' The Prophet said: 'Give her something, even if it is an iron ring.' He said: 'I do not have one.' He said: 'I marry her to you for what you know of the Quran.'”
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے گھر میں موجود سامان پر نکاح کیا جس کی قیمت پچاس درہم تھی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4191، ومصباح الزجاجة: 674) (ضعیف)» (سند میں عطیہ العوفی ضعیف ہے)
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے ایک ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس نے کسی عورت سے شادی کی، اور مہر کی تعین اور دخول سے پہلے ہی اس کا انتقال ہو گیا، تو انہوں نے کہا: اس عورت کو مہر ملے گا، اور میراث سے حصہ ملے گا، اور اس پہ عدت بھی لازم ہو گی، تو معقل بن سنان اشجعی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا، جب آپ نے بروع بنت واشق رضی اللہ عنہا کے سلسلہ میں ایسے ہی فیصلہ کیا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یہ روایت مختصر ہے، بعض حدیثوں میں یوں ہے کہ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اس عورت کو مہر مثل ملے گا، یعنی اس کے کنبے کی عورتوں کا جو مہر ہو گا وہی اس کو دلایا جائے گا، نہ کم اور نہ زیادہ، پھر معقل رضی اللہ عنہ نے گواہی دی تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نہایت خوش ہوئے کہ ان کا فیصلہ نبی اکرم ﷺ کے حکم کے مطابق ہوا، علامہ ابن القیم نے کہا کہ اس فتوے کے معارض کوئی فتوی نہیں تو اس پر عمل کرنا ضروری ہے۔
It was narrated from Masruq that:
Abdullah was asked about a man who married a woman and died without having consummated the marriage with her, nor stipulating the dowry. Abdullah said: “The dowry is hers, and the inheritance is hers and she has to observe the waiting period.” Ma'qil bin Sinan Al-Ashja'i said: “I saw the Messenger of Allah (ﷺ) pass a similar ruling concerning Birwa' bint Washiq.” (Sahih) Another chain from 'Alqamah, from Abdullah, with similar wording.
Grade : Da'if (Darussalam)
It was narrated from Masruq that:
Abdullah was asked about a man who married a woman and died without having consummated the marriage with her, nor stipulating the dowry. Abdullah said: “The dowry is hers, and the inheritance is hers and she has to observe the waiting period.” Ma'qil bin Sinan Al-Ashja'i said: “I saw the Messenger of Allah pass a similar ruling concerning Birwa' bint Washiq.” (Sahih) Another chain from 'Alqamah, from Abdullah, with similar wording.
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا عيسى بن يونس ، حدثني ابي ، عن جدي ابي إسحاق ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله بن مسعود ، قال:" اوتي رسول الله صلى الله عليه وسلم جوامع الخير وخواتمه، او قال: فواتح الخير، فعلمنا خطبة الصلاة، وخطبة الحاجة، خطبة الصلاة: التحيات لله، والصلوات والطيبات، السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، اشهد ان لا إله إلا الله، واشهد ان محمدا عبده ورسوله، وخطبة الحاجة، ان الحمد لله نحمده، ونستعينه، ونستغفره، ونعوذ بالله من شرور انفسنا، ومن سيئات اعمالنا، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له، واشهد ان لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وان محمدا عبده ورسوله، ثم تصل خطبتك بثلاث آيات من كتاب الله يايها الذين آمنوا اتقوا الله حق تقاته ولا تموتن إلا وانتم مسلمون سورة آل عمران آية 102، واتقوا الله الذي تساءلون به والارحام إن الله كان عليكم رقيبا سورة النساء آية 1، اتقوا الله وقولوا قولا سديدا {70} يصلح لكم اعمالكم ويغفر لكم ذنوبكم ومن يطع الله ورسوله فقد فاز فوزا عظيما {71} سورة الاحزاب آية 70-71. (مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ:" أُوتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَوَامِعَ الْخَيْرِ وَخَوَاتِمَهُ، أَوْ قَالَ: فَوَاتِحَ الْخَيْرِ، فَعَلَّمَنَا خُطْبَةَ الصَّلَاةِ، وَخُطْبَةَ الْحَاجَةِ، خُطْبَةُ الصَّلَاةِ: التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، وَخُطْبَةُ الْحَاجَةِ، أَنِ الْحَمْدُ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ، وَنَسْتَعِينُهُ، وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا، وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ثُمَّ تَصِلُ خُطْبَتَكَ بِثَلَاثِ آيَاتٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلا تَمُوتُنَّ إِلا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ سورة آل عمران آية 102، وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا سورة النساء آية 1، اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلا سَدِيدًا {70} يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا {71} سورة الأحزاب آية 70-71.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیر کے جامع کلمات دیئے گئے تھے ۱؎ خواہ وہ اخیر کے ہوں، یا کہا: شروع کے، آپ نے ہمیں صلاۃ کا خطبہ سکھایا اور حاجت کا خطبہ بھی، صلاۃ کا خطبہ یہ ہے: «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله»”آداب بندگیاں، صلاتیں اور پاکیزہ خیراتیں، اللہ ہی کے لیے ہیں، اے نبی! آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں، اور سلام ہو ہم پر اور اللہ کے تمام نیک و صالح بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بند ے اور رسول ہیں“ اور حاجت کا خطبہ یہ ہے: «إن الحمد لله نحمده ونستعينه ونستغفره ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا من يهده الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله»”بیشک تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، ہم اسی کی تعریفیں بیان کرتے ہیں، اسی سے مدد طلب کرتے ہیں، اسی سے مغفرت چاہتے ہیں، اور ہم اپنے نفسوں کی شرارتوں، اور اپنے اعمال کی برائیوں سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں، اللہ جسے راہ دکھائے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جیسے گمراہ کر دے اسے کوئی راہ نہیں دکھا سکتا، اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، وہ تنہا ہے، اس کا کوئی ساجھی نہیں، اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں“ اس کے بعد اپنے خطبہ کے ساتھ قرآن کی تین آیتیں پڑھو: «يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله حق تقاته»”اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے، اور مسلمان ہی رہ کر مرو“ اخیر آیت تک «واتقوا الله الذي تساءلون به والأرحام»”اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے مانگتے ہو، اور رشتے ناتے توڑنے سے بھی بچو، بیشک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے“ اخیر آیت تک «اتقوا الله وقولوا قولا سديدا يصلح لكم أعمالكم ويغفر لكم ذنوبكم»”اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور نپی تلی بات کہو اللہ تعالیٰ تمہارے کام سنوارے دے گا، اور تمہارے گناہ معاف کرے گا، اور جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی تابعداری کرے گا اس نے بڑی مراد پالی“ اخیر آیت تک ۲؎۔
وضاحت: ۱؎: «جوامع الخیر» یعنی آپ کی باتیں مختصر لیکن جامع اور مبنی برخیر ہوتی ہیں۔ ۲؎: سنن دارمی کی روایت میں ہے کہ اس خطبہ کے بعد پھر نکاح پڑھایا جائے یعنی ایجاب و قبول کرایا جائے، سنن ترمذی میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”جس خطبے میں تشہد نہیں وہ کوڑھ والے ہاتھ کی طرح ہے“۔
It was narrated that:
`Abdullah bin Mas`ud said: “The Messenger of Allah (ﷺ) was granted a combination of all manner of goodness, as well as its seal,” or he said: “The opening (of the way to) all good. He (ﷺ) taught us the Khutbah of prayer and Khutbah of need. 'The Khutbah of prayer is: At-tahiyyatu lillahi was-salawatu wat-tayyibat. As-salamu `alaika ayyuhan-Nabiyyu was rahmat-ullahi was barakatuhu. As-salamu `alaina wa `ala `ibadillahis-salihin. Ashhadu an la ilaha illallah. Wa ashhadu anna Muhammadan `abduhu wa rasuluh (All compliments, prayers and pure words are due to Allah. Peace be upon you, O Prophet, and the mercy of Allah and His blessings. Peace be upon us and upon the righteous slaves of Allah. I bear witness that none has the right to be worshiped but Allah. And I bear witness that Muhammad (ﷺ) is His slave and Messenger). The Khutbah of need is: Al-hamdu lillahi nahmadhu wa nasta`inuhu wa nastaghfiruhu, wa na`udhu billahi min shururi anfusina wa min sayi'ati a`malina, man yahdihillahu fala mudilla lahu, wa man yudlil fala hadiya lahu. Wa ashadu an la ilaha illallahu wahduhu la sharika lahu, wa anna Muhammadan `abduhu wa rasuluhu. (Praise is to Allah, we praise Him and we seek His help and His forgiveness. We seek refuge with Allah from the evil of our own souls and from our bad deeds, Whomsoever Allah guides will never be led astray; and whomsoever is led astray, no one can guide. I bear witness that none has the right to be worshiped but Allah, alone with no partner or associate, and that Muhammad (ﷺ) is His slave and His Messenger). Then add to your Khutbah the following three verses: 'O you who believe! Fear Allah as He should be feared, and die not except in the state of Islam (as Muslims) with complete submission to Allah.' And: 'O mankind! Be dutiful to your Lord, Who created you from a single person, and from him He created his wife, and from them both He created many men and women, and fear Allah through Whom you demand your mutual (rights), and (do not cut the relations of) the wombs (kinship). Surely, Allah is Ever an All-Watcher over you.' And: 'O you who believe! Keep your duty to Allah and fear Him, and speak (always) the truth. He will direct you to do righteous good deeds and will forgive you your sins...' until the end of the verse.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (2118) ترمذي (1105) نسائي (1405،3279) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 447