فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1853
´میت پر نوحہ کرنے کا بیان۔` انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس وقت عورتوں سے بیعت لی تو ان سے یہ بھی عہد لیا کہ وہ نوحہ نہیں کریں گی، تو عورتوں نے کہا: اللہ کے رسول! کچھ عورتوں نے زمانہ جاہلیت میں (نوحہ کرنے میں) ہماری مدد کی ہے، تو کیا ہم ان کی مدد کریں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام میں (نوحہ پر) کوئی مدد نہیں۔“[سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1853]
1853۔ اردو حاشیہ: جاہلیت میں یہ تعاون عام تھا کہ غم کی بنا پر نہیں بلکہ اس بنا پر کی میت پر نوحہ کرنے جاتی تھیں کہ اس میت کی رشتے دار عورتوں نے ہماری ایک میت پر آکر نوحہ کیا تھا، حالانکہ یہ گناہ میں تعاون ے، لہٰذا اس میں بدل دینا بھی حرام ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1853
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3338
´نکاحِ شغار (یعنی بیٹی یا بہن کے مہر کے بدلے دوسرے کی بہن یا بیٹی سے شادی کرنے کی ممانعت) کا بیان۔` انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام میں نہ «جلب» ہے، نہ «جنب» ہے، اور نہ «شغار» ہے۔“ ابوعبدالرحمٰن نسائی فرماتے ہیں: اس روایت میں صریح غلطی موجود ہے اور بشر کی روایت صحیح ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3338]
اردو حاشہ: بشر کی روایت یوں ہے: حمید عن حسن عن عمران بن حصین اور صحیح ہے‘ جبکہ محمد بن کثیر نے حمید عن انس کہا ہے جو کہ غلط ہے۔ دراصل حمید بہت سی روایات حضرت انس رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں اور ان کے مسلمہ شاگرد ہیں‘ لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ وہ روایت حضرت انس ہی سے بیان کرتے ہیں۔ محمد بن کثیر کو یہی غلطی لگی کہ انہوں نے یہ روایت بھی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے خیال کی۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3338