انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے ایک عورت سے نکاح کرنا چاہا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”جاؤ اور اس کو دیکھ لو ایسا کرنے سے زیادہ امید ہے کہ تم دونوں کے درمیان الفت و محبت ہو“، مغیرہ رضی اللہ عنہ نے ایسا ہی کیا، اور پھر شادی کی، پھر انہوں نے اس سے اپنی باہمی موافقت اور ہم آہنگی کا ذکر کیا۔
It was narrated from Anas bin Malik that:
Mughirah bin Shubah wanted to marry a woman. The Prophet (ﷺ) said to him: “Go and look at her, for that is more likely to create love between you.” So he did that, and married her, and mentioned how well he got along with her.
(مرفوع) حدثنا الحسن بن ابي الربيع ، انبانا عبد الرزاق ، عن معمر ، عن ثابت البناني ، عن بكر بن عبد الله المزني ، عن المغيرة بن شعبة ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت له امراة اخطبها، فقال:" اذهب فانظر إليها، فإنه اجدر ان يؤدم بينكما"، فاتيت امراة من الانصار، فخطبتها إلى ابويها، واخبرتهما بقول النبي صلى الله عليه وسلم، فكانهما كرها ذلك، قال: فسمعت ذلك المراة وهي في خدرها، فقالت: إن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم امرك ان تنظر فانظر، وإلا فإني انشدك كانها اعظمت ذلك، قال: فنظرت إليها، فتزوجتها، فذكر من موافقتها. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِي الرَّبِيعِ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ لَهُ امْرَأَةً أَخْطُبُهَا، فَقَالَ:" اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا، فَإِنَّهُ أَجْدَرُ أَنْ يُؤْدَمَ بَيْنَكُمَا"، فَأَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ، فَخَطَبْتُهَا إِلَى أَبَوَيْهَا، وَأَخْبَرْتُهُمَا بِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَأَنَّهُمَا كَرِهَا ذَلِكَ، قَالَ: فَسَمِعَتْ ذَلِكَ الْمَرْأَةُ وَهِيَ فِي خِدْرِهَا، فَقَالَتْ: إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَكَ أَنْ تَنْظُرَ فَانْظُرْ، وَإِلَّا فَإِنِّي أَنْشُدُكَ كَأَنَّهَا أَعْظَمَتْ ذَلِكَ، قَالَ: فَنَظَرْتُ إِلَيْهَا، فَتَزَوَّجْتُهَا، فَذَكَرَ مِنْ مُوَافَقَتِهَا.
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے آپ سے ذکر کیا کہ میں ایک عورت کو پیغام دے رہا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ اسے دیکھ لو، اس سے تم دونوں میں محبت زیادہ ہونے کی امید ہے“، چنانچہ میں ایک انصاری عورت کے پاس آیا، اور اس کے ماں باپ کے ذریعہ سے اسے پیغام دیا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان سنایا، لیکن ایسا معلوم ہوا کہ ان کو یہ بات پسند نہیں آئی، اس عورت نے پردہ سے یہ بات سنی تو کہا: اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھنے کا حکم دیا ہے، تو تم دیکھ لو، ورنہ میں تم کو اللہ کا واسطہ دلاتی ہوں، گویا کہ اس نے اس چیز کو بہت بڑا سمجھا، مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اس عورت کو دیکھا، اور اس سے شادی کر لی، پھر انہوں نے اپنی باہمی موافقت اور ہم آہنگی کا حال بتایا۔
It was narrated that:
Mughirah bin Shubah said: “I came to the Prophet and told him of a woman to whom I had to propose marriage. He said: 'Go and look at her, for that is more likely to create love between you.' So I went to a woman among the Ansar and proposed marriage through her parents. I told them what the Prophet had said, and it was as if they did not like that. Then I heard that woman, behind her curtain, say: 'If the Messenger of Allah has told you to do that, then do it, otherwise I adjure you by Allah (not to do so)'. And it was as if she regarded that as a serious matter. So I looked at her and married her.” And he mentioned how well he got along with her.
وضاحت: ۱؎: یعنی ایک مسلمان کی جب کسی جگہ نسبت طے ہونے لگے اور دونوں طرف سے رغبت کا اظہار ہونے لگ جائے تو کسی اور کے لیے شادی کا پیغام دینا جائز نہیں کیونکہ اس سے دوسرے مسلمان کی حق تلفی ہوتی ہے، اور اگر ابھی دونوں طرف سے رغبت کا اظہار نہیں ہوا ہے تو پیغام دینے میں کوئی مضائقہ نہیں۔
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابي بكر بن ابي الجهم بن صخير العدوي ، قال: سمعت فاطمة بنت قيس ، تقول: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا حللت فآذنيني"، فآذنته فخطبها معاوية، وابو الجهم بن صخير، واسامة بن زيد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اما معاوية فرجل ترب لا مال له، واما ابو الجهم فرجل ضراب للنساء، ولكن اسامة"، فقالت بيدها هكذا: اسامة، اسامة، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:" طاعة الله، وطاعة رسوله خير لك"، قالت: فتزوجته فاغتبطت به. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي الْجَهْمِ بْنِ صُخَيْرٍ الْعَدَوِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ ، تَقُولُ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا حَلَلْتِ فَآذِنِينِي"، فَآذَنَتْهُ فَخَطَبَهَا مُعَاوِيَةُ، وَأَبُو الْجَهْمِ بْنُ صُخَيْرٍ، وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّا مُعَاوِيَةُ فَرَجُلٌ تَرِبٌ لَا مَالَ لَهُ، وَأَمَّا أَبُو الْجَهْمِ فَرَجُلٌ ضَرَّابٌ لِلنِّسَاءِ، وَلَكِنْ أُسَامَةُ"، فَقَالَتْ بِيَدِهَا هَكَذَا: أُسَامَةُ، أُسَامَةُ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" طَاعَةُ اللَّهِ، وَطَاعَةُ رَسُولِهِ خَيْرٌ لَكِ"، قَالَتْ: فَتَزَوَّجْتُهُ فَاغْتَبَطْتُ بِهِ.
فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”جب تمہاری عدت گزر جائے تو مجھے خبر دینا“، آخر انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی، تو انہیں معاویہ ابولجہم بن صخیر اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہم نے شادی کا پیغام دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رہے معاویہ تو وہ مفلس آدمی ہیں ان کے پاس مال نہیں ہے، اور رہے ابوجہم تو وہ عورتوں کو بہت مارتے پیٹتے ہیں، لیکن اسامہ بہتر ہیں“ یہ سن کر فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ہاتھ سے اشارہ کیا: اور کہا: اسامہ اسامہ (یعنی اپنی بے رغبتی ظاہر کی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: ”اللہ اور اس کے رسول کی بات ماننا تمہارے لیے بہتر ہے“، فاطمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: آخر میں نے اسامہ سے شادی کر لی، تو دوسری عورتیں مجھ پر رشک کرنے لگیں ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس روایت سے معلوم ہوا کہ جسے پیغام دیا گیا اگر اس کی طرف سے ابھی موافقت کا اظہار نہیں ہوا ہے تو دوسرے کے لیے پیغام دینا جائز ہے، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ صلاح و مشورہ دینے میں کسی کا حقیقی اور واقعی عیب بیان کرنا جائز ہے تاکہ مشورہ لینے والا دھوکہ نہ کھائے، یہ غیبت میں داخل نہیں ہے۔
It was narrated that:
Abu Bakr bin Abu Jahm bin Sukhair Al-Adawi said: “I heard Fathima bint Qais say: 'The Messenger of Allah said to me: “When you become lawful, tell me.” So I told him.' Then Muawiyah, Abu Jahm bin Sukhair and Usamah bin Zaid proposed marriage to her. The Messenger of Allah said: 'As for Muawiyah, he is a poor man who has no money. As from Abu Jahm he is a man who habitually beats woman. But Usamah (is good).' She gestured with her hand, saying: 'Usamah, Usamah!?' The Messenger of Allah said to her: 'Obedience to Allah and obedience to His Messenger is better for you.' She said: 'So I married him and I was pleased with him.' ”
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غیر کنواری عورت اپنے آپ پر اپنے ولی سے زیادہ حق رکھتی ہے، اور کنواری عورت سے نکاح کے سلسلے میں اجازت طلب کی جائے گی“، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کنواری بولنے سے شرم کرے گی تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی خاموشی اس کی اجازت ہے“۔
It was narrated from Ibn Abbas that:
the Messenger of Allah said: “A widow has more right (to decide) concerning herself than her guardian, and a virgin should be consulted”. It was said: “O Messenger of Allah, a virgin may be too shy to speak.” He said: “Her consent is her silence.”
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غیر کنواری عورت کا نکاح اس کی واضح اجازت کے بغیر نہ کیا جائے، اور کنواری کا نکاح بھی اس سے اجازت لے کر کیا جائے، اور کنواری کی اجازت اس کی خاموشی ہے“۔
It was narrated from Abu Hurairah that:
the Messenger of Allah said: “A previously-married woman should not be married until she is consulted, and a virgin should not be married until her consent is sought, and her consent is her silence.”
عدی کندی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غیر کنواری عورت اپنی رضا مندی صراحۃً ظاہر کرے، اور کنواری کی رضا مندی اس کی خاموشی ہے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9882، ومصباح الزجاجة: 667)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/192) (صحیح) (عدی کندی کا اپنے والد عدی بن عمرہ سے سماع نہیں ہے، لیکن حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: ثیّبہ کا چپ ہو جانا کافی نہیں بلکہ زبان سے ہوں یا ہاں کہنا چاہئے، مراد یہاں کنواری اور ثیبہ سے وہ لڑکی ہے جو جوان اور بالغ ہو گئی ہو، لیکن جو نابالغ ہو اس سے اجازت لینا ضروری نہیں بلکہ ولی کی اجازت کافی ہے، جیسے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا نبی اکرم ﷺ سے نکاح کر دیا تھا، اس وقت ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر صرف چھ برس کی تھی۔
It was narrated from Adi bin Adi Al-Kindi that:
his father said: “The Messenger of Allah said: 'A previously-married woman can speak for herself, and the consent of a virgin is her silence.' ”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عدي بن عدي لم يسمع من أبيه كما قال أبو حاتم الرازي (كتاب المراسيل ص 152) و الحديث السابق (1870) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 447
عبدالرحمٰن بن یزید انصاری اور مجمع بن یزید انصاری رضی اللہ عنہما خبر دیتے ہیں کہ خذام نامی ایک شخص نے اپنی بیٹی (خنساء) کا نکاح کر دیا، اس نے اپنے باپ کا کیا ہوا نکاح ناپسند کیا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، تو آپ نے اس کے والد کا کیا ہوا نکاح فسخ کر دیا، پھر اس نے ابولبابہ بن عبدالمنذر رضی اللہ عنہ سے شادی کی۔ یحییٰ بن سعید نے ذکر کیا کہ وہ ثیبہ (غیر کنواری) تھی۔
Abdur Rahman bin Yazid Al-Ansari and Mujamma bin Yazid Al-Ansari said:
that a man among them who was called Khidam arranged a marriage for his daughter, and she did not like the marriage arranged by her father. She went to the Messenger of Allah and told him about that, and he annulled the marriage arranged by her father. Then she married Abu Lubabah bin Abdul-Mundhir.
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري ، حدثنا وكيع ، عن كهمس بن الحسن ، عن ابن بريدة ، عن ابيه ، قال: جاءت فتاة إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت:" إن ابي زوجني ابن اخيه ليرفع بي خسيسته، قال: فجعل الامر إليها، فقالت: قد اجزت ما صنع ابي، ولكن اردت ان تعلم النساء، ان ليس إلى الآباء من الامر شيء". (مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ كَهْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: جَاءَتْ فَتَاةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ:" إِنَّ أَبِي زَوَّجَنِي ابْنَ أَخِيهِ لِيَرْفَعَ بِي خَسِيسَتَهُ، قَالَ: فَجَعَلَ الْأَمْرَ إِلَيْهَا، فَقَالَتْ: قَدْ أَجَزْتُ مَا صَنَعَ أَبِي، وَلَكِنْ أَرَدْتُ أَنْ تَعْلَمَ النِّسَاءُ، أَنْ لَيْسَ إِلَى الْآبَاءِ مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک نوجوان عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی عرض کیا: میرے والد نے میرا نکاح اپنے بھتیجے سے کر دیا ہے، تاکہ میری وجہ سے اس کی ذلت ختم ہو جائے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو اختیار دے دیا، تو اس نے کہا: میرے والد نے جو کیا میں نے اسے مان لیا، لیکن میرا مقصد یہ تھا کہ عورتوں کو یہ معلوم ہو جائے کہ ان کے باپوں کو ان پر (جبراً نکاح کر دینے کا) اختیار نہیں پہنچتا۔
It was narrated from Ibn Buraidah that:
his father said: “A girl came to the Prophet and said: 'My father married me to his brother's son so that he might raise his status thereby.' The Prophet gave her the choice, and she said: 'I approve of what my father did, but I wanted women to know that their fathers have no right to do that.' ”