Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
11. بَابُ : اسْتِئْمَارِ الْبِكْرِ وَالثَّيِّبِ
باب: کنواری اور غیر کنواری دونوں سے شادی کی اجازت لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1872
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ عَدِيٍّ الْكِنْدِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الثَّيِّبُ تُعْرِبُ عَنْ نَفْسِهَا، وَالْبِكْرُ رِضَاهَا صَمْتُهَا".
عدی کندی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غیر کنواری عورت اپنی رضا مندی صراحۃً ظاہر کرے، اور کنواری کی رضا مندی اس کی خاموشی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9882، ومصباح الزجاجة: 667)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/192) (صحیح) (عدی کندی کا اپنے والد عدی بن عمرہ سے سماع نہیں ہے، لیکن حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: ثیّبہ کا چپ ہو جانا کافی نہیں بلکہ زبان سے ہوں یا ہاں کہنا چاہئے، مراد یہاں کنواری اور ثیبہ سے وہ لڑکی ہے جو جوان اور بالغ ہو گئی ہو، لیکن جو نابالغ ہو اس سے اجازت لینا ضروری نہیں بلکہ ولی کی اجازت کافی ہے، جیسے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح کر دیا تھا، اس وقت ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر صرف چھ برس کی تھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عدي بن عدي لم يسمع من أبيه كما قال أبو حاتم الرازي (كتاب المراسيل ص 152)
و الحديث السابق (1870) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 447

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1872 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1872  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
عورت اپنا نکاح خود نہیں کرسکتی۔
اس کا نکاح اس کا سرپرست ہی کرے گا، تاہم اس کی رائے کو بھی اہمیت دی جائے گی۔
دونوں کے مشورے سے نکاح ہو گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1872