عدی کندی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غیر کنواری عورت اپنی رضا مندی صراحۃً ظاہر کرے، اور کنواری کی رضا مندی اس کی خاموشی ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: ثیّبہ کا چپ ہو جانا کافی نہیں بلکہ زبان سے ہوں یا ہاں کہنا چاہئے، مراد یہاں کنواری اور ثیبہ سے وہ لڑکی ہے جو جوان اور بالغ ہو گئی ہو، لیکن جو نابالغ ہو اس سے اجازت لینا ضروری نہیں بلکہ ولی کی اجازت کافی ہے، جیسے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا نبی اکرم ﷺ سے نکاح کر دیا تھا، اس وقت ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر صرف چھ برس کی تھی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9882، ومصباح الزجاجة: 667)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/192) (صحیح) (عدی کندی کا اپنے والد عدی بن عمرہ سے سماع نہیں ہے، لیکن حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے)»
It was narrated from Adi bin Adi Al-Kindi that:
his father said: “The Messenger of Allah said: 'A previously-married woman can speak for herself, and the consent of a virgin is her silence.' ”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عدي بن عدي لم يسمع من أبيه كما قال أبو حاتم الرازي (كتاب المراسيل ص 152) و الحديث السابق (1870) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 447
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1872
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: عورت اپنا نکاح خود نہیں کرسکتی۔ اس کا نکاح اس کا سرپرست ہی کرے گا، تاہم اس کی رائے کو بھی اہمیت دی جائے گی۔ دونوں کے مشورے سے نکاح ہو گا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1872