سمرہ بن جندب فزاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کی نماز جنازہ پڑھائی جو زچگی میں مر گئی تھی ۱؎، تو آپ اس کے بیچ میں کھڑے ہوئے۔
It was narrated from Samurah bin Jundab Al-Fazari that the Messenger of Allah (ﷺ) offered the funeral prayer for a woman who had died in Nifas,* and he stood level with her middle (i.e. her waist).”
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا سعيد بن عامر ، عن همام ، عن ابي غالب ، قال: رايت انس بن مالك صلى على جنازة رجل، فقام حيال راسه، فجيء بجنازة اخرى بامراة، فقالوا: يا ابا حمزة، صل عليها، فقام حيال وسط السرير، فقال العلاء بن زياد: يا ابا حمزة، هكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قام من الجنازة مقامك من الرجل، وقام من المراة مقامك من المراة؟، قال: نعم"، فاقبل علينا، فقال: احفظوا. (مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ ، عَنْ هَمَّامٍ ، عَنْ أَبِي غَالِبٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ صَلَّى عَلَى جِنَازَةِ رَجُلٍ، فَقَامَ حِيَالَ رَأْسِهِ، فَجِيءَ بِجِنَازَةٍ أُخْرَى بِامْرَأَةٍ، فَقَالُوا: يَا أَبَا حَمْزَةَ، صَلِّ عَلَيْهَا، فَقَامَ حِيَالَ وَسَطِ السَّرِيرِ، فَقَالَ الْعَلَاءُ بْنُ زِيَادٍ: يَا أَبَا حَمْزَةَ، هَكَذَا رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَامَ مِنَ الْجِنَازَةِ مُقَامَكَ مِنَ الرَّجُلِ، وَقَامَ مِنَ الْمَرْأَةِ مُقَامَكَ مِنَ الْمَرْأَةِ؟، قَالَ: نَعَمْ"، فَأَقْبَلَ عَلَيْنَا، فَقَالَ: احْفَظُوا.
ابوغالب کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے ایک آدمی کی نماز جنازہ پڑھائی تو اس کے سر کے سامنے کھڑے ہوئے، پھر ایک دوسرا جنازہ ایک عورت کا لایا گیا، تو لوگوں نے کہا: اے ابوحمزہ! اس کی نماز جنازہ پڑھائیے، تو وہ چارپائی کے بیچ میں کھڑے ہوئے، تو ان سے علاء بن زیاد نے کہا: اے ابوحمزہ! کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح مرد اور عورت کے جنازے میں کھڑے ہوتے ہوئے دیکھا، جس طرح آپ کھڑے ہوئے؟ انہوں نے کہا: ہاں، پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور بولے: سب لوگ یاد کر لو۔
It was narrated that Abu Ghalib said:
“I saw Anas bin Malik offering the funeral prayer for a man, and he stood level with his head. Then another funeral was brought, that of a woman, and they said: ‘O Abu Hamzah! Offer the funeral prayer for her.’ So he stood level with the middle of the bed (the body was upon). ‘Ala’ bin Ziyad said to him: ‘O Abu Hamzah! Is this how you saw the Messenger of Allah (ﷺ) standing in relation to the body of a man and a woman as you have stood?’ He said: ‘Yes.’ Then he turned to us and said: ‘Remember this.’”
ام شریک انصاریہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم نماز جنازہ میں سورۃ فاتحہ پڑھیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18332، ومصباح الزجاجة: 532) (ضعیف)» (اس سند میں شہر بن حوشب کثیر الارسال ہیں، اور حماد بن جعفر بھی متکلم فیہ ہیں)
It was narrated that Abu Hurairah said:
“I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘When you offer the prayer for the deceased, supplicate sincerely for him.’”
(مرفوع) حدثنا سويد بن سعيد ، حدثنا علي بن مسهر ، عن محمد بن إسحاق ، عن محمد بن إبراهيم ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا صلى على جنازة، يقول:" اللهم اغفر لحينا وميتنا، وشاهدنا وغائبنا، وصغيرنا وكبيرنا، وذكرنا وانثانا، اللهم من احييته منا فاحيه على الإسلام، ومن توفيته منا فتوفه على الإيمان، اللهم لا تحرمنا اجره ولا تضلنا بعده". (مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ، يَقُولُ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا، وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا، وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا، وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا، اللَّهُمَّ مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الْإِسْلَامِ، وَمَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الْإِيمَانِ، اللَّهُمَّ لَا تَحْرِمْنَا أَجْرَهُ وَلَا تُضِلَّنَا بَعْدَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی نماز جنازہ پڑھتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم اغفر لحينا وميتنا وشاهدنا وغائبنا وصغيرنا وكبيرنا وذكرنا وأنثانا اللهم من أحييته منا فأحيه على الإسلام ومن توفيته منا فتوفه على الإيمان اللهم لا تحرمنا أجره ولا تضلنا بعده»”اے اللہ! ہمارے زندوں کو، ہمارے مردوں کو، ہمارے حاضر لوگوں کو، ہمارے غائب لوگوں کو، ہمارے چھوٹوں کو، ہمارے بڑوں کو، ہمارے مردوں کو اور ہماری عورتوں کو بخش دے، اے اللہ! تو ہم میں سے جس کو زندہ رکھے اس کو اسلام پر زندہ رکھ، اور جس کو وفات دے، تو ایمان پر وفات دے، اے اللہ! ہمیں اس کے اجر سے محروم نہ کر، اور اس کے بعد ہمیں گمراہ نہ کر“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14994)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/368) (صحیح)»
It was narrated that Abu Hurairah said:
“When the Messenger of Allah (ﷺ) offered the funeral prayer he would say: ‘Allahummaghfir lihayyina wa mayyitina, wa shahidina wa gha’ibina, wa saghirina wa kabirina, wa dhakarina wa unthana. Allahumma man ahyaitahu minna faahyihi ‘alal-Islam, wa man tawaffaytahu minna fa tawaffahu ‘alal- iman. Allahumma la tahrimna ajrahu wa la tudillana ba’dah. [O Allah, forgive our living and our dead, those who are present and those who are absent, our young and our old, our males and our females. O Allah, whomever of us You cause to live, let him live in Islam, and whomever of us You cause to die, let him die in (a state of) faith. O Allah, do not deprive us of his reward, and do not let us go astray after him].’”
واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مسلمان کے نماز جنازہ پڑھائی، تو میں آپ کو یہ دعا پڑھتے ہوئے سن رہا تھا: «اللهم إن فلان بن فلان في ذمتك وحبل جوارك فقه من فتنة القبر وعذاب النار وأنت أهل الوفاء والحق فاغفر له وارحمه إنك أنت الغفور الرحيم»”اے اللہ! فلاں بن فلاں، تیرے ذمہ میں ہے، اور تیری پناہ کی حد میں ہے، تو اسے قبر کے فتنے اور جہنم کے عذاب سے بچا لے، تو عہد اور حق پورا کرنے والا ہے، تو اسے بخش دے، اور اس پر رحم کر، بیشک تو غفور (بہت بخشنے والا) اور رحیم (رحم کرنے والا) ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجنائز60 (3202)، (تحفة الأشراف: 17753)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/491) (صحیح)»
It was narrated that Wathilah bin Asqa’ said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) offered the funeral prayer for a man among the Muslims and I heard him say: ‘O Allah, so-and-so the son of so-and-so is in Your case and under Your protection. Protect him from the trial of the grave and the torment of the Fire, for You are the One Who keeps the promise and You are the Truth. Forgive him and have mercy on him, for You are the Oft-Forgiving, Most Merciful.”
(مرفوع) حدثنا يحيى بن حكيم ، حدثنا ابو داود الطيالسي ، حدثنا فرج بن الفضالة ، حدثني عصمة بن راشد ، عن حبيب بن عبيد ، عن عوف بن مالك ، قال: شهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى على رجل من الانصار، فسمعته يقول:" اللهم صل عليه واغفر له وارحمه وعافه واعف عنه، واغسله بماء وثلج وبرد، ونقه من الذنوب والخطايا كما ينقى الثوب الابيض من الدنس، وابدله بداره دارا خيرا من داره، واهلا خيرا من اهله، وقه فتنة القبر وعذاب النار"، قال عوف: فلقد رايتني في مقامي ذلك اتمنى ان اكون مكان الرجل. (مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ ، حَدَّثَنَا فَرَجُ بْنُ الْفَضَالَةِ ، حَدَّثَنِي عِصْمَةُ بْنُ رَاشِدٍ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِ وَاغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ، وَاغْسِلْهُ بِمَاءٍ وَثَلْجٍ وَبَرَدٍ، وَنَقِّهِ مِنَ الذُّنُوبِ وَالْخَطَايَا كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الْأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ، وَأَبْدِلْهُ بِدَارِهِ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ، وَأَهْلًا خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ، وَقِهِ فِتْنَةَ الْقَبْرِ وَعَذَابَ النَّارِ"، قَالَ عَوْفٌ: فَلَقَدْ رَأَيْتُنِي فِي مُقَامِي ذَلِكَ أَتَمَنَّى أَنْ أَكُونَ مَكَانَ الرَّجُلِ.
عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری شخص کی نماز جنازہ پڑھائی، میں حاضر تھا، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا: «اللهم صل عليه واغفر له وارحمه وعافه واعف عنه واغسله بماء وثلج وبرد ونقه من الذنوب والخطايا كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس وأبدله بداره دارا خيرا من داره وأهلا خيرا من أهله وقه فتنة القبر وعذاب النار»”اے اللہ! اس پر اپنی رحمت نازل فرما، اسے بخش دے، اس پر رحم کر، اسے اپنی عافیت میں رکھ، اسے معاف کر دے، اور اس کے گناہوں کو پانی، برف اور اولے سے دھو دے، اور اسے غلطیوں اور گناہوں سے ایسے ہی پاک کر دے جس طرح سفید کپڑا میل کچیل سے پاک کیا جاتا ہے، اور اس کے اس گھر کو بہتر گھر سے، اور اہل خانہ کو بہتر اہل خانہ سے بدل دے، اور اسے قبر کے فتنہ اور جہنم کے عذاب سے بچا لے“۔ عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس وقت میں نے تمنا کی کاش اس میت کی جگہ میں ہوتا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10907)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجنائز26 (963)، سنن الترمذی/الجنائز38 (1025)، سنن النسائی/الطہارة50 (62)، الجنائز 77 (1985)، مسند احمد (6/23، 28) (صحیح)»
It was narrated that ‘Awf bin Malik said:
“I saw the Messenger of Allah (ﷺ) offering the funeral prayer for a man among the Ansar, and I heard him say: ‘Allahumma salli ‘alayhi waghfirlahu warhamhu, wa ‘afihi wa’fu ‘anhu, waghsilhu bi ma’in wa thaljin wa baradin, wa naqqihi min adh-dhunubi wal-khataya kama yunaqqath-thawbul-abyadu minad-danas, wa abdilhu bi darihi daran khayran min darihi, wa ahlan khayran min ahlili, wa qihi fitnatal-qabri wa ‘adhaban-nar. (O Allah, send blessing upon him, forgive him, have mercy on him, keep him safe and sound, and pardon him; wash him with water and snow and hail, and cleanse him of sins just as a white garment is cleansed of dirt. Give him in exchange for his house that is better than his house, and a family that is better than his family. Protect him from the trial of the grave and the torment of the Fire).’”
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما نے جس قدر نماز جنازہ میں چھوٹ دی اتنی کسی چیز میں نہ دی یعنی اس کا وقت مقرر نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2678، ومصباح الزجاجة: 533)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/357) ضعیف)» (اس میں حجاج بن أرطاہ ضعیف اور مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے)
It was narrated that Jabir said:
“The Messenger of Allah (ﷺ), Abu Bakr and ‘Umar did not give us so much leeway in anything as they did with regard to the prayer for the deceased,” meaning that there was nothing affixed.
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف حجاج بن أرطاة وأبو الزبير عنعنا انوار الصحيفه، صفحه نمبر 432