سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
Chapters: Regarding Funerals
23. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الدُّعَاءِ فِي الصَّلاَةِ عَلَى الْجِنَازَةِ
23. باب: نماز جنازہ کی دعا۔
Chapter: What was narrated concerning supplication during the funeral prayer
حدیث نمبر: 1497
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو عبيد محمد بن عبيد بن ميمون المديني ، حدثنا محمد بن سلمة الحراني ، عن محمد بن إسحاق ، عن محمد بن إبراهيم بن الحارث التيمي ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إذا صليتم على الميت فاخلصوا له الدعاء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدٍ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ الْمَدِينِيِّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْحَرَّانِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا صَلَّيْتُمْ عَلَى الْمَيِّتِ فَأَخْلِصُوا لَهُ الدُّعَاءَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب تم میت کی نماز جنازہ پڑھو، تو اس کے لیے خلوص دل سے دعا کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الجنائز60 (3199)، (تحفة الأشراف: 14993) (حسن)» ‏‏‏‏

It was narrated that Abu Hurairah said: “I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘When you offer the prayer for the deceased, supplicate sincerely for him.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن أبي داود3199عبد الرحمن بن صخرإذا صليتم على الميت فأخلصوا له الدعاء
   سنن ابن ماجه1497عبد الرحمن بن صخرإذا صليتم على الميت فأخلصوا له الدعاء
   بلوغ المرام459عبد الرحمن بن صخر‏‏‏‏إذا صليتم على الميت فاخلصوا له الدعاء

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1497 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1497  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نماز جنازہ کا اصل مقصد میت کےلئے دعائے مغفرت ہے اور دعا کی قبولیت کے لئے خلوص قلب شرط ہے اس لئے ہر مسلمان کو جنازہ کی دُعایئں یا د کرنی چاہیں۔
ان میں سے تین دُعایئں آگے آ رہی ہیں۔

(2)
بعض لوگوں نے اس حدیث سے نماز جنازہ کے بعد اجتماعی طور پردعا کرنا سمجھا ہے۔
یہ غلط فہمی ہے۔
کیونکہ رسول اللہ ﷺ سے کسی حدیث میں یہ مروی نہیں کہ آپ نے نماز جنازہ کے بعد دعا مانگی ہو البتہ میت کو دفن کرنے کے بعد میت کی استقامت کےلئے دعا کرنا مسنون ہے۔ (سنن ابي داؤدں الجنائز، باب الإستغفارعند لقبر للمیت فی وقت الإنصراف، حدیث: 3221)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1497   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 459  
´خوب خلوص دل سے اس کے لئے دعا کرنا`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم کسی میت کی نماز جنازہ پڑھو تو خوب خلوص دل سے اس کے لئے دعا کرو۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 459]
فوائد و مسائل:
➊ نماز جنازہ پڑھنے والے دراصل مرنے والے کے لیے رب کائنات کے حضور اس کی بخشش کی سفارش کرتے ہیں۔ ہر سفارشی کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کی سفارش قبول ہو، اس لیے سفارش کرنے والا بڑی آہ و زاری اور درد دل سے سفارش کرتا ہے۔
➋ یہ میت کا آخری وقت ہوتا ہے، لہٰذا اس کے لیے جتنے خلوص قلب سے دعا کی جا سکتی ہو، کرنی چاہیے، لیکن بعض لوگ تو صرف رسم ہی پوری کرتے ہیں، خلوص نام کی چیز بہت ہی کم نظر آتی ہے، اور ایک دو منٹ میں جنازے سے فارغ ہو جاتے ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 459   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.