سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
Chapters: Regarding Funerals
31. بَابٌ في الصَّلاَةِ عَلَى أَهْلِ الْقِبْلَةِ
31. باب: اہل قبلہ کی نماز جنازہ ادا کرنا۔
Chapter: Prayer for the people of the Qiblah
حدیث نمبر: 1523
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بشر بكر بن خلف ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: لما توفي عبد الله بن ابي، جاء ابنه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، اعطني قميصك اكفنه فيه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" آذنوني به"، فلما اراد النبي صلى الله عليه وسلم ان يصلي عليه، قال له عمر بن الخطاب: ما ذاك لك، فصلى عليه النبي صلى الله عليه وسلم، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" انا بين خيرتين، استغفر لهم، او لا تستغفر لهم، فانزل الله عز وجل ولا تصل على احد منهم مات ابدا ولا تقم على قبره سورة التوبة آية 84.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ، جَاءَ ابْنُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطِنِي قَمِيصَكَ أُكَفِّنْهُ فِيهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" آذِنُونِي بِهِ"، فَلَمَّا أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ، قَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: مَا ذَاكَ لَكَ، فَصَلَّى عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَا بَيْنَ خِيَرَتَيْنِ، اسْتَغْفِرْ لَهُمْ، أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ سورة التوبة آية 84.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب (منافقین کے سردار) عبداللہ بن ابی کا انتقال ہو گیا تو اس کے (مسلمان) بیٹے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے اپنا کرتہ دے دیجئیے، میں اس میں اپنے والد کو کفناؤں گا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اس کا جنازہ تیار کر کے) مجھے اطلاع دینا، جب آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھنی چاہی تو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے آپ سے کہا: یہ آپ کے لیے مناسب نہیں ہے، بہرحال نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز جنازہ پڑھی، اور عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: مجھے دو باتوں میں اختیار دیا گیا ہے «استغفر لهم أو لا تستغفر لهم» (سورة التوبة: 80) تم ان کے لیے مغفرت طلب کرو یا نہ کرو اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی: «ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره» (سورة التوبة: 84) منافقوں میں سے جو کوئی مر جائے تو نہ اس کی نماز جنازہ پڑھیں اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجنائز22 (1269)، تفسیرالتوبہ 12 (4670)، 13 (4672)، اللباس 8 (5796)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 2 (2400)، صفات المنافقین 3 (2774)، سنن الترمذی/تفسیر التوبة (3098)، سنن النسائی/الجنائز 40 (1901)، (تحفة الأشراف: 8139)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/18) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Ibn ‘Umar said: “When ‘Abdullah bin Ubayy died, his son came to the Prophet (ﷺ) and said: ‘O Messenger of Allah, give me your shirt so that I may shroud him in it.’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Notify me when he is ready (i.e., when he has been washed and shrouded).’ When the Prophet (ﷺ) wanted to offer the funeral prayer for him: ‘You should not do that.’ The Prophet (aw) offered the funeral prayer for him, and the Prophet (ﷺ) said to him: ‘I have been given two choices: “...ask forgiveness for them (hypocrites) or ask not forgiveness for them...’” [9:80] Then Allah revealed: ‘And never pray (the funeral prayer) for any of them (hypocrites) who dies, nor stand at his grave.’” [9:84]
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 1524
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عمار بن خالد الواسطي ، وسهل بن ابي سهل ، قالا: حدثنا يحيى بن سعيد ، عن مجالد ، عن عامر ، عن جابر ، قال: مات راس المنافقين بالمدينة، واوصى ان يصلي عليه النبي صلى الله عليه وسلم، وان يكفنه في قميصه، فصلى عليه وكفنه في قميصه، وقام على قبره، فانزل الله ولا تصل على احد منهم مات ابدا ولا تقم على قبره سورة التوبة آية 84.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ خَالِدٍ الْوَاسِطِيُّ ، وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: مَاتَ رَأْسُ الْمُنَافِقِينَ بِالْمَدِينَةِ، وَأَوْصَى أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنْ يُكَفِّنَهُ فِي قَمِيصِهِ، فَصَلَّى عَلَيْهِ وَكَفَّنَهُ فِي قَمِيصِهِ، وَقَامَ عَلَى قَبْرِهِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَلا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ سورة التوبة آية 84.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ منافقین کا سردار (عبداللہ بن ابی) مدینہ میں مر گیا، اس نے وصیت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھیں، اور اس کو اپنی قمیص میں کفنائیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھی، اور اسے اپنے کرتے میں کفنایا، اور اس کی قبر پہ کھڑے ہوئے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی: «ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره» منافقوں میں سے جو کوئی مر جائے تو اس کی نماز جنازہ نہ پڑھیں، اور اس کی قبر پہ مت کھڑے ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2355) (منکر)» ‏‏‏‏ (ملاحظہ ہو: احکام الجنائز: 160، اس حدیث میں وصیت کا ذکر منکر ہے)

It was narrated that Jabir said: “The leader of the hypocrites in Al- Madinah died, and left instructions that the Prophet (ﷺ) should offer the funeral prayer for him and shroud him in his shirt. He offered the funeral prayer for him and shrouded him in his shirt, and stood by his grave. Then Allah revealed the words: ‘And never pray (the funeral prayer) for any of them (hypocrites) who dies, nor stand at his grave.” [9:84]
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: منكر بذكر الوصية

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
مجالد: ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 433
حدیث نمبر: 1525
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن يوسف السلمي ، حدثنا مسلم بن إبراهيم ، حدثنا الحارث بن نبهان ، حدثنا عتبة بن يقظان ، عن ابي سعيد ، عن مكحول ، عن واثلة بن الاسقع ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلوا على كل ميت، وجاهدوا مع كل امير".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ السُّلَمِيُّ ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ نَبْهَانَ ، حَدَّثَنَا عُتْبَةُ بْنُ يَقْظَانَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ مَكْحُولٍ ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلُّوا عَلَى كُلِّ مَيِّتٍ، وَجَاهِدُوا مَعَ كُلِّ أَمِيرٍ".
واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر میت کی نماز پڑھو، اور ہر امیر (حاکم) کے ساتھ (مل کر) جہاد کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11750، ومصباح الزجاجة: 542) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس سند میں تین روای: عتبہ بن یقظان ضعیف، حارث بن نبہان اور ابوسعید مصلوب فی الزندقہ دونوں متروک ہیں، ملاحظہ ہو: الإرواء: 2؍309)

It was narrated from Wathilah bin Asqa’ that the Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Offer prayer for everyone who dies, and strive in Jihad under every chief.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
فيه علل منھا أبو سعيد المصلوب وھو كذاب
وللحديث شواهد ضعيفة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 433
حدیث نمبر: 1526
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عامر بن زرارة ، حدثنا شريك بن عبد الله ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة " ان رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم جرح فآذته الجراحة، فدب إلى مشاقصه، فذبح بها نفسه، فلم يصل عليه النبي صلى الله عليه وسلم"، قال: وكان ذلك ادبا منه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ " أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُرِحَ فَآذَتْهُ الْجِرَاحَةُ، فَدَبَّ إِلَى مَشَاقِصَهِ، فَذَبَحَ بِهَا نَفْسَهُ، فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ: وَكَانَ ذَلِكَ أَدَبًا مِنْهُ.
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص زخمی ہوا، اور زخم نے اسے کافی تکلیف پہنچائی، تو وہ آہستہ آہستہ تیر کی انی کے پاس گیا، اور اس سے اپنے کو ذبح کر لیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی تاکہ اس سے دوسروں کو نصیحت ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الجنائز 51 (3185)، سنن الترمذی/الجنائز 68 (1068)، (تحفة الأشراف: 2174)، وقد أخر جہ: صحیح مسلم/الجنائز 36 (978)، سنن النسائی/الجنائز 68 (1963)، مسند احمد (5/87، 92، 94، 96، 97) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خود کشی کرنے والے کی نماز جنازہ امام اور کوئی مقتدیٰ اور پیشوا نہ پڑھے، لیکن دوسرے عام لوگ پڑھ لیں، واضح رہے کہ ایک قرض دار تھا اور اس کا انتقال ہو گیا، تو اس کی بھی نبی کریم ﷺ نے نماز جنازہ نہیں پڑھائی تھی، لیکن لوگوں کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لیں۔

It was narrated from Jabir bin Samurah that a man from among the Companions of the Prophet (ﷺ) was wounded, and the wound caused him a great deal of pain. He went and took a spearhead, and slaughtered himself with it. The Prophet (ﷺ) did not offer the funeral prayer for him, and that was as an admonition for others.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
32. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ عَلَى الْقَبْرِ
32. باب: (مردہ دفن ہو جائے تو) قبر پر نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Offering the funeral prayer at the grave
حدیث نمبر: 1527
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة ، انبانا حماد بن زيد ، حدثنا ثابت ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، ان امراة سوداء كانت تقم المسجد ففقدها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسال عنها بعد ايام، فقيل له: إنها ماتت، قال:" فهلا آذنتموني؟ فاتى قبرها فصلى عليها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ امْرَأَةً سَوْدَاءَ كَانَتْ تَقُمُّ الْمَسْجِدَ فَفَقَدَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَ عَنْهَا بَعْدَ أَيَّامٍ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّهَا مَاتَتْ، قَالَ:" فَهَلَّا آذَنْتُمُونِي؟ فَأَتَى قَبْرَهَا فَصَلَّى عَلَيْهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک کالی عورت مسجد میں جھاڑو دیا کرتی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نہیں دیکھا، کچھ روز کے بعد اس کے متعلق پوچھا تو آپ سے عرض کیا گیا کہ اس کا انتقال ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر مجھے خبر کیوں نہ دی، اس کے بعد آپ اس کی قبر پہ آئے، اور اس پر نماز جنازہ پڑھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 74 (458)، صحیح مسلم/الجنائز23 (956)، سنن ابی داود/الجنائز 61 (3203)، (تحفة الأشراف: 14650)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/353) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Hurairah that a black woman used to sweep the mosque. The Messenger of Allah (ﷺ) noticed she was missing and he asked about her after a few days. He was told that she had died. He said: “Why did you not tell me?” Then he went to her grave and offered the funeral prayer for her.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 1528
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا هشيم ، حدثنا عثمان بن حكيم ، حدثنا خارجة بن زيد بن ثابت ، عن يزيد بن ثابت ، وكان اكبر من زيد، قال: خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم، فلما ورد البقيع فإذا هو بقبر جديد، فسال عنه، فقالوا: فلانة، قال: فعرفها، وقال:" الا آذنتموني بها؟"، قالوا: كنت قائلا صائما فكرهنا ان نؤذيك، قال:" فلا تفعلوا لا اعرفن ما مات فيكم ميت ما كنت بين اظهركم إلا آذنتموني به، فإن صلاتي عليه له رحمة"، ثم اتى القبر، فصففنا خلفه فكبر عليه اربعا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ ثَابِتٍ ، وَكَانَ أَكْبَرَ مِنْ زَيْدٍ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا وَرَدَ الْبَقِيعَ فَإِذَا هُوَ بِقَبْرٍ جَدِيدٍ، فَسَأَلَ عَنْهُ، فَقَالُوا: فُلَانَةُ، قَالَ: فَعَرَفَهَا، وَقَالَ:" أَلَا آذَنْتُمُونِي بِهَا؟"، قَالُوا: كُنْتَ قَائِلًا صَائِمًا فَكَرِهْنَا أَنْ نُؤْذِيَكَ، قَالَ:" فَلَا تَفْعَلُوا لَا أَعْرِفَنَّ مَا مَاتَ فِيكُمْ مَيِّتٌ مَا كُنْتُ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ إِلَّا آذَنْتُمُونِي بِهِ، فَإِنَّ صَلَاتِي عَلَيْهِ لَهُ رَحْمَةٌ"، ثُمَّ أَتَى الْقَبْرَ، فَصَفَفْنَا خَلْفَهُ فَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا.
یزید بن ثابت رضی اللہ عنہ (وہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے بڑے بھائی) کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، جب آپ مقبرہ بقیع پہنچے تو وہاں ایک نئی قبر دیکھی، آپ نے اس کے بارے میں پوچھا تو لوگوں نے کہا: فلاں عورت کی ہے، آپ نے اس کو پہچان لیا اور فرمایا: تم لوگوں نے اس کی خبر مجھ کو کیوں نہ دی؟، لوگوں نے کہا: آپ دوپہر میں آرام فرما رہے تھے، اور روزے سے تھے، ہم نے آپ کو تکلیف دینا مناسب نہ سمجھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب ایسا نہ کرنا، آئندہ مجھے یہ معلوم نہ ہونے پائے کہ پھر تم لوگوں نے ایسا کیا ہے، جب تم لوگوں میں سے کوئی شخص مر جائے تو جب تک میں تم میں زندہ ہوں مجھے خبر کرتے رہو، اس لیے کہ اس پر میری نماز اس کے لیے رحمت ہے، پھر آپ اس کی قبر کے پاس آئے، اور ہم نے آپ کے پیچھے صف باندھی، آپ نے اس پر چار تکبیریں کہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الجنائز 94 (2024)، (تحفة الأشراف: 11824)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/388) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اس کی نماز جنازہ پڑھی۔

Kharijah bin Zaid bin Thabit narrated that Yazid bin Thabit, who was older than Zaid, said: “We went out with the Prophet (ﷺ) and when we reached Al-Baqi’, we saw a new grave. He asked about it and they said: ‘(It is) so-and-so (a woman).’ He recognized the name and said: ‘Why did you not tell me about her?’ They said: ‘You were taking a nap and you were fasting, and we did not like to disturb you.’ He said: ‘Do not do that; I do not want to see it happen again that one of you dies, while I am still among you, and you do not tell me, for my prayer for him is a mercy.’ Then he went to the grave and we lined up in rows behind him, and he said four Takbir (i.e. for the funeral prayer).”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1529
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب ، حدثنا عبد العزيز بن محمد الدراوردي ، عن محمد بن زيد بن المهاجر بن قنفذ ، عن عبد الله بن عامر بن ربيعة ، عن ابيه ، ان امراة سوداء ماتت، ولم يؤذن بها النبي صلى الله عليه وسلم، فاخبر بذلك، فقال:" هلا آذنتموني بها؟"، ثم قال لاصحابه:" صفوا عليها فصلى عليها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْمُهَاجِرِ بْنِ قُنْفُذٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ امْرَأَةً سَوْدَاءَ مَاتَتْ، وَلَمْ يُؤْذَنْ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأُخْبِرَ بِذَلِكَ، فَقَالَ:" هَلَّا آذَنْتُمُونِي بِهَا؟"، ثُمَّ قَالَ لِأَصْحَابِهِ:" صُفُّوا عَلَيْهَا فَصَلَّى عَلَيْهَا".
عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک کالی عورت کا انتقال ہو گیا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے انتقال کی خبر نہیں دی گئی، پھر جب آپ کو خبر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگوں نے مجھے اس کے انتقال کی خبر کیوں نہیں دی؟ اس کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے کہا: اس پہ صف باندھو، پھر آپ نے اس عورت کی نماز جنازہ پڑھی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5040، ومصباح الزجاجة: 543)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/444) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Amir bin Rabi’ah, from his father, that a black woman died and the Prophet (ﷺ) was not told about that. Then he was informed of it, and he said: “Why did you not tell me?” Then he said to his Companions: “Line up in rows to pray for her,” and he offered the funeral prayer for her.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1530
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا ابو معاوية ، عن ابي إسحاق الشيباني ، عن الشعبي ، عن ابن عباس ، قال: مات رجل وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعوده، فدفنوه بالليل، فلما اصبح اعلموه، فقال:" ما منعكم ان تعلموني"، قالوا: كان الليل، وكانت الظلمة فكرهنا ان نشق عليك، فاتى قبره فصلى عليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق الشَّيْبَانِيِّ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: مَاتَ رَجُلٌ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ، فَدَفَنُوهُ بِاللَّيْلِ، فَلَمَّا أَصْبَحَ أَعْلَمُوهُ، فَقَالَ:" مَا مَنَعَكُمْ أَنْ تُعْلِمُونِي"، قَالُوا: كَانَ اللَّيْلُ، وَكَانَتِ الظُّلْمَةُ فَكَرِهْنَا أَنْ نَشُقَّ عَلَيْكَ، فَأَتَى قَبْرَهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک ایسے شخص کا انتقال ہو گیا، جس کی عیادت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے، لوگوں نے اسے رات میں دفنا دیا، جب صبح ہوئی اور لوگوں نے (اس کی موت کے بارے میں) آپ کو بتایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگوں نے مجھے اطلاع کیوں نہیں دی؟ لوگوں نے کہا کہ رات تھی اور تاریکی تھی، ہم نے آپ کو تکلیف دینا اچھا نہیں سمجھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی قبر کے پاس آئے، اور اس کی نماز جنازہ پڑھی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 161 (857)، الجنائز5 (1247)، 54 (1321)، 55 (1322)، 59 (1326)، 66 (1336)، 69 (1340)، صحیح مسلم/الجنائز 23 (954)، سنن ابی داود/الجنائز 58 (3196)، سنن الترمذی/الجنائز 47 (1037)، سنن النسائی/الجنائز94 (2025، 2026)، (تحفة الأشراف: 5766)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/224، 238، 338) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “A man died whom the Messenger of Allah (ﷺ) used to visit, and they buried him at night. When morning came, they told him. He said: ‘What kept you from telling me?’ They said: ‘It was night and it was dark, and we did not like to cause you any inconvenience.’ Then he went to the grave and offered the funeral prayer for him.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 1531
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا العباس بن عبد العظيم العنبري ، ومحمد بن يحيى ، قالا: حدثنا احمد بن حنبل ، حدثنا غندر ، عن شعبة ، عن حبيب بن الشهيد ، عن ثابت ، عن انس ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" صلى على قبر بعد ما قبر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَّى عَلَى قَبْرٍ بَعْدَ مَا قُبِرَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قبر پر دفن کیے جانے کے بعد اس میت کی نماز جنازہ پڑھی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 23 (955)، (تحفة الأشراف: 283)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/406، 3/130) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Anas that the Prophet (ﷺ) offered the funeral prayer at a grave after the burial.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1532
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن حميد ، حدثنا مهران بن ابي عمر ، عن ابي سنان ، عن علقمة بن مرثد ، عن ابن بريدة ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" صلى على ميت بعد ما دفن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مِهْرَانُ بْنُ أَبِي عُمَرَ ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَّى عَلَى مَيِّتٍ بَعْدَ مَا دُفِنَ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک میت کی اس کے دفن کر دئیے جانے کے بعد نماز جنازہ پڑھی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1943، ومصباح الزجاجة: 544) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے کیونکہ ابو سنان مہران، اور محمد بن حمید متکلم فیہ راوی ہیں)

It was narrated from Ibn Buraidah from his father that the Prophet (ﷺ) offered the funeral prayer for a deceased person after he had been buried.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.