سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
Chapters: Regarding Funerals
32. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ عَلَى الْقَبْرِ
32. باب: (مردہ دفن ہو جائے تو) قبر پر نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Offering the funeral prayer at the grave
حدیث نمبر: 1528
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا هشيم ، حدثنا عثمان بن حكيم ، حدثنا خارجة بن زيد بن ثابت ، عن يزيد بن ثابت ، وكان اكبر من زيد، قال: خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم، فلما ورد البقيع فإذا هو بقبر جديد، فسال عنه، فقالوا: فلانة، قال: فعرفها، وقال:" الا آذنتموني بها؟"، قالوا: كنت قائلا صائما فكرهنا ان نؤذيك، قال:" فلا تفعلوا لا اعرفن ما مات فيكم ميت ما كنت بين اظهركم إلا آذنتموني به، فإن صلاتي عليه له رحمة"، ثم اتى القبر، فصففنا خلفه فكبر عليه اربعا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ ثَابِتٍ ، وَكَانَ أَكْبَرَ مِنْ زَيْدٍ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا وَرَدَ الْبَقِيعَ فَإِذَا هُوَ بِقَبْرٍ جَدِيدٍ، فَسَأَلَ عَنْهُ، فَقَالُوا: فُلَانَةُ، قَالَ: فَعَرَفَهَا، وَقَالَ:" أَلَا آذَنْتُمُونِي بِهَا؟"، قَالُوا: كُنْتَ قَائِلًا صَائِمًا فَكَرِهْنَا أَنْ نُؤْذِيَكَ، قَالَ:" فَلَا تَفْعَلُوا لَا أَعْرِفَنَّ مَا مَاتَ فِيكُمْ مَيِّتٌ مَا كُنْتُ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ إِلَّا آذَنْتُمُونِي بِهِ، فَإِنَّ صَلَاتِي عَلَيْهِ لَهُ رَحْمَةٌ"، ثُمَّ أَتَى الْقَبْرَ، فَصَفَفْنَا خَلْفَهُ فَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا.
یزید بن ثابت رضی اللہ عنہ (وہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے بڑے بھائی) کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، جب آپ مقبرہ بقیع پہنچے تو وہاں ایک نئی قبر دیکھی، آپ نے اس کے بارے میں پوچھا تو لوگوں نے کہا: فلاں عورت کی ہے، آپ نے اس کو پہچان لیا اور فرمایا: تم لوگوں نے اس کی خبر مجھ کو کیوں نہ دی؟، لوگوں نے کہا: آپ دوپہر میں آرام فرما رہے تھے، اور روزے سے تھے، ہم نے آپ کو تکلیف دینا مناسب نہ سمجھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب ایسا نہ کرنا، آئندہ مجھے یہ معلوم نہ ہونے پائے کہ پھر تم لوگوں نے ایسا کیا ہے، جب تم لوگوں میں سے کوئی شخص مر جائے تو جب تک میں تم میں زندہ ہوں مجھے خبر کرتے رہو، اس لیے کہ اس پر میری نماز اس کے لیے رحمت ہے، پھر آپ اس کی قبر کے پاس آئے، اور ہم نے آپ کے پیچھے صف باندھی، آپ نے اس پر چار تکبیریں کہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الجنائز 94 (2024)، (تحفة الأشراف: 11824)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/388) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اس کی نماز جنازہ پڑھی۔

Kharijah bin Zaid bin Thabit narrated that Yazid bin Thabit, who was older than Zaid, said: “We went out with the Prophet (ﷺ) and when we reached Al-Baqi’, we saw a new grave. He asked about it and they said: ‘(It is) so-and-so (a woman).’ He recognized the name and said: ‘Why did you not tell me about her?’ They said: ‘You were taking a nap and you were fasting, and we did not like to disturb you.’ He said: ‘Do not do that; I do not want to see it happen again that one of you dies, while I am still among you, and you do not tell me, for my prayer for him is a mercy.’ Then he went to the grave and we lined up in rows behind him, and he said four Takbir (i.e. for the funeral prayer).”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن النسائى الصغرى2024يزيد بن ثابتلا يموت فيكم ميت ما دمت بين أظهركم إلا آذنتموني به فإن صلاتي له رحمة
   سنن ابن ماجه1528يزيد بن ثابتألا آذنتموني بها قالوا كنت قائلا صائما فكرهنا أن نؤذيك قال فلا تفعلوا لا أعرفن ما مات فيكم ميت ما كنت بين أظهركم إلا آذنتموني به فإن صلاتي عليه له رحمة أتى القبر فصففنا خلفه فكبر عليه أربعا
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1528 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1528  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رسول اللہﷺ اپنے تمام صحابہ کی خبر گیری فرماتے تھے۔
اگرچہ کوئی بظاہر معمولی حیثیت کا حامل ہو۔
لیڈر اور سربراہ کا اپنے کارکنوں سے اس طرح کا تعلق ہونا چاہیے۔

(2)
صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین نے رسول اللہﷺ کے آرام کا خیال کیا اور تکلیف دینا مناسب نہ سمجھا۔
چھوٹوں کو بزرگوں کا اسی طرح خیال رکھنا چاہیے۔

(3)
قبر پر جنازہ پڑھنے کا وہی طریقہ ہے جو دفن سے پہلے میت کا جنازہ پڑھنے کا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1528   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2024  
´قبر پر نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔`
یزید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ لوگ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، تو آپ نے ایک نئی قبر دیکھی تو فرمایا: یہ کیا ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ فلاں قبیلے کی لونڈی (کی قبر) ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پہچان لیا، وہ دوپہر میں مری تھی، اور آپ قیلولہ فرما رہے تھے، تو ہم نے آپ کو اس کی وجہ سے جگانا پسند نہیں کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور اپنے پیچھے لوگوں کی صف بندی کی، اور آپ نے چار تکبیری۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2024]
اردو حاشہ:
کوئی میت بغیر جنازے کے دفن کر دی جائے تو اس صورت میں قبر پر جنازہ پڑھنا متفقہ مسئلہ ہے، البتہ نماز جنازہ کے ساتھ دفن کی جانے والی میت کا قبر پر جنازہ پڑھنا اختلافی مسئلہ ہے۔ یہ حدیث جواز کی دلیل ہے۔ عدم جواز کے قائلین اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ بناتے ہیں مگر آپ کا ہر عمل اس کے مشروع عام ہونے کی دلیل ہوتا ہے جب تک کہ تخصیص کی دلیل نہ ہو اور یہاں تخصیص کی دلیل نہیں۔ علاوہ ازیں صحابہ کا ساتھ کھڑا ہونا تخصیص کے خلاف جاتا ہے، اگرچہ کہا جا سکتا ہے کہ صحابہ بالتبع کھڑے ہوئے تھے، بہرصورت جواز تو ثابت ہوتا ہے۔ مزید دیکھیے حدیث: 1971۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2024   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.