مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امام اس جگہ سنت (نفل نماز) نہ پڑھے جہاں پر اس نے فرض پڑھائی ہے، جب تک کہ وہاں سے دور نہ جائے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 157 (848 تعلیقاً)، سنن ابی داود/الصلاة 73 (616)، (تحفة الأشراف: 11517) (صحیح)» (دوسری حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں عثمان بن عطاء ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 629)
It was narrated from Al-Mughirah bin Shu’bah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“The Imam should not pray in the place where he offered the obligatory prayer, until he moves aside.” Another chain from Mughirah, from the Prophet (ﷺ) with similar wording.
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (616) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 427
عبدالرحمٰن بن شبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (نماز میں) تین چیزوں سے منع فرمایا: ”ایک تو کوے کی طرح ٹھونگ مارنے سے، دوسرے درندے کی طرح بازو بچھانے سے، اور تیسرے نماز کے لیے ایک جگہ متعین کرنے سے جیسے اونٹ اپنی جگہ مقرر کرتا ہے“۔
It was narrated that ‘Abdur-Rahman bin Shibl said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) forbade three things: Pecking like a crow, spreading (the forearms) like a beast of prey, and a man having a place in the mosque in which he usually offers the prayer, like a camel has a place to which it usually goes.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (862) نسائي (1113) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 427
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ نماز الضحیٰ (چاشت کی نفل نماز) کے لیے آتے اور صف سے پہلے ستون کے پاس جاتے اور اس کے نزدیک نماز پڑھتے، میں مسجد کے ایک گوشے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان سے کہتا: آپ اس جگہ نماز کیوں نہیں پڑھتے؟ تو وہ کہتے: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اسی جگہ کا قصد کرتے تھے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: بظاہر یہ حدیث اگلی حدیث کے خلاف ہے جس میں مسجد کے اندر ایک جگہ متعین کرنے کی ممانعت ہے، تطبیق اس طرح ممکن ہے کہ یہ ممانعت فرائض کے لئے ہے، سنن اور نوافل کے لئے نہیں، اور بعض نے کہا ہے کہ قصد کرنا اور خاص کرنا دونوں الگ الگ چیز ہے، کیوں کہ خاص کرنے میں ملکیت ثابت ہوتی ہے، اور مسجد کسی کی ملک نہیں ہے، اور قصد کرنے کا یہ مطلب ہو گا کہ اگر جگہ خالی ہو تو وہاں پڑھے، اور نبی کریم ﷺ جو اس ستون کا قصد کرتے تو اس کی کوئی علت حدیث میں مذکور نہیں ہے۔
It was narrated from Yazid bin Abu ‘Ubaid that Salamah bin Al-Akwa’ used to offer the Duha prayer, and he would come to the pillar that was near the Mushaf. I said to him:
“Why do you not pray over there?” And I pointed to some corner of the mosque. He said: “I saw the Messenger of Allah (ﷺ) seeking out this place.”
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے دن نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، تو آپ نے اپنے جوتے بائیں طرف رکھے۔
It was narrated that ‘Abdullah bin Sa’ib said:
“I saw the Messenger of Allah (ﷺ) praying on the Day of the Conquest, and he put his shoes on his left.”
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جوتے اپنے پاؤں میں پہنے رکھو، اور اگر انہیں اتارو تو اپنے پیروں کے درمیان رکھو، اور اپنے دائیں طرف نہ رکھو، نہ اپنے ساتھی کے دائیں طرف رکھو، اور نہ پیچھے رکھو کیونکہ پیچھے والوں کو تکلیف ہو“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12969، ومصباح الزجاجة: 504) وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 90 (655) (ضعیف جدا)» (یہ حدیث سخت ضعیف ہے کیونکہ سند میں عبد اللہ بن سعید متروک اور منکر الحدیث ہے، لیکن ابو داود کی صحیح روایت میں سیاق اس سے مختلف ہے، «ألزم نعليك قدميك» اور «ولا ورائك فتؤذي من خلفك» صرف ابن ماجہ میں ہے، اس لئے یہ الفاظ منکر ہیں)
وضاحت: ۱ ؎: حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ اگر جوتے پاک و صاف ہوں تو اس کو پہن کر نماز پڑھنا صحیح ہے، خود رسول اللہ ﷺ نے اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جوتے پہن کر نماز پڑھی ہے، نیز اس حدیث میں جوتے رکھنے کے آداب بھی سکھائے گئے ہیں۔
It was narrated that Abu Hurairah said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Keep your shoes on your feet. If you take them off then place them between your two feet; do not place them to your right, or to the right of your companions, or behind you, for they may annoy whoever is behind you.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا وما بين طرفيه قوي
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عبد اللّٰه بن سعيد المقبري:متروك انوار الصحيفه، صفحه نمبر 427