سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
حدیث نمبر: 1428
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا قتيبة ، حدثنا ابن وهب ، عن عثمان بن عطاء ، عن ابيه ، عن المغيرة بن شعبة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يصلي الإمام في مقامه الذي صلى فيه المكتوبة، حتى يتنحى عنه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يُصَلِّي الْإِمَامُ فِي مُقَامِهِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ الْمَكْتُوبَةَ، حَتَّى يَتَنَحَّى عَنْهُ".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امام اس جگہ سنت (نفل نماز) نہ پڑھے جہاں پر اس نے فرض پڑھائی ہے، جب تک کہ وہاں سے دور نہ جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 157 (848 تعلیقاً)، سنن ابی داود/الصلاة 73 (616)، (تحفة الأشراف: 11517) (صحیح)» ‏‏‏‏ (دوسری حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں عثمان بن عطاء ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 629)

It was narrated from Al-Mughirah bin Shu’bah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “The Imam should not pray in the place where he offered the obligatory prayer, until he moves aside.” Another chain from Mughirah, from the Prophet (ﷺ) with similar wording.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (616)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 427
حدیث نمبر: 1428M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا كثير بن عبيد الحمصي ، حدثنا بقية ، عن ابي عبد الرحمن التميمي ، عن عثمان بن عطاء ، عن ابيه ، عن المغيرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّمِيمِيِّ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی مغیرہ رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ: (اس کی سند میں بقیہ ضعیف ہیں، ابو عبد الرحمن مجہول ہیں، اور عثمان ضعیف ہیں)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
204. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي تَوْطِينِ الْمَكَانِ فِي الْمَسْجِدِ يُصَلِّي فِيهِ
204. باب: مسجد میں نماز کے لیے جگہ مخصوص کرنے کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning having a place in the mosque in which one usually prays
حدیث نمبر: 1429
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع . ح وحدثنا ابو بشر بكر بن خلف ، حدثنا يحيى بن سعيد ، قالا: حدثنا عبد الحميد بن جعفر ، عن ابيه ، عن تميم بن محمود ، عن عبد الرحمن بن شبل ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ثلاث: عن نقرة الغراب، وعن فرشة السبع، وان يوطن الرجل المكان الذي يصلي فيه كما يوطن البعير".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ مَحْمُودٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَلَاثٍ: عَنْ نَقْرَةِ الْغُرَابِ، وَعَنْ فِرْشَةِ السَّبُعِ، وَأَنْ يُوطِنَ الرَّجُلُ الْمَكَانَ الَّذِي يُصَلِّي فِيهِ كَمَا يُوطِنُ الْبَعِيرُ".
عبدالرحمٰن بن شبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (نماز میں) تین چیزوں سے منع فرمایا: ایک تو کوے کی طرح ٹھونگ مارنے سے، دوسرے درندے کی طرح بازو بچھانے سے، اور تیسرے نماز کے لیے ایک جگہ متعین کرنے سے جیسے اونٹ اپنی جگہ مقرر کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 148 (862)، سنن النسائی/التطبیق 55 (1113)، (تحفة الأشراف: 9701)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/428، 444)، سنن الدارمی/الصلاة 75 (1362) (حسن)» ‏‏‏‏

It was narrated that ‘Abdur-Rahman bin Shibl said: “The Messenger of Allah (ﷺ) forbade three things: Pecking like a crow, spreading (the forearms) like a beast of prey, and a man having a place in the mosque in which he usually offers the prayer, like a camel has a place to which it usually goes.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (862) نسائي (1113)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 427
حدیث نمبر: 1430
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب ، حدثنا المغيرة بن عبد الرحمن المخزومي ، عن يزيد بن ابي عبيد ، عن سلمة بن الاكوع :" انه كان ياتي إلى سبحة الضحى، فيعمد إلى الاسطوانة دون المصحف، فيصل قريبا منها، فاقول له: الا تصلي ها هنا واشير إلى بعض نواحي المسجد، فيقول: إني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يتحرى هذا المقام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ :" أَنَّهُ كَانَ يَأْتِي إِلَى سُبْحَةِ الضُّحَى، فَيَعْمِدُ إِلَى الْأُسْطُوَانَةِ دُونَ الْمُصْحَفِ، فَيُصَلِّ قَرِيبًا مِنْهَا، فَأَقُولُ لَهُ: أَلَا تُصَلِّي هَا هُنَا وَأُشِيرُ إِلَى بَعْضِ نَوَاحِي الْمَسْجِدِ، فَيَقُولُ: إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَحَرَّى هَذَا الْمُقَامَ".
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ نماز الضحیٰ (چاشت کی نفل نماز) کے لیے آتے اور صف سے پہلے ستون کے پاس جاتے اور اس کے نزدیک نماز پڑھتے، میں مسجد کے ایک گوشے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان سے کہتا: آپ اس جگہ نماز کیوں نہیں پڑھتے؟ تو وہ کہتے: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اسی جگہ کا قصد کرتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 95 (502)، صحیح مسلم/الصلاة 49 (509)، (تحفة الأشراف: 4541)، مسند احمد (4/48) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بظاہر یہ حدیث اگلی حدیث کے خلاف ہے جس میں مسجد کے اندر ایک جگہ متعین کرنے کی ممانعت ہے، تطبیق اس طرح ممکن ہے کہ یہ ممانعت فرائض کے لئے ہے، سنن اور نوافل کے لئے نہیں، اور بعض نے کہا ہے کہ قصد کرنا اور خاص کرنا دونوں الگ الگ چیز ہے، کیوں کہ خاص کرنے میں ملکیت ثابت ہوتی ہے، اور مسجد کسی کی ملک نہیں ہے، اور قصد کرنے کا یہ مطلب ہو گا کہ اگر جگہ خالی ہو تو وہاں پڑھے، اور نبی کریم ﷺ جو اس ستون کا قصد کرتے تو اس کی کوئی علت حدیث میں مذکور نہیں ہے۔

It was narrated from Yazid bin Abu ‘Ubaid that Salamah bin Al-Akwa’ used to offer the Duha prayer, and he would come to the pillar that was near the Mushaf. I said to him: “Why do you not pray over there?” And I pointed to some corner of the mosque. He said: “I saw the Messenger of Allah (ﷺ) seeking out this place.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
205. بَابُ: مَا جَاءَ فِي أَيْنَ تُوضَعُ النَّعْلُ إِذَا خُلِعَتْ فِي الصَّلاَةِ
205. باب: نماز کے وقت جوتا نکال کر کہاں رکھا جائے؟
Chapter: What was narrated concerning where shoes should be placed if they are taken off during Prayer
حدیث نمبر: 1431
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن جريج ، عن محمد بن عباد ، عن عبد الله بن سفيان ، عن عبد الله بن السائب ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلى يوم الفتح فجعل نعليه عن يساره".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَّى يَوْمَ الْفَتْحِ فَجَعَلَ نَعْلَيْهِ عَنْ يَسَارِهِ".
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے دن نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، تو آپ نے اپنے جوتے بائیں طرف رکھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 89 (648)، سنن النسائی/الافتتاح 76 (1008)، (تحفة الأشراف: 5314)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 106 (774 تعلیقاً)، صحیح مسلم/الصلاة 35 (455)، مسند احمد (3/411) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that ‘Abdullah bin Sa’ib said: “I saw the Messenger of Allah (ﷺ) praying on the Day of the Conquest, and he put his shoes on his left.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1432
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن إبراهيم بن حبيب ، ومحمد بن إسماعيل ، قالا: حدثنا عبد الرحمن المحاربي ، عن عبد الله بن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الزم نعليك قدميك، فإن خلعتهما فاجعلهما بين رجليك، ولا تجعلهما عن يمينك، ولا عن يمين صاحبك، ولا وراءك، فتؤذي من خلفك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلْزِمْ نَعْلَيْكَ قَدَمَيْكَ، فَإِنْ خَلَعْتَهُمَا فَاجْعَلْهُمَا بَيْنَ رِجْلَيْكَ، وَلَا تَجْعَلْهُمَا عَنْ يَمِينِكَ، وَلَا عَنْ يَمِينِ صَاحِبِكَ، وَلَا وَرَاءَكَ، فَتُؤْذِيَ مَنْ خَلْفَكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جوتے اپنے پاؤں میں پہنے رکھو، اور اگر انہیں اتارو تو اپنے پیروں کے درمیان رکھو، اور اپنے دائیں طرف نہ رکھو، نہ اپنے ساتھی کے دائیں طرف رکھو، اور نہ پیچھے رکھو کیونکہ پیچھے والوں کو تکلیف ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12969، ومصباح الزجاجة: 504) وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 90 (655) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (یہ حدیث سخت ضعیف ہے کیونکہ سند میں عبد اللہ بن سعید متروک اور منکر الحدیث ہے، لیکن ابو داود کی صحیح روایت میں سیاق اس سے مختلف ہے، «ألزم نعليك قدميك» اور «ولا ورائك فتؤذي من خلفك» صرف ابن ماجہ میں ہے، اس لئے یہ الفاظ منکر ہیں)

وضاحت:
۱ ؎: حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ اگر جوتے پاک و صاف ہوں تو اس کو پہن کر نماز پڑھنا صحیح ہے، خود رسول اللہ ﷺ نے اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جوتے پہن کر نماز پڑھی ہے، نیز اس حدیث میں جوتے رکھنے کے آداب بھی سکھائے گئے ہیں۔

It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Keep your shoes on your feet. If you take them off then place them between your two feet; do not place them to your right, or to the right of your companions, or behind you, for they may annoy whoever is behind you.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا وما بين طرفيه قوي

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عبد اللّٰه بن سعيد المقبري:متروك
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 427

Previous    61    62    63    64    65    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.