Note: Copy Text and Paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
204. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي تَوْطِينِ الْمَكَانِ فِي الْمَسْجِدِ يُصَلِّي فِيهِ
باب: مسجد میں نماز کے لیے جگہ مخصوص کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1429
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ مَحْمُودٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَلَاثٍ: عَنْ نَقْرَةِ الْغُرَابِ، وَعَنْ فِرْشَةِ السَّبُعِ، وَأَنْ يُوطِنَ الرَّجُلُ الْمَكَانَ الَّذِي يُصَلِّي فِيهِ كَمَا يُوطِنُ الْبَعِيرُ".
عبدالرحمٰن بن شبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (نماز میں) تین چیزوں سے منع فرمایا: ایک تو کوے کی طرح ٹھونگ مارنے سے، دوسرے درندے کی طرح بازو بچھانے سے، اور تیسرے نماز کے لیے ایک جگہ متعین کرنے سے جیسے اونٹ اپنی جگہ مقرر کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 148 (862)، سنن النسائی/التطبیق 55 (1113)، (تحفة الأشراف: 9701)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/428، 444)، سنن الدارمی/الصلاة 75 (1362) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1429 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1429  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کوے کی طرح ٹھونگیں مارنے کا مطلب جلدی جلدی سجدے کرنا ہے۔
یہ عمل نماز میں توجہ اور خشوع کے خلاف ہے۔
اس لئے تمام ارکان اطمینان سے پورے اذکار اور دعایئں پڑھتے ہوئے ادا کرنے چاہیں۔

(2)
سجدہ کرتے وقت صرف ہاتھ زمین پر رکھنے چاہیں۔
کہنیوں تک بازو زمین پر پھیلانا درست نہیں۔

(3)
نماز کے لئے جگہ مقرر کرنا۔
اور دوسروں کووہاں نماز پڑھنے سے روکنا جائز نہیں۔
کیونکہ مسجد سب کےلئے مشترک ہے۔
ہاں اگرجگہ خالی دیکھ کر وہاں نماز پڑھتا ہے۔
اور اکثر ایسا ہوجاتا ہے۔
کہ وہیں نماز پڑھے تو جائز ہے۔
یا مثلاً ایک شخص صف میں دایئں طر ف کھڑا ہونا پسند کرتا ہے۔
تو یہ جائز ہے۔
جب کہ پہلے سے بیٹھے ہوئے شخص کو اٹھایا نہ جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1429   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 862  
´رکوع اور سجدہ میں اپنی پیٹھ سیدھی نہ رکھنے والے کی نماز کا حکم۔`
عبدالرحمٰن بن شبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوے کی طرح چونچ مارنے ۱؎، درندے کی طرح بازو بچھانے ۲؎، اور اونٹ کے مانند آدمی کے مسجد میں اپنے لیے ایک جگہ متعین کر لینے سے (جیسے اونٹ متعین کر لیتا ہے) منع فرمایا ہے (یہ قتیبہ کے الفاظ ہیں)۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 862]
862۔ اردو حاشیہ:
➊ نماز میں حیوانات سے مشابہت کی ممانعت آئی ہے، جیسے کہ اونٹ کی طرح بیٹھنا اور اس حدیث میں جلدی جلدی نماز پڑھنے کو کوے کی طرح ٹھونگیں مارنے سے تشبیہ دی گئی ہے، یا سجدہ میں انسان اپنی کہنیاں زمین پر بچھا لے تو درندے کی طرح پھیل کر بیٹھنے سے تشبیہ آئی ہے۔
➋ ایسے ہی مسجد میں نماز کے لیے اپنے لیے جگہ مخصوص کرنا بھی ممنوع ہے۔
➌ نماز کے بعد علمی حلقے کے لیے جگہ خاص کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 862   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1113  
´نماز میں جلدی میں کوے کی طرح ٹھونگ مارنے سے ممانعت کا بیان۔`
عبدالرحمٰن بن شبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں سے منع کیا ہے: ایک کوے کی طرح ٹھونگ مارنے سے، دوسری درندوں کی طرح ہاتھ بچھانے سے، اور تیسری یہ کہ آدمی نماز کے لیے ایک جگہ خاص کر لے جیسے اونٹ اپنے بیٹھنے کی جگہ کو خاص کر لیتا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1113]
1113۔ اردو حاشیہ:
➊ مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے، نیز علامہ اتیوبی شارح سنن النسائی نے مذکورہ حدیث کے پہلے اور دوسرے جز کو شاہد کی بنا پر صحیح قرار دیا ہے اور شیخ البانی اور شارح سنن النسائی نے اس پر تفصیلی بحث کی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود معنا صحیح ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: [سلسلة الأحادیث الصحیحة: 157، 156/3، رقم: 1168، و ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائي: 343-337/13]
➋ کوے کی طرح ٹھونگیں مارنے سے مراد بہت ہلکا سجدہ کرنا ہے حتیٰ کہ دیکھنے والا سمجھے ٹھونگیں مار رہا ہے۔ بلکہ سجدے میں کم از کم تین دفعہ تسبیح پڑھنی چاہیے۔ یہ نہیں کہ ایک تسبیح جاتے ہوئے، دوسری تسبیح سجدے میں اور تیسری اٹھتے ہوئے پڑھے کیونکہ یہ تو حقیقتاً سجدے میں ایک دفعہ تسبیح ہے۔
➌ بازو بچھانے سے مراد یہ ہے کہ سجدے یمں بازو زمین پر رکھ دے جس طرح کتا وغیرہ لیٹنے کی حالت میں زمین پر اپنے بازو کھول کر رکھ دیتا ہے اور منہ بھی زمین پر رکھ لیتا ہے۔
➍ ایک جگہ مقرر کرنے سے مراد یہ ہے کہ وہ کسی اور جگہ نماز نہ پڑھے حتیٰ کہ اگر کوئی دوسرا شخص اس جگہ آکھڑا ہو تو اسے ہٹا کر وہاں کھڑا ہو یا اس سے ناراض ہو، البتہ امام اور مؤذن اس سے مستثنیٰ ہیں کہ ان کے لیے مجبوری ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1113