کیسان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بئر علیا کے پاس ایک کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (02تحفة الأشراف: 11170، ومصباح الزجاجة: 376)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/417) (حسن)» (اس کی سند میں عبد الرحمن بن کیسان مستور اور محمد بن حنظلہ غیر معروف ہیں، لیکن حدیث شواہد کی وجہ سے حسن ہے، ملاحظہ ہو: مصباح الزجاجة: 379 بتحقیق الشہری)
کیسان بن جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ ظہر و عصر ایک ہی کپڑے میں پڑھ رہے تھے، اس حال میں کہ آپ اس کو لپیٹے ہوئے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11170، مصباح الزجاجة: 375) (حسن)» (بوصیری نے اس اسناد کی تحسین کی ہے)
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا قرا ابن آدم السجدة فسجد، اعتزل الشيطان يبكي، يقول: يا ويله امر ابن آدم بالسجود، فسجد فله الجنة، وامرت بالسجود، فابيت، فلي النار". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا قَرَأَ ابْنُ آدَمَ السَّجْدَةَ فَسَجَدَ، اعْتَزَلَ الشَّيْطَانُ يَبْكِي، يَقُولُ: يَا وَيْلَهُ أُمِرَ ابْنُ آدَمَ بِالسُّجُودِ، فَسَجَدَ فَلَهُ الْجَنَّةُ، وَأُمِرْتُ بِالسُّجُودِ، فَأَبَيْتُ، فَلِي النَّارُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب انسان آیت سجدہ تلاوت کرتا اور سجدہ کرتا ہے، تو شیطان روتا ہوا الگ ہو جاتا ہے، اور کہتا ہے: ہائے خرابی! ابن آدم کو سجدہ کا حکم ہوا، اس نے سجدہ کیا، اب اس کے لیے جنت ہے، اور مجھ کو سجدہ کا حکم ہوا، میں نے انکار کیا، میرے لیے جہنم ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 35 (81)، (تحفة الأشراف: 12524)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/443) (صحیح)»
It was narrated that Abu Hurairah said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘When a son of Adam recites a Sajdah* and prostrates, Satan withdraws weeping, saying: ‘Woe is me! The son of Adam was commanded to prostrate and he prostrated, and Paradise will be his; I was commanded to prostrate and I refused, so I am doomed to Hell.’”
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن خلاد الباهلي ، حدثنا محمد بن يزيد بن خنيس ، عن الحسن بن محمد بن عبيد الله بن ابي يزيد ، قال، قال لي ابن جريج ، يا حسن، اخبرني جدك عبيد الله بن ابي يزيد ، عن ابن عباس ، قال:" كنت عند النبي صلى الله عليه وسلم فاتاه رجل فقال: إني رايت البارحة فيما يرى النائم كاني اصلي إلى اصل شجرة، فقرات: السجدة، فسجدت، فسجدت الشجرة لسجودي، فسمعتها تقول: اللهم احطط عني بها وزرا، واكتب لي بها اجرا، واجعلها لي عندك ذخرا، قال ابن عباس: فرايت النبي صلى الله عليه وسلم" قرا السجدة فسجد، فسمعته يقول في سجوده مثل الذي اخبره الرجل عن قول الشجرة". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ خُنَيْسٍ ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ ، قَالَ، قَالَ لِي ابْنُ جُرَيْجٍ ، يَا حَسَنُ، أَخْبَرَنِي جَدُّكَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ الْبَارِحَةَ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ كَأَنِّي أُصَلِّي إِلَى أَصْلِ شَجَرَةٍ، فَقَرَأْتُ: السَّجْدَةَ، فَسَجَدْتُ، فَسَجَدَتِ الشَّجَرَةُ لِسُجُودِي، فَسَمِعْتُهَا تَقُولُ: اللَّهُمَّ احْطُطْ عَنِّي بِهَا وِزْرًا، وَاكْتُبْ لِي بِهَا أَجْرًا، وَاجْعَلْهَا لِي عِنْدَكَ ذُخْرًا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَرَأَ السَّجْدَةَ فَسَجَدَ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ فِي سُجُودِهِ مِثْلَ الَّذِي أَخْبَرَهُ الرَّجُلُ عَنْ قَوْلِ الشَّجَرَةِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا کہ اس دوران ایک شخص آیا ۱؎ اور اس نے عرض کیا کہ کل رات میں نے ایک خواب دیکھا ہے جیسے سونے والا دیکھتا ہے، گویا میں ایک درخت کی جڑ میں نماز پڑھ رہا ہوں، میں نے سجدے کی آیت پڑھی اور سجدہ کیا، تو درخت نے بھی میرے ساتھ سجدہ کیا، اور میں نے اس کو یہ کہتے ہوئے سنا «اللهم احطط عني بها وزرا واكتب لي بها أجرا واجعلها لي عندك ذخرا»”اے اللہ! اس سجدہ کی وجہ سے میرے گناہ ختم کر دے، اور میرے لیے اجر لکھ دے، اور اس اجر کو میرے لیے اپنے پاس ذخیرہ بنا دے“۲؎۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کی آیت پڑھی اور سجدہ کیا، تو میں نے سنا آپ سجدہ میں وہی دعا پڑھ رہے تھے، جو اس آدمی نے درخت سے سن کر بیان کی تھی۔
وضاحت: ۱؎: یہاں پر شخص سے مراد ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ ہیں جیسا کہ دوسری روایت میں تصریح ہے۔ ۲؎: سجدہ تلاوت میں یہ دعا پڑھے، یا «سبحان ربي الأعلى» کہے، یا وہ دعا جو آگے آ رہی ہے، بعض نے کہا کہ یہ دعا پڑھے: «سبحان ربنا إن كان وعد ربنا لمفعولا» ۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said:
“I was with the Prophet (ﷺ), and a man came to him and said: ‘Last night while I was sleeping, I saw that I was praying towards the base of a tree. I recited (an Ayah of) prostration and prostrated, and the tree prostrated when I did, and I heard it saying: Allahummah-tut anni biha wizran, waktub li biha ajran, waj’al-ha li ‘indaka dhukhran (O Allah, reduce my burden of sin thereby, reward me for it and store it for me with You).’ Ibn ‘Abbas said: “I saw the Prophet (ﷺ) recite (an Ayah of) prostration and then prostrate, and I heard him saying in his prostration something like that which the man had told him the tree said.”
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو فرماتے: «اللهم لك سجدت وبك آمنت ولك أسلمت أنت ربي سجد وجهي للذي شق سمعه وبصره تبارك الله أحسن الخالقين»”اے اللہ! میں نے تیرے ہی لیے سجدہ کیا، اور تجھ ہی پر ایمان لایا، اور تیرا ہی فرماں بردار ہوا تو میرا رب ہے، اور میرے چہرے نے سجدہ کیا اس ذات کے لیے جس نے کان اور آنکھ کو بنایا، اللہ تعالیٰ کتنا بابرکت ہے جو سب سے اچھا بنانے والا ہے“۔
It was narrated from ‘Ali that whenever the Prophet (ﷺ) prostrated he would say:
“Allahumma laka sajadtu, wa bika amantu, wa laka aslamtu, Anta rabbi, sajada wajhi lilladhi shaqqa sam’ahu wa basarahu, tabarak Allah ahsanul-khaliqin (O Allah, to You I have prostrated, and in You I have believed, and to You I have submitted. You are my Lord; my face has prostrated to the One Who gave it hearing and sight. Blessed is Allah the best of Creators).”*
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گیارہ سجدے کئے، جن میں سے کوئی مفصل میں نہ تھا (اور وہ گیارہ سجدے ان سورتوں میں تھے): اعراف، رعد، نحل، بنی اسرائیل، مریم، حج، فرقان، نمل، سورۃ السجدۃ، سورۃ ص اور سورۃ حم سجدہ۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10997، ومصباح الزجاجة: 377) (ضعیف)» (اس کی سند میں عثمان بن فائد ضعیف ہیں)
It was narrated that Abu Darda’ said:
“I performed eleven prostrations with the Prophet (ﷺ) of which there were none in the Mufassal. Al-A’raf, Ar-Ra’d, An-Nahl, Bani Isra’il, Maryam, Al-Hajj, the prostration in Al-Furqan, Surat An-Naml (mentioning) Sulaiman, As- Sajdah, Sad, and the Ha-Mim Surah.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف المھدي بن عبد الرحمٰن: مجهول وعثمان بن فائد ضعيف (تقريب: 6931،4509) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 415
عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو قرآن میں پندرہ سجدے پڑھائے، ان میں سے تین سجدے مفصل میں اور دو سجدے سورۃ الحج میں ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 328 (1401)، (تحفة الأشراف: 10735) (ضعیف)» (اس کی سند میں حارث بن سعید العتقی مجہول ہیں)
It was narrated from ‘Amr bin ‘As that the Messenger of Allah (ﷺ) taught him fifteen prostrations in the Qur’an, including three in the Mufassal and two in Al-Hajj.
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (1401) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 415
It was narrated that Abu Hurairah said:
“We prostrated with the Messenger of Allah (ﷺ) in “When the heaven is split asunder” [84:1] and “Read! In the Name of your Lord.” [96:1]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے: «إذا السماء انشقت» میں سجدہ کیا۔ ابوبکر بن ابی شیبہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث یحییٰ بن سعید سے مروی ہے، میں نے ان کے علاوہ کسی اور کو یہ حدیث بیان کرتے ہوئے نہیں سنا۔