ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گیارہ سجدے کئے، جن میں سے کوئی مفصل میں نہ تھا (اور وہ گیارہ سجدے ان سورتوں میں تھے): اعراف، رعد، نحل، بنی اسرائیل، مریم، حج، فرقان، نمل، سورۃ السجدۃ، سورۃ ص اور سورۃ حم سجدہ۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10997، ومصباح الزجاجة: 377) (ضعیف)» (اس کی سند میں عثمان بن فائد ضعیف ہیں)
It was narrated that Abu Darda’ said:
“I performed eleven prostrations with the Prophet (ﷺ) of which there were none in the Mufassal. Al-A’raf, Ar-Ra’d, An-Nahl, Bani Isra’il, Maryam, Al-Hajj, the prostration in Al-Furqan, Surat An-Naml (mentioning) Sulaiman, As- Sajdah, Sad, and the Ha-Mim Surah.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف المھدي بن عبد الرحمٰن: مجهول وعثمان بن فائد ضعيف (تقريب: 6931،4509) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 415
سجدت مع النبي إحدى عشرة سجدة ليس فيها من المفصل شيء الأعراف والرعد والنحل وبني إسرائيل ومريم والحج وسجدة الفرقان وسليمان سورة النمل والسجدة وفي ص وسجدة الحواميم
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1056
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) سنن ابن ماجہ کے اکثر نسخوں میں سورہ نمل کی بجائے سلیمان سورۃ نحل کے الفاظ ہیں۔ رایوں نے حضرت سلیمان کا ذکر غالباً اس لئے کیا کہ اسےسورہ نمل (میم سے) پڑھا جائے۔ کیونکہ اسی صورت میں حضرت سلیمان علیہ السلام کا ذکر ہے۔ غلطی سے سورہ نحل (حاء سے) نہ پڑھا جائے۔ اس کے باوجود مطبوعہ نسخوں میں ح سے نحل ہی لکھا گیا حالانکہ سورہ نحل کا ذکر اس حدیث میں سورہ رعد کے بعد موجود ہے۔ 2۔ یہ روایت ضعیف ہے۔ کیونکہ صحیح احادیث سے پندرہ سجدے ثابت ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1056