سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
70. بَابُ : سُجُودِ الْقُرْآنِ
باب: قرآن کے سجدوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 1053
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ خُنَيْسٍ ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ ، قَالَ، قَالَ لِي ابْنُ جُرَيْجٍ ، يَا حَسَنُ، أَخْبَرَنِي جَدُّكَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ الْبَارِحَةَ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ كَأَنِّي أُصَلِّي إِلَى أَصْلِ شَجَرَةٍ، فَقَرَأْتُ: السَّجْدَةَ، فَسَجَدْتُ، فَسَجَدَتِ الشَّجَرَةُ لِسُجُودِي، فَسَمِعْتُهَا تَقُولُ: اللَّهُمَّ احْطُطْ عَنِّي بِهَا وِزْرًا، وَاكْتُبْ لِي بِهَا أَجْرًا، وَاجْعَلْهَا لِي عِنْدَكَ ذُخْرًا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَرَأَ السَّجْدَةَ فَسَجَدَ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ فِي سُجُودِهِ مِثْلَ الَّذِي أَخْبَرَهُ الرَّجُلُ عَنْ قَوْلِ الشَّجَرَةِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا کہ اس دوران ایک شخص آیا ۱؎ اور اس نے عرض کیا کہ کل رات میں نے ایک خواب دیکھا ہے جیسے سونے والا دیکھتا ہے، گویا میں ایک درخت کی جڑ میں نماز پڑھ رہا ہوں، میں نے سجدے کی آیت پڑھی اور سجدہ کیا، تو درخت نے بھی میرے ساتھ سجدہ کیا، اور میں نے اس کو یہ کہتے ہوئے سنا «اللهم احطط عني بها وزرا واكتب لي بها أجرا واجعلها لي عندك ذخرا» ”اے اللہ! اس سجدہ کی وجہ سے میرے گناہ ختم کر دے، اور میرے لیے اجر لکھ دے، اور اس اجر کو میرے لیے اپنے پاس ذخیرہ بنا دے“ ۲؎۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کی آیت پڑھی اور سجدہ کیا، تو میں نے سنا آپ سجدہ میں وہی دعا پڑھ رہے تھے، جو اس آدمی نے درخت سے سن کر بیان کی تھی۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجمعة 55 (579)، الدعوات 33 (3424)، (تحفة الأشراف: 5867) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: یہاں پر شخص سے مراد ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ ہیں جیسا کہ دوسری روایت میں تصریح ہے۔ ۲؎: سجدہ تلاوت میں یہ دعا پڑھے، یا «سبحان ربي الأعلى» کہے، یا وہ دعا جو آگے آ رہی ہے، بعض نے کہا کہ یہ دعا پڑھے: «سبحان ربنا إن كان وعد ربنا لمفعولا» ۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1053 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1053
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یہ شخص ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے جیسا کہ دوسری روایت میں تصریح ہے۔
دیکھئے: (تحفة الأحوذي، 160/3، حدیث: 579)
(2)
سجدہ تلاوت میں مذکورہ بالادعا پڑھنا مسنون ہے۔
(3)
شرعی مسائل خواب سے ثابت نہیں ہوتے۔
یہ دعا اس لئے سنت نہیں کہ صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خواب میں سنی تھے۔
بلکہ اس لئے سنت ہے۔
کہ رسول اللہﷺ نے عملی طور پر اسے پڑھا ہے۔
(4)
شجر وحجر اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔
لیکن ہمیں ا س کااحساس نہیں ہوتا۔
خواب میں اللہ تعالیٰ نے صحابی کو ایک حقیقت کی اطلاع دی جس کی تایئد قرآن مجید سے بھی ہوتی ہے۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔
﴿أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّـهَ يَسْجُدُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُومُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ وَكَثِيرٌ مِّنَ النَّاسِ ۖ وَكَثِيرٌ حَقَّ عَلَيْهِ الْعَذَابُ ۗ﴾ (الحج: 18)
”کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ ہی کو سجدہ کرتے ہیں۔
جوآسمانوں میں ہیں۔
اورجوزمین میں ہیں۔
اورسورج، چاند، ستارے، پہاڑ، درخت، چوپائے اور بہت سے لوگ بھی (اللہ کوسجدہ کرتے ہیں)
اور بہت سے لوگوں پرعذاب ثابت ہوچکا ہے۔ (کیونکہ وہ اللہ کوسجدہ نہیں کرتے)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1053