سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
Chapters: Dry Ablution
حدیث نمبر: 595
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، حدثنا موسى بن عقبة ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يقرا القرآن الجنب، ولا الحائض".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ الْجُنُبُ، وَلَا الْحَائِضُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنبی اور حائضہ قرآن نہ پڑھیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطہارة 98 (131)، (تحفة الأشراف: 8474) (منکر)» ‏‏‏‏ (سند میں اسماعیل بن عیاش کی روایت اہل حجاز سے ضعیف ہے، اور موسیٰ بن عقبہ حجازی ہیں، ملاحظہ ہو: الإرواء: 192)

وضاحت:
۱؎: یعنی نہ کم نہ زیادہ، امام شافعی کا یہی قول ہے، لیکن ذکر و دعا کے مقصد سے «بسم اللہ» یا «الحمد للہ» کہنا درست اور جائز ہے، تلاوت کے مقصد سے نہیں اور امام مالک نے حائضہ عورت کے لئے قرآن کی تلاوت کو جائز کہا ہے۔

It was narrated that Ibn 'Umar said: "The Messenger of Allah said: 'No one who is sexually impure and no woman who is menstruating should recite Qur'an.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: منكر

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
[595۔596] إسناده ضعيف
ترمذي (131)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 400
حدیث نمبر: 596
Save to word اعراب
(مرفوع) قال ابو الحسن: وحدثنا ابو حاتم ، حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، حدثنا موسى بن عقبة ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يقرا الجنب والحائض شيئا من القرآن".
(مرفوع) قَالَ أَبُو الْحَسَنِ: وَحَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَقْرَأُ الْجُنُبُ وَالْحَائِضُ شَيْئًا مِنَ الْقُرْآنِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنبی اور حائضہ کچھ بھی قرآن نہ پڑھیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ (منکر) (سابقہ حدیث ملاحظہ ہو)» ‏‏‏‏

It was narrated that Ibn 'Umar said: "The Messenger of Allah said: 'No one who is sexually impure and no woman who is menstruating should recite anything of the Qur'an.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: منكر

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
۔596] إسناده ضعيف
ترمذي (131)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 400
106. . بَابُ: تَحْتَ كُلِّ شَعَرَةٍ جَنَابَةٌ
106. باب: ہر بال کے نیچے جنابت ہے۔
Chapter: Under every hair there is a state of sexual impurity
حدیث نمبر: 597
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا الحارث بن وجيه ، حدثنا مالك بن دينار ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن تحت كل شعرة جنابة، فاغسلوا الشعر، وانقوا البشرة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ وَجِيهٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ تَحْتَ كُلِّ شَعَرَةٍ جَنَابَةً، فَاغْسِلُوا الشَّعَرَ، وَأَنْقُوا الْبَشَرَةَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بال کے نیچے جنابت ہے، لہٰذا تم بالوں کو دھویا کرو، اور بدن کی جلد کو صاف کیا کرو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 98 (248)، سنن الترمذی/الطہا رة 78 (106)، (تحفة الأشراف: 14502) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کی سند میں حارث بن وجیہ ضعیف ہیں)

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah said: 'Under every hair there is the state of sexual impurity, so wash the hair and cleanse the skin.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (248) ترمذي (106)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 400
حدیث نمبر: 598
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا يحيى بن حمزة ، حدثني عتبة بن ابي حكيم ، حدثني طلحة بن نافع ، حدثني ابو ايوب الانصاري ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الصلوات الخمس، والجمعة إلى الجمعة، واداء الامانة كفارة لما بينها"، قلت: وما اداء الامانة؟ قال:" غسل الجنابة فإن تحت كل شعرة جنابة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ ، حَدَّثَنِي عُتْبَةُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ ، حَدَّثَنِي طَلْحَةُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيُّ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ، وَالْجُمُعَةُ إِلَى الْجُمُعَةِ، وَأَدَاءُ الْأَمَانَةِ كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهَا"، قُلْتُ: وَمَا أَدَاءُ الْأَمَانَةِ؟ قَالَ:" غُسْلُ الْجَنَابَةِ فَإِنَّ تَحْتَ كُلِّ شَعَرَةٍ جَنَابَةً".
ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزانہ پانچوں نمازیں، ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک، اور امانت کی ادائیگی ان کے درمیان کے گناہوں کا کفارہ ہیں، میں نے پوچھا: امانت کی ادائیگی سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غسل جنابت، کیونکہ ہر بال کے نیچے جنابت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3461، ومصباح الزجاجة: 233) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (طلحہ بن نافع کا سماع ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 3801، و ضعیف ابی داود: 37)

وضاحت:
۱؎: (فواد عبدالباقی کے نسخہ میں «بينها» ہے)

Abu Ayyub Al-Ansari narrated that: The Prophet said: "The five daily prayers, from one Friday to the next, and fulfilling the trust are all expiation for whatever (sins) come between them." I said: "What is fulfilling the trust?" He said: Having a bath to cleanse oneself from sexual impurity, for under every hair there is the state of sexual impurity."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 599
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا الاسود بن عامر ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن عطاء بن السائب ، عن زاذان ، عن علي بن ابي طالب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من ترك موضع شعرة من جسده من جنابة لم يغسلها فعل به كذا وكذا من النار"، قال علي: فمن ثم عاديت شعري وكان يجزه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ زَاذَانَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ تَرَكَ مَوْضِعَ شَعَرَةٍ مِنْ جَسَدِهِ مِنْ جَنَابَةٍ لَمْ يَغْسِلْهَا فُعِلَ بِهِ كَذَا وَكَذَا مِنَ النَّارِ"، قَالَ عَلِيٌّ: فَمِنْ ثَمَّ عَادَيْتُ شَعَرِي وَكَانَ يَجُزُّهُ.
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے غسل جنابت کے وقت اپنے جسم سے ایک بال کی مقدار بھی چھوڑ دیا اور اسے نہ دھویا، تو اس کے ساتھ آگ سے ایسا اور ایسا کیا جائے گا۔ علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اسی وجہ سے میں نے اپنے بالوں سے دشمنی کر لی، وہ اپنے بال خوب کاٹ ڈالتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطہارة 98 (249)، (تحفة الأشراف: 10090)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/94، 101، 133)، سنن الدارمی/الطہارة 69 (778) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عطاء بن سائب ضعیف ہیں)

وضاحت:
۱؎: کیونکہ جب بال بڑے ہوں تو اکثر احتمال رہ جاتا ہے کہ شاید سارا سر نہ بھیگا ہو، کوئی مقام سوکھا رہ گیا ہو، علی رضی اللہ عنہ بالوں کو کترتے تھے، بال کاٹنا سارے سر کے منڈانے سے افضل ہے، مگر حج میں پورے بال منڈانا افضل ہے۔

It was narrated from 'Ali bin Abu Talib that: The Prophet said: "Whoever leaves an area the size of a hair on his body and does not cleanse it from sexual impurity, such and such will be done to him in the Fire." 'Ali said: "Because of that I am hostile towards my hair," and he used to shave his head.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
107. . بَابٌ في الْمَرْأَةِ تَرَى فِي مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ
107. باب: مرد کی طرح عورت کو خواب میں احتلام ہو تو کیا حکم ہے؟
Chapter: The woman sees in her dream what men see
حدیث نمبر: 600
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن زينب بنت ام سلمة ، عن امها ام سلمة ، قالت: جاءت ام سليم إلى النبي صلى الله عليه وسلم" فسالته عن المراة ترى في منامها ما يرى الرجل؟ قال:" نعم إذا رات الماء فلتغتسل"، فقلت: فضحت النساء، وهل تحتلم المراة؟ قال النبي صلى الله عليه وسلم:" تربت يمينك، فبم يشبهها ولدها إذا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ ، عَنْ أُمِّهَا أَمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: جَاءَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَسَأَلَتْهُ عَنِ الْمَرْأَةِ تَرَى فِي مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ؟ قَالَ:" نَعَمْ إِذَا رَأَتِ الْمَاءَ فَلْتَغْتَسِلْ"، فَقُلْتُ: فَضَحْتِ النِّسَاءَ، وَهَلْ تَحْتَلِمُ الْمَرْأَةُ؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَرِبَتْ يَمِينُكِ، فَبِمَ يُشْبِهُهَا وَلَدُهَا إِذًا".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور آپ سے پوچھا کہ اگر عورت خواب میں ویسا ہی دیکھے جیسا مرد دیکھتا ہے تو کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، جب پانی (منی) دیکھے تو غسل کرے، میں نے ام سلیم رضی اللہ عنہا سے کہا: تم نے تو عورتوں کو رسوا کیا یعنی ان کی جگ ہنسائی کا سامان مہیا کرا دیا، کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا بھلا ہو، اگر ایسا نہیں ہوتا تو کس وجہ سے بچہ اس کے مشابہ ہوتا ہے؟ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العلم 50 (130)، الغسل 22 (282)، الأنبیاء 1 (3328)، الأدب 68 (6091)، 79 (6121)، صحیح مسلم/الحیض 7 (313)، سنن الترمذی/الطہارة 90 (122)، سنن النسائی/الطہارة 131 (197)، (تحفة الأشراف: 18264)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطہارة 21 (85)، مسند احمد (6/ 292، 302، 306) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: تو معلوم ہوا کہ بچہ کی پیدائش میں مرد اور عورت دونوں کا نطفہ شریک ہوتا ہے، اور جب عورت کی منی بھی ثابت ہوئی تو خواب میں اس کی منی کا نکلنا کیا بعید ہے، جیسے مرد کی منی نکلتی ہے۔

It was narrated from Zainab, the daughter of Umm Salamah, that : Her mother Umm Salamah said: "Umm Sulaim came to the Prophet and asked him about a woman who sees in her dream something like a man sees. He said: 'Yes, if she sees water (discharge), let her take a bath.' I said: 'You have embarrassed the women. Do women experience wet dreams?' The Prophet said: 'May your hands be rubbed with dust, how else does her child resemble her?'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 601
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا ابن ابي عدي ، وعبد الاعلى ، عن سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن انس ، ان ام سليم" سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المراة ترى في منامها ما يرى الرجل؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا رات ذلك فانزلت فعليها الغسل"، فقالت ام سلمة: يا رسول الله ايكون هذا؟ قال:" نعم ماء الرجل غليظ ابيض، وماء المراة رقيق اصفر، فايهما سبق او علا اشبهه الولد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، وَعَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ" سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَرْأَةِ تَرَى فِي مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا رَأَتْ ذَلِكَ فَأَنْزَلَتْ فَعَلَيْهَا الْغُسْلُ"، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَكُونُ هَذَا؟ قَالَ:" نَعَمْ مَاءُ الرَّجُلِ غَلِيظٌ أَبْيَضُ، وَمَاءُ الْمَرْأَةِ رَقِيقٌ أَصْفَرُ، فَأَيُّهُمَا سَبَقَ أَوْ عَلَا أَشْبَهَهُ الْوَلَدُ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ عورت اپنے خواب میں وہی چیز دیکھے جو مرد دیکھتا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب وہ ایسا دیکھے اور اسے انزال ہو، تو اس پر غسل ہے، ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کے رسول! کیا ایسا بھی ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، مرد کا پانی سفید اور گاڑھا ہوتا ہے، اور عورت کا پانی زرد اور پتلا ہوتا ہے، ان دونوں میں سے جس کا پانی پہلے ماں کے رحم (بچہ دانی) میں پہنچ جائے یا غالب رہے، بچہ اسی کے ہم شکل ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحیض 7 (311)، سنن النسائی/الطہارة 131 (195)، (تحفة الأشراف: 1181)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/121، 199، 282)، سنن الدارمی/الطہارة 76 (791) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Anas that: Umm Sulaim asked the Messenger of Allah about a woman who sees in her dream something like that which a man sees. The Messenger of Allah said: "If she sees that and has a discharge, then let her perform a bath." Umm Salamah said: "O Messenger of Allah, does that really happen?" He said: "Yes, the water of the man is thick and white and the water of a woman is thin and yellow. Whichever of them comes first or predominates, the child will resemble (that parent)."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 602
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن علي بن زيد ، عن سعيد بن المسيب ، عن خولة بنت حكيم ، انها" سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المراة ترى في منامها ما يرى الرجل؟ فقال:" ليس عليها غسل حتى تنزل، كما انه ليس على الرجل غسل حتى ينزل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ خَوْلَةَ بِنْتِ حَكِيمٍ ، أَنَّهَا" سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَرْأَةِ تَرَى فِي مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ؟ فَقَالَ:" لَيْسَ عَلَيْهَا غُسْلٌ حَتَّى تُنْزِلَ، كَمَا أَنَّهُ لَيْسَ عَلَى الرَّجُلِ غُسْلٌ حَتَّى يُنْزِلَ".
خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عورت کے اپنے خواب میں اس چیز کے دیکھنے سے متعلق سوال کیا جو مرد دیکھتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک انزال نہ ہو اس پر غسل نہیں، جیسے مرد پر بغیر انزال کے غسل نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15827، ومصباح الزجاجة: 234)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الطہارة 131 (198)، مسند احمد (6/409)، سنن الدارمی/الطہارة 76 (789) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں علی بن زید ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث حسن ہے، سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2187)

وضاحت:
۱؎: یعنی مرد کو اگر صرف خواب دکھائی دے لیکن منی نہ نکلے تو غسل لازم نہیں ہے، اسی طرح عورت اگر خواب دیکھے اور منی نہ نکلے تو غسل لازم نہیں، اور تری یا پانی سے دوسری حدیث میں منی ہی مراد ہے، اگر منی کے سوا کسی اور چیز کی تری ہے تب غسل لازم نہ ہو گا، اکثر علماء کا یہی قول ہے۔

It was narrated from Khawlah bint Hakim that: She asked the Messenger of Allah about a woman who sees in her dream that which a man sees. He said: "She does not have to take a bath unless she has an orgasm, just as man does not have to take a bath unless he has an orgasm."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
علي بن زيد: ضعيف
وتابعه عطاء الخراساني عندالنسائي (198)
وعطاء صدوق حسن الحديث و ثقه الجمھور وكان يدلس (تقريب:4600) ولم أجد تصريح سماعه في ھذا اللفظ…
والحديث السابق (الأصل: 601) يغنيان عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 400
108. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي غُسْلِ النِّسَاءِ مِنَ الْجَنَابَةِ
108. باب: عورتوں کے غسل جنابت کا طریقہ۔
Chapter: Concerning women taking a bath to cleanse themselves from sexual impurity
حدیث نمبر: 603
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ايوب بن موسى ، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري ، عن عبد الله بن رافع ، عن ام سلمة ، قالت: قلت: يا رسول الله،" إني امراة اشد ضفر راسي افانقضه لغسل الجنابة؟ فقال:" إنما يكفيك ان تحثي عليه ثلاث حثيات من ماء، ثم تفيضي عليك من الماء فتطهرين" او قال:" فإذا انت قد طهرت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" إِنِّي امْرَأَةٌ أَشُدُّ ضَفْرَ رَأْسِي أَفَأَنْقُضُهُ لِغُسْلِ الْجَنَابَةِ؟ فَقَالَ:" إِنَّمَا يَكْفِيكِ أَنْ تَحْثِي عَلَيْهِ ثَلَاثَ حَثَيَاتٍ مِنْ مَاءٍ، ثُمَّ تُفِيضِي عَلَيْكِ مِنَ الْمَاءِ فَتَطْهُرِينَ" أَوْ قَالَ:" فَإِذَا أَنْتِ قَدْ طَهُرْتِ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں چوٹی کو مضبوطی سے باندھنے والی عورت ہوں، کیا اسے غسل جنابت کے لیے کھولوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں یہی کافی ہے کہ تین چلو پانی لے کر اپنے سر پر بہا لو پھر پورے بدن پر پانی ڈالو، پاک ہو جاؤ گی، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: اس وقت تم پاک ہو گئیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحیض 12 (330)، سنن ابی داود/الطہارة 99 (251)، سنن الترمذی/الطہارة 77 (105)، سنن النسائی/الطہارة 150 (242)، (تحفة الأشراف: 18172)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/ 289، 315)، سنن الدارمی/الطہارة 115 (1196) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی جب ایسا کیا تو پاک ہو گئی کیونکہ مقصود سارے سر کا بھیگ جانا ہے، اور تین لپوں میں یہ سارا کام پورا ہو جاتا ہے، اگر پورا نہ ہو تو اس سے زیادہ بھی ڈال سکتی ہے، مگر بندھی ہوئی چوٹی کا کھولنا ضروری نہیں، اکثر علماء کے نزدیک رفع تکلیف کا یہ حکم عورتوں کے لئے خاص ہے۔

It was narrated that Umm Salamah said: "I said, O Messenger of Allah! I am a woman with tight braids. Should I undo them when I take a bath to cleanse myself from the state of sexual impurity?" He said: "Rather it is sufficient for you to pour three handfuls of water over yourself, and you will be purified," or he said: "In that case you would have become purified."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 604
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا إسماعيل ابن علية ، عن ايوب ، عن ابي الزبير ، عن عبيد بن عمير ، قال: بلغ عائشة ، ان عبد الله بن عمرو، يامر نساءه إذا اغتسلن ان ينقضن رءوسهن، فقالت: يا عجبا لابن عمرو هذا، افلا يامرهن ان يحلقن رءوسهن، لقد" كنت انا ورسول الله صلى الله عليه وسلم نغتسل من إناء واحد، فلا ازيد على ان افرغ على راسي ثلاث إفراغات".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، قَالَ: بَلَغَ عَائِشَةَ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، يَأْمُرُ نِسَاءَهُ إِذَا اغْتَسَلْنَ أَنْ يَنْقُضْنَ رُءُوسَهُنَّ، فَقَالَتْ: يَا عَجَبًا لِابْنِ عَمْرٍو هَذَا، أَفَلَا يَأْمُرُهُنَّ أَنْ يَحْلِقْنَ رُءُوسَهُنَّ، لَقَدْ" كُنْتُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَغْتَسِلُ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ، فَلَا أَزِيدُ عَلَى أَنْ أُفْرِغَ عَلَى رَأْسِي ثَلَاثَ إِفْرَاغَاتٍ".
عبید بن عمیر کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو یہ خبر پہنچی کہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما اپنی بیویوں کو غسل کے وقت چوٹی کھولنے کا حکم دیتے ہیں، تو فرمایا: عبداللہ بن عمرو پر تعجب ہے، وہ عورتوں کو سر منڈانے کا حکم کیوں نہیں دے دیتے، بیشک میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل کیا کرتے تھے، میں اپنے سر پر تین چلو سے زیادہ پانی نہیں ڈالتی تھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحیض 12 (331)، سنن النسائی/الغسل 12 (416)، (تحفة الأشراف: 16324)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/4)، سنن الدارمی/الطہارة 68 (776) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that 'Ubaid bin 'Umair said: "Aishah heard that 'Abdullah bin 'Amr was telling his wives to undo their braids (when they bathed). She said: 'How odd that Ibn 'Amr would do that! Why does he not tell them to shave their heads? The Messenger of Allah and I used to bathe from a single vessel, and I never did more than pour three handfuls of water over my head.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.