سنن ابن ماجه
أبواب التيمم
کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
106. . بَابُ : تَحْتَ كُلِّ شَعَرَةٍ جَنَابَةٌ
باب: ہر بال کے نیچے جنابت ہے۔
حدیث نمبر: 598
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ ، حَدَّثَنِي عُتْبَةُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ ، حَدَّثَنِي طَلْحَةُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيُّ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ، وَالْجُمُعَةُ إِلَى الْجُمُعَةِ، وَأَدَاءُ الْأَمَانَةِ كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهَا"، قُلْتُ: وَمَا أَدَاءُ الْأَمَانَةِ؟ قَالَ:" غُسْلُ الْجَنَابَةِ فَإِنَّ تَحْتَ كُلِّ شَعَرَةٍ جَنَابَةً".
ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزانہ پانچوں نمازیں، ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک، اور امانت کی ادائیگی ان کے درمیان کے گناہوں کا کفارہ ہیں“، میں نے پوچھا: امانت کی ادائیگی سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غسل جنابت، کیونکہ ہر بال کے نیچے جنابت ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3461، ومصباح الزجاجة: 233) (ضعیف)» (طلحہ بن نافع کا سماع ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 3801، و ضعیف ابی داود: 37)
وضاحت: ۱؎: (فواد عبدالباقی کے نسخہ میں «بينها» ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 598 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث598
اردو حاشہ:
(1)
جنابت کے غسل کو امانت کی ادائیگی سے تعبیر کیا گیا ہے ”یعنی جیسے امانت صاحبِ امانت کو ادا کرنا ضروری ہے ”ایسے ہی جنابت کا غسل بھی نہایت ضروری ہے کیونکہ غسل کے بغیر جنابت کی ناپاکی زائل نہیں ہوگی۔
(2)
جن اعمال کی بابت کہا گیا ہے کہ وہ کفارہ بن جاتے ہیں تو ان سے مراد صغیرہ گناہ ہیں کیونکہ کبیرہ گناہ کسی عمل سے نہیں بلکہ خالص توبہ سے معاف ہوتے ہیں یا اللہ تعالی کی خصوصی رحمت سے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 598