جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ ہم پیشاب کرنے کے وقت قبلہ کی طرف منہ کریں، پھر آپ کے انتقال سے ایک سال پہلے میں نے دیکھا قضائے حاجت کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا منہ قبلہ کی طرف ہے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: جابر رضی اللہ عنہ یہ سمجھ رہے تھے کہ یہ ممانعت صحراء اور «بنیان»(آبادی) دونوں کو عام تھی، اسی وجہ سے انہوں نے اسے نسخ پر محمول کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے آخری فعل سے ممانعت منسوخ ہو گئی، اگر ممانعت کو صحراء و میدان کے ساتھ خاص مان لیا جائے تو نہ دونوں فعلوں میں تعارض ہو گا، اور نہ ہی ناسخ منسوخ ماننے کی ضرورت پڑے گی۔
It was narrated that Jabir said:
"The Messenger of Allah forbade facing the Qiblah when urinating. But I saw him, one year before he died, facing the Qiblah (while urinating)."
یزداد یمانی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص پیشاب کرے تو اپنے عضو تناسل کو تین مرتبہ سونت لے (زور سے دبا کر کھینچے تاکہ اس کے اندر جو قطرات ہیں، وہ نکل جائیں)“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 82، ومصباح الزجاجة: 133)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/247) (ضعیف)» (سند میں زمعہ بن صالح ضعیف اور عیسیٰ بن زیاد الیمانی مجہول الحال ہیں، نیز یزداد کا صحابی ہونا ثابت نہیں ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1621)
It was narrated from 'Eisa bin Yazdad Al-Yamani that his father said:
"The Messenger of Allah said: 'When anyone of you urinates, let him squeeze his penis three times (to remove the remaining urine drops)." (Da'if) Another chain with similar wording.
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال البوصيري: ”إسناده ضعيف …… وزمعة ضعيف“ وعيسي بن يزداد مجهول الحال (تقريب: 5338) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 388
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کے لیے باہر تشریف لے گئے، اور عمر رضی اللہ عنہ پیچھے سے پانی لے کر پہنچے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: عمر یہ کیا ہے؟ کہا: پانی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے یہ حکم نہیں دیا گیا کہ جب بھی پیشاب کروں، تو وضو کروں، اور اگر میں ایسا کروں تو یہ سنت واجبہ بن جائے گی“۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 22 (42)، (تحفة الأشراف: 17982)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/95) (ضعیف)» (تراجع الألبانی، رقم: 296، حدیث کی سند میں عبد اللہ بن یحییٰ التوام ضعیف ہیں)
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پیشاب کے بعد وضو کرنا ضروری نہیں۔
It was narrated that 'Aishah said:
"The Prophet went out to urinate, and 'Umar followed him with water. He said: 'What is this, O 'Umar?' He said: 'Water.' He said: 'I have not been commanded to perform ablution every time I urinate. If I did that it would have become a Sunnah.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (42) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 388
(مرفوع) حدثنا حرملة بن يحيى ، حدثنا عبد الله بن وهب ، اخبرني نافع بن يزيد ، عن حيوة بن شريح ، ان ابا سعيد الحميري حدثه، قال: كان معاذ بن جبل يتحدث بما لم يسمع اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، ويسكت عما سمعوا، فبلغ عبد الله بن عمرو ما يتحدث به، فقال: والله ما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول هذا، واوشك معاذ ان يفتنكم في الخلاء، فبلغ ذلك معاذا فلقيه فقال معاذ : يا عبد الله بن عمرو إن التكذيب بحديث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم نفاق، وإنما إثمه على من قاله، لقد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" اتقوا الملاعن الثلاث البراز في الموارد، والظل، وقارعة الطريق". (مرفوع) حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْحِمْيَرِيّ حَدَّثَهُ، قَالَ: كَانَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ يَتَحَدَّثُ بِمَا لَمْ يَسْمَعْ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَسْكُتُ عَمَّا سَمِعُوا، فَبَلَغَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو مَا يَتَحَدَّثُ بِهِ، فَقَالَ: وَاللَّهِ مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هَذَا، وَأَوْشَكَ مُعَاذٌ أَنْ يَفْتِنَكُمْ فِي الْخَلَاءِ، فَبَلَغَ ذَلِكَ مُعَاذًا فَلَقِيَهُ فَقَالَ مُعَاذٌ : يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو إِنَّ التَّكْذِيبَ بِحَدِيثٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِفَاقٌ، وَإِنَّمَا إِثْمُهُ عَلَى مَنْ قَالَهُ، لَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" اتَّقُوا الْمَلَاعِنَ الثَّلَاثَ الْبَرَازَ فِي الْمَوَارِدِ، وَالظِّلِّ، وَقَارِعَةِ الطَّرِيقِ".
ابوسعید حمیری بیان کرتے ہیں کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ایسی احادیث بیان کرتے تھے، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے نہیں سنی ہوتی تھیں، چنانچہ جو حدیثیں سنی ہوئی ہوتیں ان کے بیان سے خاموش رہتے، عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کو ان کی یہ حالت اور بیان کردہ روایات پہنچیں تو انہوں نے کہا: قسم اللہ کی! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا فرماتے ہوئے نہیں سنا، قریب ہے کہ معاذ تم کو قضائے حاجت کے مسئلے میں فتنے میں مبتلا کر دیں، یہ خبر معاذ رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو وہ ان سے جا کر ملے اور کہا: اے عبداللہ بن عمرو! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی حدیث کو جھٹلانا نفاق ہے، اگر کہنے والے نے کوئی بات جھوٹ کہی تو اس کا گناہ اسی پر ہو گا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو واقعی یہ کہتے ہوئے سنا ہے: ”تین ایسی چیزوں سے بچو جو لعنت کا سبب ہیں: مسافروں کے وارد ہونے کی جگہوں پر، سائے دار درختوں کے نیچے، اور عام راستوں پر قضائے حاجت کرنے سے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 14 (26)، (تحفة الأشراف: 11370، ومصباح الزجاجة: 134) (حسن)» (سند میں ابوسعید الحمیری کا سماع معاذ رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن کے درجہ میں ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 62)
وضاحت: ۱؎: جن مقامات پر لوگ اپنے یا جانوروں کے پانی کے لئے جاتے ہوں، جہاں آرام کے لئے سایہ میں بیٹھتے ہوں، یا جس راستہ پر چلتے ہوں اس پر پاخانہ کرنا لعنت کا سبب ہے، کیونکہ اس سے لوگوں کو ایذاء پہنچتی ہے، اور لوگ لعن و طعن کرتے اور برا بھلا کہتے ہیں۔
Abu Sa'eed Al-Himyari narrated that :
Mu'adh bin Jabal used to narrate something that the Companions of the Messenger of Allah had not heard, and he used to keep quiet about what they had heard. News of this report reached 'Abdullah bin 'Amr, and he said: "By Allah, I never heard the Messenger of Allah say this, and Mu'adh will put you into difficulty with regard to relieving yourself." News of that reached Mu'adh, so he met with him ('Abdullah). Mu'adh said: "O 'Abdullah! Denying a Hadith from the Messenger of Allah is hypocrisy, and its sn is upon the one who said it (if it is not true). I did indeed hear the Messenger of Allah say: 'Beware of the three things which provoke curses: Relieving oneself in watering places, in places of shade and in the middle of the street.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (26) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 388
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیچ راستے میں رات کو پڑاؤ ڈالنے اور نماز پڑھنے سے بچو، اس لیے کہ وہ سانپوں اور درندوں کے باربار آنے اور جانے کا راستہ ہے، اور وہاں قضائے حاجت سے بھی بچو اس لیے کہ یہ لعنت کے اسباب میں سے ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2229، ومصباح الزجاجة: 135)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/5 30) (حسن)» (اس سند میں سالم بن عبد اللہ الخیاط البصری ہیں، حافظ ابن حجر نے انہیں صدوق سئی الحفظ کہا ہے، مگر زہیر بن محمد التمیمی اور عمرو بن أبی سلمہ دونوں ضعیف ہیں، اور حسن بصری اور جابر رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، نیز اس حدیث میں «والصلاة عليها» کا لفظ ثابت نہیں ہے، لیکن حدیث کے جملے متفرق طور پر صحیح ہیں، پہلا جملہ «إياكم والتعريس» صحیح مسلم میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، اور آخری ٹکڑے: «وقضاء الحاجة عليها فإنها من الملاعن» کے کافی شواہد ہیں: ملاحظہ ہو: ا لإرواء: 1/ 101، وسلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2433)
It was narrated that Jabir bin 'Abdullah said:
"The Messenger of Allah said: 'Beware of stopping to rest and praying in the middle of the road, for it is the refuge of snakes and carnivorous animals, and beware of relieving yourselves in the middle of the road, for this is an act that provokes curses.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: حسن دون الصلاة عليها
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف ضعيف عمرو بن أبي سلمة الشامي يروي عن زهير بن محمد أحاديث مناكير (انظر ضعيف سنن الترمذي: 296 وضعيف سنن أبي داود: 4877) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 388
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے راستے میں نماز پڑھنے یا پاخانہ پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6904، ومصباح الزجاجة: 136) (ضعیف)» (سند میں ابن لہیعہ اور عمرو بن خالد ضعیف ہیں، لیکن متن صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإراوء: 1/101 - 102 - 319)
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک سفر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ قضائے حاجت کے لیے الگ تھلگ ہوئے پھر واپس آئے، وضو کے لیے پانی مانگا اور وضو کیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1092، ومصباح الزجاجة: 137) (صحیح)» (سند میں ضعف ہے، اس لئے کہ عمر بن المثنی الاشجعی الرقی مستور اور عطاء خراسانی تدلیس و ارسال کرنے والے ہیں، اور ان کی روایت عنعنہ سے ہے، نیز ان کا سماع انس رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے، لیکن دوسرے طرق سے یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 33)
It was narrated that Anas said:
"I was with the Prophet on a journey. He went away to relieve himself, then he came and called for water and performed ablution."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال البوصيري: ”ھذا إسناد ضعيف لضعف (عمر بن المثني) الأشجعي وقال أبو زرعة: عطاء لم يسمع من أنس“ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 388
یعلیٰ بن مرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت کے لیے تشریف لے جاتے تو دور نکل جاتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11852، ومصباح الزجاجة: 138) (صحیح)» (یونس بن خباب ضعیف ہیں لیکن حدیث مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے آئی ہے، اس لئے صحیح ہے، کما تقدم (331) نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1159)