ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(وضو کے باب میں) دونوں کان سر میں داخل ہیں“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر کا مسح ایک بار کرتے تھے، اور گوشہ چشم پر بھی انگلی پھیرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 50 (134)، سنن الترمذی/الطہارة 29 (37)، (تحفة الأشراف: 4887)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/258، 264، 268) (حسن)» (اس سند میں شہر بن حوشب ضعیف ہیں، اور ان کی اس روایت میں «وكان يمسح رأسه» کا لفظ ضعیف ہے، بقیہ حدیث شواہد کی وجہ سے حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 36)
It was narrated from Abu Umamah that:
The Messenger of Allah said: "The ears are part of the head." He used to wipe his head once, and he used to wipe over the inner corners of the eyes (that are close to the nose).
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(وضو کے باب میں) دونوں کان سر میں داخل ہیں“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13095، ومصباح الزجاجة: 182) (حسن)» (اس سند میں عمرو بن الحصین اور محمد بن عبد اللہ بن علاثہ ضعیف ہیں، لیکن حدیث شواہد کی وجہ سے حسن ہے، کما تقدم)
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ سر کے مسح کے پانی سے کان کا مسح بھی کیا جائے گا کیونکہ کان بھی سر ہی کا ایک حصہ ہے، بعض لوگوں نے کہا ہے کہ کان کے لئے نیا پانی لینا بھی مشروع ہے لیکن علامہ ابن القیم نے زاد المعاد میں ثابت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ سے کانوں کے لئے نیا پانی لینا ثابت نہیں، البتہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کے عمل سے ثابت ہے، علامہ عبدالرحمن مبارکپوری تحفۃ الاحوذی میں کہتے ہیں: میرے علم میں کوئی ایسی صحیح مرفوع روایت نہیں جس میں یہ بیان ہو کہ آپ ﷺ نے کانوں کے لئے نیا پانی لیا ہو، ہاں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایسا کرنا ثابت ہے، امام مالک نے موطا میں نافع کے حوالہ سے روایت کی ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی دونوں انگلیوں سے اپنے کانوں کے لئے نیا پانی لیتے تھے۔
مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تو اپنی سب سے چھوٹی انگلی سے اپنے پیروں کی انگلیوں کا خلال کیا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ پیروں کی انگلیوں کے درمیان خلال مسنون ہے، انگلیوں کے خلال کا طریقہ یہ ہے کہ دو انگلیوں کے درمیان انگلی اس طرح داخل کرے کہ دونوں انگلیوں کا درمیانی حصہ پوری طرح تر ہو جائے۔
It was narrated that Mustawarid bin Shaddad said:
"I saw the Messenger of Allah performing ablution, and he ran his little finger between his toes." (Sahih) Another chain with similar wording.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نماز کا ارادہ کرو تو اچھی طرح ہر عضو تک پانی پہنچا کر وضو کرو، اور اپنے ہاتھ اور پاؤں کی انگلیوں کے درمیان پانی پہنچاؤ“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5685، ومصباح الزجاجة: 183)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطہارة 30 (39)، إلا قو لہ: ''اذا قمت الی الصلاة فاسبغ الوضوء'' مسند احمد (1/287، 3/481) (حسن صحیح)»
It was narrated that Ibn 'Abbas said:
'The Messenger of Allah said: 'When you get up for prayer, perform ablution properly and make the water run between your toes and your fingers.'"
'Asim bin Laqit bin Saabirah narrated that his father said:
"The Messenger of Allah said: perform ablution properly and let the water run between your fingers."
ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب وضو کرتے تو اپنی انگوٹھی ہلاتے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12023، ومصباح الزجاجة: 184) (ضعیف)» (سند میں معمر اور ان کے والد محمد بن عبید اللہ دونوں ضعیف راوی ہیں، لیکن وضو میں انگلی کی انگوٹھی کو حرکت دینا آثار صحابہ و تابعین سے ثابت ہے)
وضاحت: ۱؎: وضو اور غسل وغیرہ میں انگوٹھی، چھلہ وغیرہ کو گھما لینا چاہئے تاکہ کوئی جگہ سوکھی نہ رہ جائے۔
'Ubaidullah bin Abu Rafi' narrated from his father that:
Whenever the Messenger of Allah performed ablution, he moved his ring.
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال البوصيري: ”ھذا إسناد ضعيف لضعف معمر و أبيه“إلخ معمر بن محمد بن عبيد اللّٰه بن أبي رافع: منكر الحديث وأبوه: ضعيف (تقريب: 6816،6106) وقال الھيثمي فيه محمد بن عبيدالله بن أبي رافع: ضعيف عند الجمھور وانظر الحديث الآتي (732) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 394
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، ان کی ایڑیاں سوکھی ظاہر ہو رہی تھیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایڑیوں کو دھلنے میں کوتاہی کرنے والوں کے لیے آگ کی تباہی ہے، وضو میں اچھی طرح ہر عضو تک پانی پہنچا کر وضو کرو“۔
وضاحت: ۱؎: «عراقیب»: «عرقوب» کی جمع ہے، اور وہ موٹی رگ ہے جو ایڑی کے اور پاؤں کے پیچھے ہے، یعنی ایڑیاں اگر وضو میں خشک رہ جائیں گی تو جہنم میں جلائی جائیں گی۔
'Abdullah bin 'Amr said:
"The Messenger of Allah saw some people performing ablution, and their heels were dry. He said: 'Woe to the heels because of Hell-fire, perform ablution properly!'"
(مرفوع) قال القطان: حدثنا ابو حاتم، حدثنا عبد المؤمن بن علي، حدثنا عبد السلام بن حرب، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ويل للاعقاب من النار". (مرفوع) قَالَ الْقَطَّانُ: حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمُؤْمِنِ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایڑیوں کو دھونے میں کوتاہی کرنے والوں کے لیے آگ کی تباہی ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ: وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الطہارة 9 (240) (صحیح)»