سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
55. بَابُ : غَسْلِ الْعَرَاقِيبِ
55. باب: ایڑیوں کے دھونے کا بیان۔
Chapter: Washing the (heels and) Achilles tendon
حدیث نمبر: 450
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد قالا: حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن منصور ، عن هلال بن يساف ، عن ابي يحيى ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: راى رسول الله صلى الله عليه وسلم قوما يتوضئون واعقابهم تلوح، فقال:" ويل للاعقاب من النار، اسبغوا الوضوء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ ، عَنْ أَبِي يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمًا يَتَوَضَّئُونَ وَأَعْقَابُهُمْ تَلُوحُ، فَقَالَ:" وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ، أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، ان کی ایڑیاں سوکھی ظاہر ہو رہی تھیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایڑیوں کو دھلنے میں کوتاہی کرنے والوں کے لیے آگ کی تباہی ہے، وضو میں اچھی طرح ہر عضو تک پانی پہنچا کر وضو کرو۔

وضاحت:
۱؎: «عراقیب»: «عرقوب» کی جمع ہے، اور وہ موٹی رگ ہے جو ایڑی کے اور پاؤں کے پیچھے ہے، یعنی ایڑیاں اگر وضو میں خشک رہ جائیں گی تو جہنم میں جلائی جائیں گی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطہارة 9 (241)، سنن ابی داود/الطہارة 46 (97)، سنن النسائی/الطہارة 89 (111)، (تحفة الأشراف: 8936)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العلم 3 (60)، 30 (96)، الوضوء 28 (163)، مسند احمد (2/193، 201، 205، 211، 226) (صحیح)» ‏‏‏‏

'Abdullah bin 'Amr said: "The Messenger of Allah saw some people performing ablution, and their heels were dry. He said: 'Woe to the heels because of Hell-fire, perform ablution properly!'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 450 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث450  
اردو حاشہ:
اس سے ظاہر ہے کہ وضو میں پیروں کو دھونا چاہیے مسح کافی نہیں۔
مسح صرف اس وقت ہوسکتا ہے جب باوضو حالت میں موزے یا جرابیں پہنی ہوں یا پاؤں پر کوئی زخم ہو اور پانی سے نقصان کا اندیشہ ہو۔

(2(وضو کے اعضاء کے ایسے حصے جہاں پانی نہ پہنچنے کا امکان ہوتا ہے انھیں توجہ سے دھونا چاہیے تاکہ خشک نہ رہ جائیں۔
اسی طرح فرض غسل کے دوران میں جسم کے ان حصوں تک توجہ سے پانی پہنچانا چاہیے جن کے خشک رہ جانے کا اندیشہ ہوتا ہے۔

(3)
کسی جماعت کے بعض افراد سے غلطی ہوجائے تو بہتر طریقہ یہ ہے کہ ان کا نام لینے کے بجائے عام تنبیہ یا نصیحت کردی جائے البتہ بعض حالات میں انفرادی طور پر متنبہ کرنا زیادہ مناسب ہوتا ہے۔

(4)
امام بخاری رحمہ اللہ  نے اس حدیث سے استدلال کیا ہے کہ وضو میں پاؤں دھونا ضروری ہے کیونکہ نبیﷺ نے جن صحابہ کو دیکھ کر یہ ڈانٹ پلائی تھی انھوں نے وضو کرتے ہوئے پاؤں پر مسح کیا تھا اور انھیں دھویا نہ تھا۔ (صحيح البخاري، الوضوء، باب غسل الرجلين ولا يمسح علي القدمين، حديث: 163 و صحيح مسلم، الطهارة، باب وجوب غسل الرجلين بكمالها، حديث: 241)

(5)
ایک صاحب ایمان آدمی بھی اپنے کسی گناہ کی وجہ سےجہنم کے عذاب کا شکار ہوسکتا ہے لیکن اس کی سزا دائمی نہیں ہوگی، البتہ کافرومشرک کا عذاب دائمی ہوگا۔

(6)
ويل کا مطلب تباہی اور ہلاکت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 450   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.