Note: Copy Text and Paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
53. بَابُ : الأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ
باب: وضو کے باب میں کان سر میں داخل ہے۔
حدیث نمبر: 445
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحُصَيْنِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُلَاثَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْأُذُنَانِ مِنِ الرَّأْسِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (وضو کے باب میں) دونوں کان سر میں داخل ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13095، ومصباح الزجاجة: 182) (حسن)» ‏‏‏‏ (اس سند میں عمرو بن الحصین اور محمد بن عبد اللہ بن علاثہ ضعیف ہیں، لیکن حدیث شواہد کی وجہ سے حسن ہے، کما تقدم)

وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ سر کے مسح کے پانی سے کان کا مسح بھی کیا جائے گا کیونکہ کان بھی سر ہی کا ایک حصہ ہے، بعض لوگوں نے کہا ہے کہ کان کے لئے نیا پانی لینا بھی مشروع ہے لیکن علامہ ابن القیم نے زاد المعاد میں ثابت کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کانوں کے لئے نیا پانی لینا ثابت نہیں، البتہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کے عمل سے ثابت ہے، علامہ عبدالرحمن مبارکپوری تحفۃ الاحوذی میں کہتے ہیں: میرے علم میں کوئی ایسی صحیح مرفوع روایت نہیں جس میں یہ بیان ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کانوں کے لئے نیا پانی لیا ہو، ہاں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایسا کرنا ثابت ہے، امام مالک نے موطا میں نافع کے حوالہ سے روایت کی ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی دونوں انگلیوں سے اپنے کانوں کے لئے نیا پانی لیتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح