سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے فضائل و مناقب
Chapter: The virtues of the Companions of the Messenger of Allah (saws)
حدیث نمبر: 113
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، حدثنا إسماعيل بن ابي خالد ، عن قيس بن ابي حازم ، عن عائشة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم في مرضه:" وددت ان عندي بعض اصحابي"، قلنا: يا رسول الله الا ندعو لك ابا بكر؟ فسكت، قلنا: الا ندعو لك عمر؟ فسكت، قلنا: الا ندعو لك عثمان؟ قال:" نعم"، فجاء عثمان فخلا به، فجعل النبي صلى الله عليه وسلم يكلمه، ووجه عثمان يتغير"، قال قيس: فحدثني ابو سهلة مولى عثمان، ان عثمان بن عفان قال يوم الدار: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم عهد إلي عهدا فانا صائر إليه، وقال علي في حديثه:" وانا صابر عليه، قال قيس: فكانوا يرونه ذلك اليوم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ:" وَدِدْتُ أَنَّ عِنْدِي بَعْضَ أَصْحَابِي"، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا نَدْعُو لَكَ أَبَا بَكْرٍ؟ فَسَكَتَ، قُلْنَا: أَلَا نَدْعُو لَكَ عُمَرَ؟ فَسَكَتَ، قُلْنَا: أَلَا نَدْعُو لَكَ عُثْمَانَ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، فَجَاءَ عُثْمَانُ فَخَلَا بِهِ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَلِّمُهُ، وَوَجْهُ عُثْمَانَ يَتَغَيَّر"، قَالَ قَيْسٌ: فَحَدَّثَنِي أَبُو سَهْلَةَ مَوْلَى عُثْمَانَ، أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ قَالَ يَوْمَ الدَّارِ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهِدَ إِلَيَّ عَهْدًا فَأَنَا صَائِرٌ إِلَيْهِ، وَقَالَ عَلِيٌّ فِي حَدِيثِهِ:" وَأَنَا صَابِرٌ عَلَيْهِ، قَالَ قَيْسٌ: فَكَانُوا يُرَوْنَهُ ذَلِكَ الْيَوْمَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض الموت میں فرمایا: میری خواہش یہ ہے کہ میرے پاس میرے صحابہ میں سے کوئی ہوتا، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم ابوبکر کو نہ بلا دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، ہم نے عرض کیا: کیا ہم عمر کو نہ بلا دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، ہم نے عرض کیا: کیا ہم عثمان کو نہ بلا دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، تو وہ آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے تنہائی میں باتیں کرنے لگے، اور عثمان رضی اللہ عنہ کا چہرہ بدلتا رہا۔ قیس کہتے ہیں: مجھ سے عثمان رضی اللہ عنہ کے غلام ابوسہلۃ نے بیان کیا کہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے جس دن ان پر حملہ کیا گیا کہا: بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے جو عہد لیا تھا میں اسی کی طرف جا رہا ہوں۔ علی بن محمد نے اپنی حدیث میں: «وأنا صابر عليه»  کہا ہے، یعنی: میں اس پر صبر کرنے والا ہوں۔ قیس بن ابی حازم کہتے ہیں: اس کے بعد سب لوگوں کا خیال تھا کہ اس گفتگو سے یہی دن مراد تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17569، ومصباح الزجاجة: 47)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/المناقب 19 (3711)، مسند احمد (1/58، 69، 5/290، 6/ 214)، مقتصراً علی ما رواہ قیس عن أبي سہلة فقط (صحیح)» ‏‏‏‏ (نیز ملاحظہ ہو: تعلیق الشہری علی الحدیث فی مصباح الزجاجة: 46)

وضاحت:
۱؎: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے شہادت عثمان رضی اللہ عنہ کے دن کو یوم الدار سے یاد رکھا، ظالموں نے کئی دن محاصرہ کے بعد آپ کو بھوکا پیاسا شہید کیا، نبی اکرم ﷺ نے آپ کو اس کی پیش گوئی فرما دی تھی، اور تنہائی کی گفتگو کا حال کسی کو معلوم نہ تھا، آپ کی شہادت کے بعد معلوم ہوا، رضی اللہ عنہ۔

"When he was ill, the Messenger of Allah said: 'I would like to have some of my Companions with me.' We said: 'O Messenger of Allah! Shall we call Abu Bakr for you?' But he remained silent. We said: 'Shall we call 'Umar for you?' But he remained silent. We said: 'Shall we call 'Uthman for you?' He said: 'Yes.' So 'Uthman came and he spoke to him in private. The Prophet started to speak to him and 'Uthman's expression changed." Qais said: "Abu Sahlah, the freed slave of 'Uthman, narrated to me that on the Day of the House, 'Uthman bin 'Affan said: 'The Messenger of Allah told me what would come to pass and now I am coming to that day.'"In his narration of the Hadith, 'Ali (one of the narrators) said (that he said): "And I am going to bear it with patience." Qais said: "They used to think that that was the Day of the House."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
15. بَابُ: فَضْلِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
15. باب: علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔
Chapter: The Virtue of `Ali ibn Abi Talib (ra)
حدیث نمبر: 114
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، وابو معاوية ، وعبد الله بن نمير ، عن الاعمش ، عن عدي بن ثابت ، عن زر بن حبيش ، عن علي رضي الله عنه، قال: عهد إلي النبي الامي صلى الله عليه وسلم:" انه لا يحبني، إلا مؤمن، ولا يبغضني إلا منافق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، وعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَن عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: عَهِدَ إِلَيَّ النَّبِيُّ الْأُمِّيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ لَا يُحِبُّنِي، إِلَّا مُؤْمِنٌ، وَلَا يُبْغِضُنِي إِلَّا مُنَافِقٌ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی امّی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: مجھ سے صرف مومن ہی محبت کرے گا، مجھ سے صرف منافق ہی بغض رکھے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الإیمان 33 (78)، سنن الترمذی/ المنا قب 21 (3736)، سنن النسائی/الایمان 19 (5021)، (تحفة الأشراف: 10092)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/84، 95، 128) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that 'Ali said: "The Unlettered Prophet informed me (saying) that none but a believer would love me and none but a hypocrite would hate me."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 115
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سعد بن إبراهيم ، قال: سمعت إبراهيم بن سعد بن ابي وقاص يحدث، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال لعلي:" الا ترضى ان تكون مني بمنزلة هارون من موسى؟".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَال لِعَلِيٍّ:" أَلَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى؟".
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: کیا تم اس بات پر خوش نہیں کہ تم میری طرف سے ایسے ہی رہو جیسے ہارون موسیٰ کی طرف سے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المناقب 9 (3706)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 4 (2404)، (تحفة الأشراف: 3840)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/المناقب 21 (3731)، مسند احمد (1/170، 177، 3/32) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ ایک بڑی حدیث کا ٹکڑا ہے (غزوۂ تبوک کی تفصیلات دیکھئے)، بعض منافقوں نے علی رضی اللہ عنہ کو بزدلی کا طعنہ دیا تھا کہ رسول اللہ ﷺ تم کو بزدلی کے سبب مدینہ میں چھوڑ گئے، ان کو تکلیف ہوئی، رسول اللہ ﷺ سے شکوہ کیا، تب آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی، یہ روایت بخاری اور مسلم میں بھی ہے، اور اس میں یہ لفظ زیادہ ہے:  «إلا أنه لا نبي بعدي»  یعنی اتنی بات ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں، یعنی جیسے ہارون علیہ السلام نبی تھے، اس حدیث سے نبی اکرم ﷺ کے بعد علی رضی اللہ عنہ کی خلافت پر استدلال صحیح نہیں کیونکہ ہارون موسیٰ علیہ السلام کے بعد موسیٰ کے خلیفہ نہیں تھے بلکہ وہ موسیٰ علیہ السلام کی زندگی ہی میں انتقال کر گئے تھے۔

Sa'd bin Abu Waqqas narrated from his father that: The Prophet said to 'Ali: "Would it not please you to be to me as Harun was to Musa?"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 116
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا ابو الحسين ، اخبرني حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد بن جدعان ، عن عدي بن ثابت ، عن البراء بن عازب ، قال: اقبلنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجته التي حج، فنزل في بعض الطريق فامر الصلاة جامعة، فاخذ بيد علي رضي الله عنه، فقال:" الست اولى بالمؤمنين من انفسهم؟" قالوا: بلى، قال:" الست اولى بكل مؤمن من نفسه؟" قالوا: بلى، قال:" فهذا ولي من انا مولاه، اللهم وال من والاه، اللهم عاد من عاداه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ ، أَخْبَرَنِي حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّتِهِ الَّتِي حَجَّ، فَنَزَلَ فِي بَعْضِ الطَّرِيقِ فَأَمَرَ الصَّلَاةَ جَامِعَةً، فَأَخَذَ بِيَدِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ:" أَلَسْتُ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ؟" قَالُوا: بَلَى، قَالَ:" أَلَسْتُ أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ؟" قَالُوا: بَلَى، قَالَ:" فَهَذَا وَلِيُّ مَنْ أَنَا مَوْلَاهُ، اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ، اللَّهُمَّ عَادِ مَنْ عَادَاهُ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع کے موقع پر آئے، آپ نے راستے میں ایک جگہ نزول فرمایا اور عرض کیا: «الصلاة جامعة»، یعنی سب کو اکٹھا ہونے کا حکم دیا، پھر علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: کیا میں مومنوں کی جانوں کا مومنوں سے زیادہ حقدار نہیں ہوں؟، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: کیوں نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں ہر مومن کا اس کی جان سے زیادہ حقدار نہیں ہوں؟، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: کیوں نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ (علی) دوست ہیں اس کے جس کا میں دوست ہوں، اے اللہ! جو علی سے محبت رکھے تو اس سے محبت رکھ، جو علی سے عداوت رکھے تو اس سے عداوت رکھ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1797، ومصباح الزجاجة: 48)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/281) (صحیح)» ‏‏‏‏ (لیکن یہ سند ضعیف ہے، اس میں علی بن زید بن جدعان ضعیف ہیں، اور عدی بن ثابت ثقہ ہیں، لیکن تشیع سے مطعون ہیں، لیکن اصل حدیث شواہد کی وجہ صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1750)

وضاحت:
۱؎: یہ حدیث نبی کریم ﷺ نے حجۃ الوداع سے لوٹتے وقت غدیرخم میں بیان فرمائی، یہ مکہ اور مدینہ کے بیچ جحفہ میں ایک مقام کا نام ہے، اس حدیث سے علی رضی اللہ عنہ کی خلافت بلافصل پر استدلال درست نہیں: ۱۔ کیونکہ اس کے لئے شیعہ مذہب میں حدیث متواتر چاہیے، اور یہ متواتر نہیں ہے ۲۔ ولی اور مولیٰ مشترک المعنی لفظ ہیں، اس لئے کوئی خاص معنی متعین ہو یہ ممنوع ہے، ۳۔ امام معہود و معلوم کے لئے مولیٰ کا اطلاق اہل زبان کے یہاں مسلم نہیں، ۴۔ خلفاء ثلاثہ (ابوبکر، عمر، عثمان رضی اللہ عنہم) کی تقدیم اجماعی مسئلہ ہے، اور اس اجماع میں خود علی رضی اللہ عنہ شامل ہیں، ۵۔ اگر اس سے خلافت بلافصل مراد ہوتی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہرگز اس سے عدول نہ کرتے، وہ اہل زبان اور منشاء نبوی کو ہم سے بہتر جاننے والے تھے، ۶۔ اس حدیث میں اس بات پر تنبیہ ہے کہ علی رضی اللہ عنہ سے محبت کی جائے اور ان کے بغض سے اجتناب کیا جائے، اور یہ اہل سنت و الجماعت کا اجماعی عقیدہ ہے کہ سارے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بالخصوص امہات المومنین اور آل رسول سے محبت کی جائے، اور ان سے بغض و عداوت کا معاملہ نہ رکھا جائے۔

It was narrated that Bara' bin 'Azib said: "We returned with the Messenger of Allah from his Hajj that he had performed, and we stopped at some point on the road. He commanded that prayer should be performed in congregation, then he took the hand of 'Ali and said: 'Am I not dearer to the believers than their own selves?' They said: 'Yes indeed.' He said: 'Am I not dearer to every believer than his own self?' They said: 'Yes indeed.' He said: 'This man is the friend of those whose master I am.' O Allah, take as friends those who take him as a friend, and take as enemies those who take him as an enemy.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
علي بن زيد بن جدعان: ضعيف وأصل الحديث ((من كنت مولاه فعلي مولاه)) صحيح متواتر
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 379
حدیث نمبر: 117
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، حدثنا ابن ابي ليلى حدثنا الحكم ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، قال: كان ابو ليلى يسمر مع علي ، فكان يلبس ثياب الصيف في الشتاء، وثياب الشتاء في الصيف، فقلنا: لو سالته، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث إلي وانا ارمد العين يوم خيبر، قلت: يا رسول الله إني ارمد العين، فتفل في عيني ثم قال:" اللهم اذهب عنه الحر والبرد"، قال: فما وجدت حرا ولا بردا بعد يومئذ، وقال:" لابعثن رجلا يحب الله ورسوله، ويحبه الله ورسوله، ليس بفرار فتشوف لها الناس"، فبعث إلى علي فاعطاها إياه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى حَدَّثَنَا الْحَكَمُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: كَانَ أَبُو لَيْلَى يَسْمُرُ مَعَ عَلِيٍّ ، فَكَانَ يَلْبَسُ ثِيَابَ الصَّيْفِ فِي الشِّتَاءِ، وَثِيَابَ الشِّتَاءِ فِي الصَّيْفِ، فَقُلْنَا: لَوْ سَأَلْتَهُ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَيَّ وَأَنَا أَرْمَدُ الْعَيْنِ يَوْمَ خَيْبَرَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَرْمَدُ الْعَيْنِ، فَتَفَلَ فِي عَيْنِي ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ أَذْهِبْ عَنْهُ الْحَرَّ وَالْبَرْدَ"، قَالَ: فَمَا وَجَدْتُ حَرًّا وَلَا بَرْدًا بَعْدَ يَوْمِئِذٍ، وَقَالَ:" لَأَبْعَثَنَّ رَجُلًا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ، لَيْسَ بِفَرَّارٍ فَتَشَوَّفَ لَهَا النَّاسُ"، فَبَعَثَ إِلَى عَلِيٍّ فَأَعْطَاهَا إِيَّاهُ.
عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں: ابولیلیٰ رات میں علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ بات چیت کیا کرتے تھے، اور علی رضی اللہ عنہ گرمی کے کپڑے جاڑے میں اور جاڑے کے کپڑے گرمی میں پہنا کرتے تھے، ہم نے ابولیلیٰ سے کہا: کاش آپ ان سے اس کا سبب پوچھتے تو بہتر ہوتا، پوچھنے پر علی رضی اللہ عنہ نے (جواباً) کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے غزوہ خیبر کے موقع پر اپنے پاس بلا بھیجا، اس وقت میری آنکھ دکھ رہی تھی، اور (حاضر خدمت ہو کر) میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری آنکھیں آئی ہوئی ہیں، میں مبتلا ہوں، آپ نے میری آنکھوں میں لعاب دہن لگایا، پھر دعا فرمائی: اے اللہ اس سے سردی اور گرمی کو دور رکھ۔ علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اس دن کے بعد سے آج تک میں نے سردی اور گرمی کو محسوس ہی نہیں کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ایسے آدمی کو (جہاد کا قائد بنا کر) بھیجوں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے، اور اللہ اور اس کے رسول اس سے محبت کرتے ہیں، اور وہ میدان جنگ سے بھاگنے والا نہیں ہے۔ لوگ ایسے شخص کو دیکھنے کے لیے گردنیں اونچی کرنے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو بلایا، اور جنگ کا جھنڈا ان کے ہاتھ میں دے دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10213، ومصباح الزجاجة: 49)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/99، 133) (حسن)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں محمد بن عبد الرحمن بن أبی لیلیٰ شدید سيء الحفظ ہیں، لیکن حدیث طبرانی میں موجود شواہد کی بناء پر حسن ہے، بعض ٹکڑے صحیحین میں بھی ہیں، ملاحظہ ہو: ا لا ٔوسط للطبرانی: 1/127/1، 222/2)

وضاحت:
۱ ؎: غزوہ خیبر ۷ ھ میں ہوا، اور خیبر مدینہ سے شمال میں شام کی طرف واقع ہے، یہ حدیث بھی مؤید ہے کہ اوپر والی حدیث میں مولیٰ سے دوستی اور محبت مراد ہے، اس میں بھی آپ ﷺ نے محبت کی تصریح فرمائی ہے۔

It was narrated that 'Abdur-Rahman bin Abu laila said: "Abu Laila used to travel with 'Ali, and he used to wear summer clothes in winter and winter clothes in summer. We said: 'Why don't you ask him (about that)?' He said: "The Messenger of Allah sent for me and my eyes were sore, on the Day of Khaibar. I said: 'O Messenger of Allah, my eyes are sore.' He put some spittle into my eyes, then he said: 'O Allah, take heat and cold away from him.' I never felt hot or cold again after that day. He (the Prophet) said: 'I will send a man who loves Allah and His Messenger, and whom Allah and His Messenger love, and he is not one who flees from the battlefield.' The people craned their necks to see, and he sent for 'Ali and gave it (the banner) to him."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
محمد بن أبي ليلي: ضعيف وضعفه الجمھور كما قال البوصيري (854)
ولحديثه شواھد ضعيفة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 379
حدیث نمبر: 118
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن موسى الواسطي ، حدثنا المعلى بن عبد الرحمن ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الحسن والحسين سيدا شباب اهل الجنة وابوهما خير منهما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَأَبُوهُمَا خَيْرٌ مِنْهُمَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حسن و حسین جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں، اور ان کے والد ان سے بہتر ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8434، ومصباح الزجاجة: 50) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں معلی بن عبدالرحمن ضعیف اور ذاھب الحدیث ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، جیسا کہ ترمذی اور نسائی نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 797)

It was narrated that Ibn 'Umar said: "The Messenger of Allah said: 'Hasan and Husain will be the leaders of the youth of Paradise, and their father is better than them."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 119
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وسويد بن سعيد ، وإسماعيل بن موسى ، قالوا: حدثنا شريك ، عن ابي إسحاق ، عن حبشي بن جنادة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" علي مني وانا منه ولا يؤدي عني إلا علي".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَة ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَإِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى ، قَالُوا: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ حُبْشِيِّ بْنِ جُنَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" عَلِيٌّ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ وَلَا يُؤَدِّي عَنِّي إِلَّا عَلِيٌّ".
حبشی بن جنادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: علی مجھ سے ہیں، اور میں ان سے ہوں، اور میری طرف سے اس پیغام کو سوائے علی کے کوئی اور پہنچا نہیں سکتا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/المنا قب 21 (3719)، (تحفة الأشراف: 3290)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/164، 165) (حسن)» ‏‏‏‏ (تراجع الا ٔلبانی، رقم: 378، وسلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1980، وظلال الجنة: 1189)

وضاحت:
۱؎: رسول اللہ ﷺ نے یہ الفاظ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے لئے بطور عذر، اور علی رضی اللہ عنہ کی تکریم کے لئے اس وقت فرمائے جب ابوبکر رضی اللہ عنہ امیر حج تھے، اور سورۃ براءت میں مشرکین سے کئے گئے معاہدہ کے توڑنے کے اعلان کی ضرورت پڑی، چونکہ دستور عرب کے مطابق سردار یا سردار کا قریبی رشتہ دار ہی یہ اعلان کر سکتا تھا، لہذا علی رضی اللہ عنہ کو یہ ذمہ داری سونپی گئی، رضی اللہ عنہم۔

It was narrated that Hubshi bin Junadah said: "I heard the Messenger of Allah say: ''Ali is part of me and I am part of him, and no one will represent me except 'Ali.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 120
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا محمد بن إسماعيل الرازي ، حدثنا عبيد الله بن موسى ، انبانا العلاء بن صالح ، عن المنهال ، عن عباد بن عبد الله، قال، قال علي: " انا عبد الله، واخو رسوله صلى الله عليه وسلم، وانا الصديق الاكبر لا يقولها بعدي إلا كذاب، صليت قبل الناس بسبع سنين".
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل الرَّازِيُّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، أَنْبَأَنَا الْعَلَاءُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ الْمِنْهَالِ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ، قَالَ عَلِيٌّ: " أَنَا عَبْدُ اللَّهِ، وَأَخُو رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا الصِّدِّيقُ الأَكْبَرُ لا يَقُولُهَا بَعْدِي إِلا كَذَّابٌ، صَلَّيْتُ قَبْلَ النَّاسِ بِسَبْعِ سِنِينَ".
عباد بن عبداللہ کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اللہ کا بندہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا بھائی ہوں، اور میں صدیق اکبر ہوں، میرے بعد اس فضیلت کا دعویٰ جھوٹا شخص ہی کرے گا، میں نے سب لوگوں سے سات برس پہلے نماز پڑھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10157، ومصباح الزجاجة: 51) (باطل)» ‏‏‏‏ (سند میں عباد بن عبداللہ ضعیف اور متروک ر1وی ہے، اور اس کے بارے میں امام بخاری نے فرمایا: «فيه نظر» اور وہی حدیث کے بطلان کا سبب ہے، امام ذہبی نے فرمایا: یہ حدیث علی رضی اللہ عنہ پر جھوٹ ہے، ملاحظہ ہو: الموضوعات لابن الجوزی: 1/341، وتلخیص المستدرک للذہبی، وتنزیہ الشریعة: 1/386، وشیخ الاسلام ابن تیمیہ وجہودہ فی الحدیث وعلومہ: 310، للدکتور عبد الرحمن الفریوائی)

It was narrated that 'Abbad bin 'Abdullah said: "'Ali said: 'I am the slave of Allah and the brother of His Messenger. I am the greatest teller of the truth (Siddiq Akbar), and no one will say this after me except a liar. I prayed seven years before the people."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: باطل

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
عباد بن عبد اللّٰه: ضعيف (تقريب: 3136)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 379
حدیث نمبر: 121
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا ابو معاوية ، حدثنا موسى بن مسلم ، عن ابن سابط وهو عبد الرحمن ، عن سعد بن ابي وقاص ، قال: قدم معاوية في بعض حجاته، فدخل عليه سعد فذكروا عليا فنال منه، فغضب سعد، وقال: تقول هذا لرجل سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من كنت مولاه فعلي مولاه"، وسمعته يقول:" انت مني بمنزلة هارون من موسى، إلا انه لا نبي بعدي"، وسمعته يقول:" لاعطين الراية اليوم رجلا يحب الله ورسوله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنِ ابْنِ سَابِطٍ وَهُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، قَالَ: قَدِمَ مُعَاوِيَةُ فِي بَعْضِ حَجَّاتِهِ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ سَعْدٌ فَذَكَرُوا عَلِيًّا فَنَالَ مِنْهُ، فَغَضِبَ سَعْدٌ، وَقَالَ: تَقُولُ هَذَا لِرَجُلٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ"، وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى، إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي"، وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ الْيَوْمَ رَجُلًا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ".
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ اپنے ایک سفر حج میں آئے تو سعد رضی اللہ عنہ ان کے پاس ملنے آئے، لوگوں نے علی رضی اللہ عنہ کا تذکرہ کیا تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ کو نامناسب الفاظ سے یاد کیا، اس پر سعد رضی اللہ عنہ ناراض ہو گئے اور بولے: آپ ایسا اس شخص کی شان میں کہتے ہیں جس کے بارے میں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جس کا مولیٰ میں ہوں، علی اس کے مولیٰ ہیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے یہ بھی سنا: تم (یعنی علی) میرے لیے ویسے ہی ہو جیسے ہارون موسیٰ کے لیے، مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں، نیز میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: آج میں لڑائی کا جھنڈا ایسے شخص کو دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3901)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/فضائل الصحابة 9 (3706)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 4 (2404)، سنن الترمذی/المناقب 21 (3724)، مسند احمد (1/84، 118) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Sa`d bin Waqqas said: "Mu`awiyah came on one of his pilgrimages and Sa`d entered upon him. They mentioned `Ali, and Mu`awiyah criticized him. Sa`d became angry and said: 'Are you saying this of a man of whom I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: "If I am a person's close friend, `Ali is also his close friend." And I heard him say: "You are to me like Harun was to Musa, except that there will be no Prophet after me." And I heard him say: "I will give the banner today to a man who loves Allah and His Messenger."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عبد الرحمٰن بن سابط لم يسمع من سعد رضي اللّٰه عنه (انظر تحفة التحصيل ص 197)
و حديث البخاري (3706،4416) و مسلم (2404) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 379
16. بَابُ: فَضْلِ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
16. باب: زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔
Chapter: The Virtues of Zubayr (ra)
حدیث نمبر: 122
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن محمد بن المنكدر ، عن جابر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم قريظة:" من ياتينا بخبر القوم"، فقال الزبير: انا، فقال:" من ياتينا بخبر القوم"، فقال الزبير: انا ثلاثا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن لكل نبي حواري وإن حواري الزبير".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ قُرَيْظَةَ:" مَنْ يَأْتِينَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ"، فَقَالَ الزُّبَيْرُ: أَنَا، فَقَالَ:" مَنْ يَأْتِينَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ"، فَقَالَ الزُّبَيْرُ: أَنَا ثَلَاثًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيٌّ وَإِنَّ حَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ قریظہ پر حملے کے دن فرمایا: کون ہے جو میرے پاس قوم (یعنی یہود بنی قریظہ) کی خبر لائے؟، زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ہوں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون ہے جو میرے پاس قوم کی خبر لائے؟، زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں، یہ سوال و جواب تین بار ہوا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کے حواری (خاص مددگار) ہوتے ہیں، اور میرے حواری (خاص مددگار) زبیر ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجہاد 41 (2846)، صحیح مسلم/فضائل الصحابہ 6 (2415)، سنن الترمذی/المنا قب 25 (3845)، (تحفة الأشراف: 3020)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/89، 102، 3/307) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ واقعہ غزوہ احزاب کا ہے جو سن (۵) ہجری میں واقع ہوا، جب کفار قریش قبائل عرب اور خیبر کے یہودی سرداروں کے ساتھ دس ہزار کی تعداد میں مدینہ پر چڑھ آئے، نبی اکرم ﷺ نے سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے مشورہ سے خندق کھدوائی، اس لئے اس غزوہ کو غزوہ خندق بھی کہا جاتا ہے، مسلمان بڑی کس مپرسی کے عالم میں تھے، اور یہود بنی قریظہ نے بھی معاہدہ توڑ کر کفار مکہ کا ساتھ دیا، ایک دن بہت سردی تھی، نبی اکرم ﷺ نے صحابہ سے یہ چاہا کہ کوئی اس متحدہ فوج کی خبر لائے جن میں بنی قریظہ بھی شریک تھے، لیکن سب خاموش رہے، اور اس مہم پر زبیر رضی اللہ عنہ گئے، اور ان کو سردی بھی نہ لگی، اور خبر لائے کہ اللہ تعالیٰ نے ان حملہ آوروں پر بارش اور ٹھنڈی ہوا بھیج دی ہے جس سے ان کے خیمے اکھڑ گئے، ہانڈیاں الٹ گئیں، اور لوگ میدان چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں، زبیر رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ کی پھوپھی صفیہ رضی اللہ عنہا کے بیٹے تھے۔

It was narrated that Jabir said: "The Messenger of Allah said on the Day of Quraizah: 'Who will bring us news of the people?' Zubair said: 'I will.' The Prophet said: 'Who will bring us news of the people?' Zubair said: 'I will,' three times. Every Prophet has a Hawari (sincere supporter or disciple) and my Hawari is Zubair.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.