Note: Copy Text and Paste to word file

سنن ابن ماجه
باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے فضائل و مناقب
15. بَابُ : فَضْلِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
باب: علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔
حدیث نمبر: 118
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَأَبُوهُمَا خَيْرٌ مِنْهُمَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حسن و حسین جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں، اور ان کے والد ان سے بہتر ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8434، ومصباح الزجاجة: 50) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں معلی بن عبدالرحمن ضعیف اور ذاھب الحدیث ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، جیسا کہ ترمذی اور نسائی نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 797)

قال الشيخ الألباني: صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 118 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث118  
اردو حاشہ:
(1)
اس حدیث میں حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما کے قطعی جنتی ہونے کی بشارت ہے۔

(2)
یہ افضلیت جزوی ہے کیونکہ انہیں صرف نوجوانوں کے سردار قرار دیا گیا ہے۔
معمر جنتی اس میں شامل نہیں، اسی طرح ان کی افضلیت صرف امتیوں پر ہے، انبیائے کرام علیھم السلام کا درجہ بہرحال بلند ہے۔

(3)
حضرت حسن اور حسین رضی اللہ عنہما جوانی میں فوت نہیں ہوئے لیکن ان جنتیوں کے سردار ہیں جوجوانی کی عمر میں فوت ہوئے۔
کسی جماعت کا سردار ایسا شخص بھی مقرر کیا جا سکتا ہے جو بعض لحاظ سے ان میں شامل نہ ہو۔
واللہ أعلم.
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 118