انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کی اولاد، اس کے والد، اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ جب تک ساری دنیا کے رسم و رواج اور عادات و رسوم، اور اپنی آل اولاد اور ماں باپ سے زیادہ سنت کی محبت نہ ہو اس وقت تک ایمان کامل نہیں، پھر جتنی اس محبت میں کمی ہو گی اتنی ہی ایمان میں کمی ہو گی۔
It was narrated that Anas bin Malik said:
"The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'None of you truly believes until I am more beloved to him than his child, his father and all the people.'"
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اس ذات کی! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم جنت میں اس وقت تک نہیں داخل ہو سکتے جب تک کہ تم ایمان نہ لے آؤ، اور تم اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ آپس میں محبت نہ کرنے لگو، کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں کہ جب تم اسے اپنا لو تو ایک دوسرے سے محبت کرنے لگو گے! آپس میں سلام کو عام کرو“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس کا یہ مطلب نہیں کہ محض سلام کرنے ہی سے تم مومن قرار دیے جاؤ گے، اور جنت کے مستحق ہو جاؤ گے، بلکہ مطلب یہ کہ ایمان اسی وقت مفید ہو گا جب اس کے ساتھ عمل بھی ہو گا، اور سلام اسلام کا ایک شعار اور ایمان کا عملی مظاہرہ ہے، ایمان اور عمل کا اجتماع ہی مومن کو جنت میں لے جائے گا، اس حدیث میں سلام عام کرنے کی تاکید ہے کیونکہ یہ مسلمانوں میں باہمی الفت و محبت پیدا کرنے کا بڑا موثر ذریعہ ہے۔
It was narrated that Abu Hurairah said:
"The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'By the One in whose Hand is my soul! You will not enter Paradise until you believe, and you will not (truly) believe until you love one another. Shall I not tell you of something which, if you do it, you will love one another? Spread the greetings of Salam amongst yourselves.'"
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کو گالی دینا فسق (نافرمانی) ہے، اور اس سے لڑائی کرنا کفر ہے“۔
It was narrated that 'Abdullah said:
"The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Verbally abusing a Muslim is immorality and fighting him is Kufr (disbelief).'"
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا ابو احمد ، حدثنا ابو جعفر الرازي ، عن الربيع بن انس ، عن انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من فارق الدنيا على الإخلاص لله وحده، وعبادته لا شريك له، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، مات والله عنه راض"قال انس: وهو دين الله الذي جاءت به الرسل وبلغوه عن ربهم قبل هرج الاحاديث، واختلاف الاهواء، وتصديق ذلك في كتاب الله، في آخر ما نزل يقول الله: فإن تابوا سورة التوبة آية 5 قال: خلعوا الاوثان وعبادتها واقاموا الصلاة وآتوا الزكاة سورة التوبة آية 5، وقال في آية اخرى: فإن تابوا، واقاموا الصلاة، وآتوا الزكاة، فإخوانكم في الدين. (مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ فَارَقَ الدُّنْيَا عَلَى الْإِخْلَاصِ لِلَّهِ وَحْدَهُ، وَعِبَادَتِهِ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، مَاتَ وَاللَّهُ عَنْهُ رَاضٍ"قَالَ أَنَسٌ: وَهُوَ دِينُ اللَّهِ الَّذِي جَاءَتْ بِهِ الرُّسُلُ وَبَلَّغُوهُ عَنْ رَبِّهِمْ قَبْلَ هَرْجِ الْأَحَادِيثِ، وَاخْتِلَافِ الْأَهْوَاءِ، وَتَصْدِيقُ ذَلِكَ فِي كِتَابِ اللَّهِ، فِي آخِرِ مَا نَزَلَ يَقُولُ اللَّهُ: فَإِنْ تَابُوا سورة التوبة آية 5 قَالَ: خَلَعُوا الْأَوْثَانِ وَعِبَادَتِهَا وَأَقَامُوا الصَّلاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ سورة التوبة آية 5، وَقَالَ فِي آيَةٍ أُخْرَى: فَإِنْ تَابُوا، وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ، وَآتَوْا الزَّكَاةَ، فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دنیا کو اس حال میں چھوڑا کہ خالص اللہ واحد کی عبادت کرتا رہا، اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کیا، نماز قائم کی، اور زکاۃ ادا کی، تو اس کی موت اس حال میں ہو گی کہ اللہ اس سے راضی ہو گا“۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا: یہی اللہ کا دین ہے جس کو رسول لے کر آئے، اور اپنے رب کی طرف سے اس کی تبلیغ کی، اس سے پہلے کہ دین میں لوگوں کی باتوں اور طرح طرح کی خواہشوں کی ملاوٹ اور آمیزش ہو۔ اور اس کی تصدیق اللہ کی کتاب میں سب سے آخر میں نازل ہونے والی سورۃ (براءۃ) میں موجود ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «فإن تابوا وأقاموا الصلاة وآتوا الزكاة» الآية، یعنی: ”اگر وہ توبہ کریں اور نماز قائم کریں، اور زکاۃ ادا کریں“(سورۃ التوبہ: ۵)۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا: یعنی بتوں کو چھوڑ دیں اور ان کی عبادت سے دستبردار ہو جائیں، اور نماز قائم کریں، زکاۃ دیں (تو ان کا راستہ چھوڑ دو)۔ اور دوسری آیت میں یہ ہے: «فإن تابوا وأقاموا الصلاة وآتوا الزكاة فإخوانكم في الدين» یعنی: ”اگر وہ توبہ کریں، نماز قائم کریں، زکاۃ دیں تو وہ تمہارے دینی بھائی ہیں“(سورۃ التوبہ: ۱۱)۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 832، ومصباح الزجاجة: 25) (ضعیف)» (سند میں ابو جعفر الرازی اور ربیع بن انس ضعیف ہیں)
وضاحت: ۱؎: پوری آیت اتنی ہی ہے جو اوپر گذری، اللہ تعالیٰ اس میں مشرکوں کا حال بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ اگر وہ توبہ کے بعد نماز و زکاۃ ادا کریں تو تمہارے بھائی ہیں، اور خلاصہ حدیث یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولوں کو توحید سکھانے کے لئے بھیجا ہے، اور دین کا دارومدار توحید و اخلاص پر ہے، اور نماز و زکاۃ ظاہری اعمال صالحہ میں سب سے اہم اور بنیادی رکن ہیں۔
It was narrated that Anas bin Malik said:
"The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Whoever departs this world with sincerity towards Allah, worshipping Him alone with no partner, establishing regular prayer and paying Zakat, he dies while Allah is pleased with him.'" Anas said: "This is the religion of Allah which was brought by the Messengers, and which they conveyed from their Lord before there arose the confusion of people's chattering and conflicting desires. This is confirmed in the Book of Allah, in one of the Last Verses to be revealed, where Allah says: "But if they repent." Renounce their idols and worshipping them; "And establish Salat and give Zakat." And Allah says in another Verse." But if they repent, perform Salat and give Zakat, then they are your brethren in religion." (Da'if) Another chain with similar wording.
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف ضعيف أبو جعفر الرازي ضعيف عن الربيع بن أنس وحسن الحديث عن غيره (انظر ضعيف سنن أبي داود: 1182) والربيع ھذا حسن الحديث في غير رواية أبي جعفر الرازي انوار الصحيفه، صفحه نمبر 377
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں، یہاں تک کہ وہ اس بات کی گواہی دینے لگیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں اللہ کا رسول ہوں، اور وہ نماز قائم کرنے، اور زکاۃ دینے لگیں“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12259)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الزکاة 1 (1399)، 40 (1457)، المرتدین 3 (6924)، صحیح مسلم/الإیمان 8 (21)، سنن ابی داود/الزکاة 1 (1556)، سنن الترمذی/الإیمان 1 (2606)، سنن النسائی/الزکاة 3 (2442)، المحاربة 1 (3983)، مسند احمد (2/528) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 3927) (صحیح متواتر)» (اس کی سند حسن ہے، لیکن اصل حدیث متواتر ہے)
وضاحت: ۱؎: اس سے اسلام کے چار بنیادی ارکان معلوم ہوئے: ۱۔ توحید باری تعالیٰ، ۲۔ رسالت محمدیہ کا یقین و اقرار، ۳۔ اقامت نماز، ۴۔ زکاۃ کی ادائیگی، یہ یاد رہے کہ دوسری صحیح حدیث: «بني الإسلام على خمس» میں اسلام کے پانچویں رکن روزہ کا بھی ذکر ہے۔
It was narrated that Abu Hurairah said:
"The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'I have been commanded to fight the people until they testify to La ilaha ill-allah (none has the right to be worshipped but Allah) and that I am the Messenger of Allah, and establish regular prayers and pay Zakat.'"
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے لوگوں سے قتال (لڑنے) کا حکم دیا گیا ہے، یہاں تک کہ وہ اس بات کی گواہی دینے لگیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں اللہ کا رسول ہوں، اور نماز قائم کرنے، اور زکاۃ دینے لگیں۔“
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11340، ومصباح الزجاجة: 26)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/28، 5 245) (صحیح متواتر)» (اس کی سند میں شہر بن حوشب ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد سے یہ حسن ہے، بلکہ اصل حدیث متواتر ہے، ملاحظہ ہو: مجمع الزوائد: 1/ 24)
It was narrated that Mu'adh bin Jabal said:
"The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'I have been commanded to fight the people until they testify to La ilaha ill-allah (none has the right to be worshipped but Allah) and that I am the Messenger of Allah, and establish regular prayers and pay Zakat.'"
ابن عباس اور جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم دونوں کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں دو قسم کے لوگ ایسے ہوں گے کہ ان کا اسلام میں کوئی حصہ نہیں: ایک مرجئہ اور دوسرے قدریہ (منکرین قدر)“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2498، ومصباح الزجاجة: 27) (ضعیف)» (اس کی سند میں نزار بن حیان ضعیف راوی ہیں، اور عکرمہ سے ایسی روایت کرتے ہیں، جو ان کی نہیں ہو تی، اور عبدالرحمن محمدا للیثی مجہول ہیں)
It was narrated that Ibn 'Abbas and Jabir bin 'Abdullah said:
"The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'There are two types among my Ummah who have no share of Islam: the people of Irja' and the people of Qadar.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نزار: ضعيف (ترمذي: 2149) وللحديث شواهد ضعيفة وروي الطبراني في الأوسط (113/5ح4216) بسند صحيح عن حميد (الطويل) عن أنس قال قال رسول اللّٰه ﷺ: ((صنفان من أمتي لا يردان الحوض ولا يدخلان الجنة: القدرية والمرجئة)) وھو حديث صحيح حميد عنعن لكنه كان يدلس عن ثابت البناني عن أنس رضي اللّٰه عنه وثابت البناني ثقة وروي الطبراني في الأوسط (5/ 113۔114 ح 4217) أيضًا بسند صحيح عن حميد عن أنس قال قال رسول اللّٰه ﷺ: ((القدرية والمرجئة مجوس ھذه الأمة فإن مرضوا فلا تعودوھم و إن ماتوا فلا تشھدوھم)) وھو حديث صحيح انوار الصحيفه، صفحه نمبر 377
(مرفوع) حدثنا ابو عثمان البخاري سعيد بن سعد، قال: حدثنا الهيثم بن خارجة، قال: حدثنا إسماعيل يعني ابن عياش، عن عبد الوهاب بن مجاهد، عن مجاهد، عن ابن عباس، وعن ابي هريرة، قال:" الإيمان يزيد وينقص". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبُخَارِيُّ سَعِيدُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ، عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ بْنِ مُجَاهِدٍ، عَنِ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" الْإِيمَانُ يَزِيدُ وَيَنْقُصُ".
ابوہریرہ اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم دونوں کہتے ہیں کہ ایمان بڑھتا، اور گھٹتا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6411، 14352) (ضعیف جدًا)» (سند میں عبد الوہاب بن مجاہد متروک الحدیث راوی ہے، لیکن سلف صالحین کے ایمان کی زیادتی اور نقصان پر بکثر ت اقوال ہیں، اور آیات کریمہ سے اس کی تصدیق ہوتی ہے، نیز اس باب میں بعض مرفوع روایت مروی ہے، جو صحیح نہیں ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1123)
It was narrated that Abu Hurairah and Ibn 'Abbas said:
"Faith increases and decreases."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا عبدالوهاب بن مجاهد: متروك وقد كذبه الثوري (تقريب: 4263) ومفھوم الأثر صحيح بإتفاق أھل السنة انوار الصحيفه، صفحه نمبر 377
(مرفوع) حدثنا ابو عثمان البخاري، حدثنا الهيثم، حدثنا إسماعيل، عن جرير بن عثمان، عن الحارث اظنه، عن مجاهد، عن ابي الدرداء، قال:" الإيمان يزداد، وينقص". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبُخَارِيُّ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنِ الْحَارِثِ أَظُنُّهُ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ:" الْإِيمَانُ يَزْدَادُ، وَيَنْقُصُ".
ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایمان بڑھتا اور گھٹتا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10960) (ضعیف)» (سند میں حارث کو شک ہے کہ انہوں نے مجاہد سے روایت کی ہے، اس لئے اس سے انقطاع سند کا اشارہ ملتا ہے)