Note: Copy Text and to word file

سنن ابن ماجه
كتاب السنة
کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت
9. بَابٌ في الإِيمَانِ
باب: ایمان کا بیان۔
حدیث نمبر: 75
حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبُخَارِيُّ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنِ الْحَارِثِ أَظُنُّهُ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ:" الْإِيمَانُ يَزْدَادُ، وَيَنْقُصُ".
ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایمان بڑھتا اور گھٹتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10960) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں حارث کو شک ہے کہ انہوں نے مجاہد سے روایت کی ہے، اس لئے اس سے انقطاع سند کا اشارہ ملتا ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
الحارث: لم أجد من وثقه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 377
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 75 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث75  
اردو حاشہ:
(1)
یہ دونوں آثار اگرچہ سنداً ضعیف ہیں، اور مرفوعاً ثابت نہیں لیکن یہ بات سلف سے متواتر نقل ہوتی چلی آئی ہے اور مشہور ہے، اس لیے ایمان میں کمی بیشی، اہل سنت کے ہاں مسلم ہے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب صحیح بخاری میں کتاب الایمان کے پہلے باب میں اس کے ثبوت میں قرآن مجید کی متعدد آیات ذکر فرمائی ہیں اور اس کے بعد کئی ابواب میں ایسی احادیث ذکر فرمائی ہیں جن سے نیک اعمال کا اجزائے ایمان ہونا ثابت ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ جس چیز کے اجزا ہوں، ان میں سے اگر ایک یا چند جز مفقود ہوں تو وہ چیز ناقص ہو جاتی ہے۔
اس مسئلہ کی مزید تفصیل کے لیے فتح الباری کے متعلقہ ابواب کا مطالعہ مفید ہو گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 75